آفندی نے میجی کو نارمل کرنے کے لیے رانا کی طرف
دیکھا،،،بہت بھوک لگی ہے۔
رانا سمجھ گیا کہ اب آفندی چائنیز کو خود سے بولنے کا موقعہ دینا چاہتا تھا،،،!!
اب وہ سمجھ گیا تھا،،،اسے اس ریسٹورنٹ میں آفندی نے کیوں بھیجا تھا،،،اسے
اپنی
بے بسی اور بےوقوفی پر غصہ آرہا تھا،،،اسنے آفندی کو آج پھر سے غلط
سمجھا،،،وہ
بھلا کیسے کسی انسان کو موج مستی اور بنا کام کے دیکھ سکتا تھا،،،خود کے
آگے
پیچھے کوئی تھا نہیں،،،جو گھر بسا کر نارمل لائف کے خواہشمند تھےان کی راہ
میں
روڑے اٹکاتا تھا،،،!
آفندی نے لاپروا سا ہوکر کہا،،رانا دل ہی دل میں مجھے جتنا مرضی برا
بھلاکہہ لینا
زندگی پڑی ہے ابھی،،
رانا کو آگ سی لگ گئی،،،اب تو باس دل کا حال بھی پڑھنے لگے تھے،رانا چڑکے
بولا
آپ کو یہ خوش فہمی کب سے ہو گئی کہ میں آپ کے ساتھ جینا مرنا چاہتا ہوں،،،
اور میں نے ایسی کونسی قسم کھا رکھی ہے،،،؟
آفندی آہستہ سے بولا،،،بھوک،،،رانا تنک کر بولا،،میں نے مینیو پڑھ لیا
ہے،،یہاں دال
نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے،،،!
آفندی نے کوئی جواب نہیں دیا اور کاؤنٹر کی طرف چل پڑا،،اک سادہ سا پیج
ہاتھ میں
لیا،،،مینیجر کہاں ہے یہاں کا،،،؟
ویٹر نے مودب ہوکر کہا،،،سر آپ حکم کیجئے،،،،آفندی نے مسکرا کر کہا،،،دال
فرائی،،
سر یہاں دال دستیاب نہیں،،،آفندی نے ناک سیکوڑ کر کہا،،،اچھا،،،چاروں طرف
دیکھ
کر کہا،،،کس قدر گندگی ہے،،،بدبو بھی ہے،،،ہے نا،،،؟
آفندی نے پین نکال کر پیج پر لکھنا شروع کردیا،،،پھر لہجے میں رعب لاکر
کہامینیجر
سے بولو،،اگلے دس منٹ میں یہ ریسٹورنٹ سیل ہونے والا ہے،تم کہیں اور جاب
ڈھونڈ
لو،،،
آفندی کی بات ختم ہونے سے پہلے ہی ویٹر غائب ہو چکا تھا،،،آفندی مسکرا کر
رانا
کی طرف بڑھ گیا،،،،(جاری)
|