ایک وقت تھا مرد کو شرم آتی تھی کہ اس کی بیوی نوکری کرے
اسے فخر ہوتا تھا کہ وہ کما رہا ہے اور بیوی کو بھی بہت مان ہوتا تھا
لیکن پھر وقت کے ساتھ ساتھ سوچ بدلی
مہنگائی کے معاشرے پر اثرات پڑے اور کچھ مغرب کو دیکھ کر لوگوں نے اپنی
بیٹیوں کو گھر سے کمانے کیلئے نکالا،
بعض لوگوں کی مجبوری تھی
کیونکہ ان کا بیٹا کوئی نہیں تھا
وہاں بیٹی ہی بیٹا بن جاتی ہے ،
اب ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مرد ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا اور عورت کو گھر
کے باہر بھی پروٹیکشن دیتا
لیکن ہمارے معاشرے میں گھر سے باہر قدم رکھنے والی لڑکی کو شکار سمجھا جانے
لگا،
لڑکیوں کے آگے بڑھنے کا اثر یہ ہوا کہ شادی کیلئے ان لڑکیوں کی مانگ بڑھ
گئی جو نوکریاں کرتی ہیں
اور نقصان گھر میں بیٹھنے والی لڑکی کا ہوا
وہ بے چاری گھر میں بیٹھی بیٹھی بوڑھی ہونے لگی،
ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ مرد بھلے بیوی کو نوکری کرنے دیتا ہے وہ ساتھ میں
یہ بھی چاہتا ہے کہ بیوی گھر کی ذمہ داری بھی پوری کرے
یعنی 8 گھنٹے باہر ڈیوٹی اور باقی دن گھر ڈیوٹی اس کی وجہ سے گھر میں جھگڑے
شروع ہوگئے
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عورت جو پہلے مرد پر انحصار کرتی تھی
جب کمانے لگی تو اتنی نڈر بھی ہوگئی کہ اس نے طلاق کا ڈر ہی نکال دیا
ہمارے معاشرے میں ایسی لڑکیاں اب عام ہیں جو نوکری بھی کرتی ہیں خودمختار
ہیں اور طلاق یافتہ بھی ہیں،
مردوں کا اس میں کافی قصور ہے وہ یہ سوچتا ہی نہیں کہ عورت کمائے بھی گھر
چلانے میں حصہ ڈالے اور پھر گھر کے کام بھی کرے وہ بھی انسان ہے کوئی مشین
تو نہیں
لیکن مردوں کی اکثریت کی تربیت ہی ایسی ہوئی ہے کہ وہ خود کو بدلتے نہیں
اور جو بدلتے ہیں ان کو ایسے جاہل لوگ رن مرید کا نام دیدیتے ہیں،
یاد رکھیں میاں بیوی کے تعلق میں عزت سب سے اہم چیز ہے،
عورت کی عزت اور احترام ہی ایک مرد کا کام ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی
بیوی آپ کا ہاتھ بٹائے تو اس کو بھی تھکن اتارنے کا وقت دیں
اسے انسان ہی سمجھیں،
عورت کو اللہ نے دل کا بہت ہی اچھا بنایا ہے آپ پیار محبت سے بات کریں گھر
جنت بن جائے گا
یہ دولت یہاں ہی رہ جانی ہے رشتوں کی قدر کریں..!!
|