دل نے اسے پکارا ہے
ہاں وہ ہمارا ہے
نہ کوئی چاند نہ ہی ستارا ہے
وہی کائنات وہی آسمان ہمارا ہے
چلو اچھا ہی ہے ورنہ کیا پتا زہر ہی نہ ملا دیتی،،،سونیا کا غصہ نفرت میں
بدلنے لگا،،
ماں فکرمندی سے بولی،،،ناں بیٹا ناں،،،بدگمانی اچھی نہیں ہوتی،،،دلوں کا
حال اللہ ہی
جانتا ہے،،،کیا پتا اسی میں ہم سب کا بھلا ہو،،،
سونیا سر پٹخنے کے انداز میں بولی،،،ماں کیا کروں میں تم نے تو ہر حال میں
منفی باتوں
میں بھی کوئی نہ کوئی مثبت پہلو دیکھنا ہی ہوتا ہے،،،کاش میں اس وقت تک
زندہ
رہو جب اسکا بھی کوئی بیٹا ہو،،،اور وہ شادی کے بعد ان کو تنہا چھوڑ
جائے،،،
بس کرو سونیا،،،اتنی تلخی اچھی نہیں ا نسان کو تباہ کردیتی ہے،،،خون میٹھا
ہی اچھا
نہ دوڑاؤ رگوں میں زہر،،،!
سونیا نے ماں کو دیکھا،،،صحیح کہتی ہو مگر جانے کتنا خون بچا ہوا،،،ماں
مسکرا کر،،،
بولی،،،بہت ہے اسی لیے گال سیب ہورہے،،،
سونیا نے ماں کو دیکھا،،اسکے ماتھے کی شکنیں کھنچ کر ہونٹوں کی مسکان میں
بدل
گئیں،،،ادا سے بولی،،،اک تو ماؤں کو ان کی اولاد ہی سب سےحسین نظر آتی ہے،،
ماں بولی،،،کیا کرو ماں کی تین آنکھیں ہوتی ہیں،،،اولاد کے معاملے میں وہ
بس تیسری
آنکھ ہی استعمال کرتی ہے،،،
سونیا حیرت سے ماں کو تکنے لگی،،ماں نے سونیا کو دیکھا مسکرا کر بولی،تیسری
آنکھ
دل کی ہوتی ہے،،،دو آنکھیں دنیاداری کے لیے،،،تیسری آنکھ اولاد کے لیے وقف
بس،،،
سونیا نے کھانا ماں کے سامنے رکھ دیا،،،ہائے بہت ہی بھوک لگی ہے،،،ماں کی
بات
پر سونیا نے نوالا ماں کے منہ میں رکھ دیا،،،ماں آنکھیں بند کرکے مسکرانے
لگی،،،
سونیا اٹھ کر اندر کی طرف چلی گئی،،ماں نے بند آنکھوں سےہی آواز
لگائی،،کہاں گئی؟
سونیا ہنس کر بولی،،،بس تین بہت ہیں،،،ڈائٹنگ کرو،،،ماں نے جھٹ سے آنکھیں
کھول
کر کھانا شروع کردیا،،،ہونہہ تیرا بس چلے تو بھوکا ہی ماردے،،،کیسی اولاد
ہے ،،،،تین
نوالوں میں ہی تھک جاتی ہے،،،میں دن رات کھلا کھلا کر نہیں تھکی،،،
احسان نہ جتاؤ،،،سونیا ہنس کر بولی،،،یہ لو چوتھا لقمہ،،،اب خوش،،،ماں ہنس
کر بولی،،،،
میرا دل کہتا ہے کہ وہ آنے والا ہے،،،سونیا چونک کر بولی،،،،کون،،،؟
،،(جاری)
|