کھونے کو تو زندگی میں بہت کچھ ہوتا ہے، کچھ نا کچھ کھونا
بھی زندگی کا ایک حسن ہی ہے۔۔۔۔۔بعض چیزیں ہمارے ہاتھ سے چلیں جائیں تو وہ
ہمارے لیے بہتر ہی ہوتا ہے اور ان کے جانے سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا
ہے۔۔۔۔۔ہاں وقتی طور پہ ملال ہونا ایک عام بات ہے۔۔۔۔
لیکن کچھ چیزیں ایسی بھی ہوتیں ہیں جن کے کھونے سے زندگی ایک نئے راستے کی
جانب چل دیتی ہے۔۔۔۔۔ان میں سے ایک چیز "محبت" بھی ہے۔۔۔۔
یہ تو سچ ہے کہ محبت نا مانگنے سے ملتی ہے، نا ہی کسی میں اتنا ظرف ہے کہ
بھیک میں ہی عطا کر دے۔۔۔۔۔الٹا محبت کی بھیک مانگنے والوں کو محبت کے
بجائے ٹھوکریں ہی ملتیں ہیں، طعنے سننے پڑتے ہیں اور جگ ہنسائی ہوتی
ہے۔۔۔بھلا اس سے کب رہائی ملتی ہے۔۔۔۔۔
چلو یہ بات تو انکی ہو گئی جن کو محبت ملی ہی نہیں۔۔۔۔۔
یہاں ایک دوسرا بھی گروہ ہے شاید جن کا معاملہ پہلے والوں سے زیادہ پیچیدہ
ہے۔۔۔۔۔۔۔یہ وہ لوگ ہیں جن کو محبت ملتی تو ہے لیکن زیادہ دیر کے لیے
نہیں۔۔۔۔۔باقی عمر انکی خود کو ملامت کرتے گزرتی ہے۔۔۔
یہ معمہ ابھی تک حل نہیں ہو پایا کیسے ایک شخص (جسے اپنا سب کچھ مان لیا
جائے، ساتھ رہنے اور ساتھ نبھانے کی قسمیں اٹھائی جائیں) اچانک اتنا برا
لگنے لگ جائے کہ بولنا تو دور کی بات دیکھنا بھی گوارہ نا کیا جایے۔۔۔۔۔۔
محبت۔۔۔۔۔محبت کا مل جانا بھی خسارے کا سبب کیسے بن سکتا ہے؟؟؟ کیا اس میں
اتنی طاقت بھی نہیں ہے کہ غلطیوں کو معاف کرنا تو دور کی بات، نظر انداز
بھی نا کر سکے؟؟
کیسے ممکن ہے ایک انسان کو باقی سب پہ فوقیت دی جائے اور بعد میں اس کو اسی
کی نظر میں گرا دیا جائے؟؟
ایک شخص جو آپ کو خود سے بڑھ کے چاہتا ہو، اس پہ کیسے الزام لگایا جا سکتا
ہے وہ آپ کو استعمال کر رہا ہے۔۔۔۔؟؟؟ کچھ اگر سوال دل میں آئے بھی تو
پوچھے بغیر، خود ہے جواب کیسے سوچ لیا جا سکتا ہے؟؟
جس کے نام کو اپنے نام کے ساتھ ملا کے لکھا جائے، اس کے نام سے نفرت کیسے
ہو سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
ایک انسان جس کے لیے کسی پریشانی میں آپکا حرف حرف مرہم کا کام کرتا ہو، آپ
اسے کیسے وہ سب سنا سکتے ہیں جو اس نے کبھی سوچا بھی نا ہو۔۔۔۔۔
محبت "کرنے" کے لیے کوئی مجبور نہیں کرتا ہے۔۔۔۔پر کر لی ہے تو کم از کم
نبھائیں تو سہی۔۔۔۔۔محبت کی ہے۔۔۔۔کسی کو منزل پہ پہچانے کا کہا ہے۔۔۔۔۔اب
اسے بس آپکا ہاتھ پکڑ کے چلنا آتا ہو۔۔۔۔۔۔اسے بیچ رستے میں چھوڑنا کہاں کی
عقلمندی ہے۔۔۔۔جو اپنی آنکھوں پہ پٹی باندھ کے سب کچھ آپ سے ہی مشروط کر
لے۔۔۔۔۔اسے چھوڑ کے واپس پلٹ جانا کہاں کا انصاف ہے۔۔۔۔۔آپ اس بھنور سے نکل
گئے ہیں۔۔۔۔اچھی بات ہے۔۔۔۔۔۔۔۔پر دوسرے کو ڈوبنے کے لیے بھی نا چھوڑیں۔۔۔۔
محبت کی گنتی بھی عجیب ہوتی ہے۔۔۔۔۔دو میں سے ایک نکالیں تو باقی صرف حزن و
ملال ہی بچتا ہے۔۔۔۔۔۔بات سمجھنے کی اتنی سی ہے کہ
چند حقوق بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔حقوق اللہ تو اللہ اپنی رحمت سے معاف فرما دیتا
ہے۔۔۔۔۔۔لیکن حقوق العباد کا معاملہ ذرا سخت ہے۔۔۔۔۔۔کسی کا دل دُکھائیں تو
اپنا ضمیر (اگر زندہ ہو تو) ملامت کرتا رہتا ہے۔۔۔۔
خیال بس اتنا رکھنا ہے کہ یا تو محبت کریں ہی نا۔۔۔۔۔۔کی ہے تو کسی کو
راستے میں نا چھوڑیں۔۔۔۔۔۔۔راستے میں چھوڑنا ہی ہے تو کم از کم کسی راہ پہ
تو لگاتے جائیں۔۔۔۔باقی عمر وہ نا بھٹکتا رہے نا خود کو ملزم سمجھتا رہے
(اس بات پہ جو ہوئی ہی نہیں پر آپ نے سپوز کی ہوئی ہے) کہیں ایسا نا ہو کہ
اس کی باقی صلاحیتوں پہ بھی زنگ لگ جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہ صلاحیتوں کے ساتھ
ساتھ زنگ آلودہ محبت کا طوق گلے میں سجائے ایک ہی جگہ ساکن رہے۔۔۔۔۔۔۔
|