آپ جن حالات میں بھی سوۓ ہوں جب ایک اچھی نیند لے کر
بیدار ہوتے ہیں تو چند لمحوں کے لیے بہت اچھا محسوس کرتے ہیں ۔
اُس وقت نہ کچھ ہونے کا گھُمنڈ ہوتا ہے اور نہ ہی کچھ نہ ہونے کا غم ۔ بس
ایک ہلکا پن اور بے نام خوشی۔
میں نے غور کیا تو قدرتی جسمانی وجوہات کے علاوہ جو بات سمجھ آئ وہ یہ کہ
اُس وقت نہ آپ کی سوچ ، نہ دوسروں کی سوچ اور بول آپ پر مُسلط ہوتے ہیں ۔
کیا یہ کیفیت مُسلسل نہیں رہ سکتی ؟
مائنڈ سائنس اس سوال کا جواب "ہاں " میں دیتی ہے ۔
اس کے لئے کچھ مشقیں تجویز کرتی ہے ۔ جو آپ کو مُسلسل کرنی ہوتی ہے ۔
اسی طرح یوگا اور ماہر نفسیات ایک خاص قسم کا رویہ اور سوچ کو پیدا کرنا
وغیرہ بتاتے ہیں۔
صوفی حضرات خدمت خلق کے ساتھ ساتھ مغرب کے بعد ایک خاص قسم کا مُراقبہ
تجویز کرتے ہیں ۔ دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ جائیں ۔ کچھ دیر آنکھ بند کر کے
ساری توجہ اس پر مرکوز کر دیں کہ سانس آرہی ہے اور سانس جا رہی ہے۔
اور اس میں اپنے آپ کو ڈھیلا چھوڑنا ہے ، طاقت نہیں لگانی۔
تھوڑی دیر میں آپ کا خیال آپ کو کسی اور طرف لے جاۓ گا ۔
اس سے پریشان ہونے کے بجاۓ واپس پلٹ کر توجہ پھر سانس کو آتے جاتے دیکھنے
پر رکھنا ہے ۔
ایک اور آسان طریقہ ٹی وی پروگرام میں دیکھا کہ توجہ کسی مُسلسل آواز پر
رکھنی ہے جیسے گھڑی کی ٹک ٹک یا پنکھے کی آواز جتنی دیر بھی مُمکن ہو ۔
پھر روز آہستہ آہستہ اس کا دورانیہ بڑھایا جا سکتا ہے ۔
کچھ خوش نصیبوں کو یہ کیفیت نماز کے بعد نصیب ہو جاتی ہے ۔ بعض لوگوں کو
کسی کی مدد کرنے کے بعد یا رقت طاری ہونے اور آنسو جاری ہونے پر محسوس ہو
سکتی ہے ۔
بات نیند سے بیداری کے بعد کے چند لمحے کے خوشگوار احساسات کی ہو رہی تھی۔
اس کیفیت سے ملتے جُلتے احساساسات یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ آپ تنہا بیچ
سمُندر کشتی پر لیٹے اپنی کشتی کو لہروں کے سُپرد کئے پانی کے بہاؤ کی سمت
بہتے لُطف اندوز ہو رہے ہوں۔
اسی طرح کچھ خُدا کے نیک بندے اپنے آپ کو اور اپنے معاملات کو خُدا کے
سُپرد کر کے دنیاوی زمہ داریوں کو ادا کرتے بھی زندگی کی دھوپ چھاؤں میں
لوگوں کو آسانیاں بانٹتے ایک خوشگوار سفر اختیار کر لیتے ہیں۔
|