مولانا کے بھی لندن میں فلیٹس

دی وَن مین آرمی ‘ چاچا شکور کا یوٹیوب چینل ہے‘ حال ہی میں حضرت نے ایک ویڈیو اَپ لوڈ کی جس میں انہوں نے کہا کہ‘ ’’ لندن میں ایچ وئیر روڈ‘ این آر ۔۹۶ جناب الیاس قادری صاحب (امیرِ دعوتِ اسلامی ) کے بھی فلیٹس ملیں ہیں۔ ساتھ یہ بھی کہا کہ ابھی ایک فلیٹ کا انکشاف ہوا ہے جسکی مالیت ۱۲ لاکھ برٹش پاؤنڈ ہے ۔ جس کی متوقع کاپی کنسرڈ ڈیپارٹمنٹ جیسے کہ ٹی سی پی‘ ایم آئی‘ آئی ایس آئی‘ اور ایف آئی اے اُن کو پہنچا دی گئی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ فلیٹ کہاں سے آیا تو کہتے ہیں ایک عربی نے تحفہ دیا‘‘ حالانکہ حقیقیت اس کے بلکل برعکس ہے ‘ سراسر جھوٹا الزام ہے۔ ساری گفتگو میں انتہائی گِری ہوئی زبان استعمال کی‘ جہنمی‘ جھوٹا و منافق کہا۔ نا جانے ایسا کرنے کا مقصدمسلکی نفرت ہے یا فقط اپنے چینل پر ویوز بڑھانے کیلیے ۔ بہر حال اس کا اصل پسِ منظر کچھ یوں ہے۔

مولانا الیاس قادری صاحب کی زبانی:
۱۲ دسمبر ۲۰۱۷ کے ہونے والے مدنی مذاکرے میں جناب سعید انصاری ایڈوکیٹ سپریم کورٹ‘ سابق ممبر پنجاب بار کونسل نے مولانا سے سوال کیا کہ آپ کی کتنی کوٹھیاں و بنگلے اور کتنی دولت جمع کر لی ہے؟
جواب : جواب میں مولانا نے خود واضع کیا کہ ان کا حال تو یہ ہے کہ ان کے پاس تو اتنا مال نہیں جس پر زکوٰۃ عائد ہو سکے‘ کبھی چیک نہیں لکھا ۔ بنک اکاونٹ بھی نہیں ۔
میں بڑا امیر و کبیر ہوں شاہِ دو سرا کا اسیر ہوں درِ مصطفی ﷺ کا فقیر ہوں

قرآن و حدیث کی روشنی میں :
ترجمعہ: اور جھوٹی باتوں سے اجتناب کرو۔ [الحج]۔ جھوٹ بولنا منافقت کی نشانی ہے اور قرآن کہتا ہے کہ ’’ منافق تو یقیناً جہنم کے سب سے نیچے کے طبقہ میں جائیں گے‘‘ [النسا]

غلط الزامات لگانے کی مذمت: یاد رہے! کہ ”جھوٹی گواہی دینا“ اور کسی پر جان بوجھ کر ”غلط الزام لگانا“ انتہائی مذموم فعل ہے۔ یہاں ان سے متعلق تین احادیث ملاحظہ ہوں:(1)جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔(ابنِ ماجہ،ج3، ص123، حدیث: 2373) (2)جس نے کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کیا تو اللہ تعالیٰ جہنم کے پل پر اُسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے مطابق عذاب پا لے۔(ابو داؤد،ج 4، ص354، حدیث: 4883) (3)جو کسی مسلمان پر ایسی چیز کا الزام لگائے جس کے بارے میں وہ خود بھی جانتا نہ ہو تو اللہ تعالیٰ عزوجل اسے (جہنمیوں کے خون اور پیپ جمع ہونے کے مقام) ”رَدْغَۃُ الْخَبَالْ“ میں اُس وقت تک رکھے گا جب تک کہ اپنے الزام کے مطابق عذاب نہ پا لے۔ (مصنف عبد الرزاق،ج11، ص425، حدیث: 20905)۔

چاچا شکور ‘ ابھی تک ثابت نہیں کر سکے‘ ان کی ساری باتیں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں‘ ایسے لوگ چند پیسوں کی خاطر اپنا ایمان تک بیچ ڈالتے ہیں ‘ کسی پر جھوٹا بہتان لگانا تو ان کیلیے عام سی بات ہوتی ہے۔ اللہ ایسے لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے۔
 

Khubaib Ahmad Kunjahi
About the Author: Khubaib Ahmad Kunjahi Read More Articles by Khubaib Ahmad Kunjahi: 7 Articles with 8010 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.