روٹی کپڑا اور مکان

روٹی کپڑا اور مکان ایک ایسا نعرہ جس نے ملک میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ جس کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کے بانی رھنما نے پاکستان کی سیاست میں ایک نمایاں مقام پیدا کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو صاحب کی سیاست بصیرت اور قابلیت کا پاکستان ھی نھیں اقوام عالم بھی معترف ھے۔ آخر یہ نعرہ کدھر سے آیا اور کیا کشش ھے اس نعرے میں جو پاکستان کی عوام جوق در جوق اس کی طرف اسکی طرف بھاگی جاتی ھے۔ لوگوں کو شاید یہ بھی یاد ھوگا کہ بھارتی فلم ساز منوج کمار صاحب نے بھی اسی نام سے ایک فلم بنائی تھی۔ کیا یہ نعرہ منوج کمار صاحب نے پاکستان کی سیاست سے چوری کیا یا پیپلز پارٹی والوں نے اس فلم سے متاثر ھوکر اس نعرے کا سہارہ لیا۔ خیر یہ نعرہ اب پیپلز پارٹی کا لینڈ مارک بن کر بھٹو صاحب سے لیکر بے نظیر صاحبہ اور زرداری صاحب تک پیپلز پارٹی کا انتخابی منشور رھا ھے۔ کہتے ھیں بندوق سے نکلی گولی اور ٹیوٹ پیسٹ سے نکلا پیسٹ واپس نھیں آسکتا۔ تو ھمیں بھی ماضی میں پیپلز پارٹی اس وعدے وفا نھیں کرسکی اس پر افسوس نھیں کرنا چاھیے۔ لیکن کیا کریں جب وھی غلطیاں اسی طرح دہرائی جارھی ھیں۔ روٹی کپڑا اور مکان تینوں ایک ساتھ تو دور کی بات۔ غریب عوام کو روٹی کے بھی لالے پڑگئے ھیں۔ اب تو غریب کی دال بھی نھیں گلے گی کیونکہ وہ بھی ۲۰۰ روپے فی کلو تک جا پہنچی ھے۔ جو دال غریب کا سہارہ ھوتی تھی وہ بھی ۱۰۰ فیصد سے ۲۰۰ فیصد اضافے کے ساتھ انکی دسترس سے دور جا پہنچی ھے۔سن ۱۹۷۱ سے ۲۰۱۰ تک کے سیاسی سفر حامل پیپلز پارٹی جو کہ تقریباً ۴۰ کا طویل عرصہ بنتا ھے۔اس تمام عرصہ میں بھی لیاری جیسے اھم علاقے میں پانی کا صاف پانی تک فراھم کراسکی ۔ خیر ھم تو اب روٹی کی بات کرسکتے ھیں کیونکہ ابھی دلی ابھی دور ھے۔ وزیر خزانہ صاحب نے ابھی بجٹ کے میزائل سے عوام کو زخمی کر چھوڑا ھے۔ عوام میں سرکاری اور پرائیوٹ ملازم ھوں یا بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اپنے اوپر بڑھتے ھوئے ٹیکسوں کے بوجھ سے ادھ مرے ھوتے جارھے ھیں اور مسلسل ادائیگیاں کر کے کرپٹ بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کو پال رھے ھیں۔ آخر ھمارے ملک میں زرعی ٹیکس عائد کیوں نھیں کیا جاتا۔ آخر یہ آئی ایم ایف والے حکمرانوں کو زرعی ٹیکس لگوانے پر مجبور کیوں نھیں کرتے۔ ویٹ یا دوسرے ٹیکس لگانے سے بھتر ھے کہ زرعی ٹیکس لگایا جاے۔ تاکہ بجٹ خسارہ پورہ کیا جاسکے جاگیر داروں سے اور یہ لوگ بھی پاکستان کو چلانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ متحدہ قومی موومنٹ تو زرعی ٹیکس لگانے کی حامی ھے اور سب سے خوش آیند بات یہ کہ مسلم لیگ کے چودھری نثار نے بھی زرعی ٹیکس نافذ کرنے کی حمایت کی۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ جناب شھباز شریف صاحب کو اس کارخیر میں عملی قدم اٹھاتے ھوئے پنجاب میں مثال قائم کریں تاکہ دوسرے صوبے بھی ھمت پکڑیں۔آج پاکستان کو انقلابی اقدام کی ضرورت ھے ناکہ مصنوعی طور پر مرھم پٹی کرکے زخموں کا علاج کیا جائے۔ ھم تو یہ ھی سوال کریں گے کہ ﴿ھے کسی میں ھمت جو زرعی ٹیکس نافذ کرسکے﴾ تاکہ عوام پر سے ٹیکسوں کا بوجھ کم ھو۔ ملک اگر سب کا ھے تو سب کو ملک کا بوجھ اٹھانا چاھیے۔ نہ کہ ایک ھی طبقے پر ھی ظلم وستم کیا جائے اور یہ بھی نہ بھولا جائے یہ طبقہ ھی پاکستان کی پھچان ھے۔ اسکے اصل حقدار اسکے غریب عوام۔
SAIF ASHIR
About the Author: SAIF ASHIR Read More Articles by SAIF ASHIR: 60 Articles with 106571 views I am 22 years old. .. View More