لاہور میں ٹریفک کا دباؤ روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے بعض
اوقات ٹریفک کو کنٹرول کرنا ٹریفک وارڈن کے لئے بھی مشکل ہو جا تا ہے اور
سڑک پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملتی ہیں منٹوں کا سفر گھنٹوں
میں طے ہونے لگتا ہے ایسے میں ایمبولینس کے لئے اور زیادہ مشکل ہو جاتا ہے
اور بعض اوقات مریض گاڑی میں ہی جان بحق ہو جاتا ہے حالانکہ اب لاہور کی
معروف شاراہوں کو کافی کشادہ کیا جا چکا ہے لیکن یہاں جو ٹریفک کی روانی
میں حائل ہے وہ یہاں شاہراہوں پر جلسے جلوس اور ہڑتالیں ہیں جس کی وجہ سے
ٹریفک کا نظام بری طرح درہم برہم ہو جاتا ہے ان جلسے جلوسوں کے لئے معروف
اور مصروف شاہراہوں پر مکمل پابندی لگائی جائے تا کہ ٹریفک کی روانی میں
کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو اور لوگ اپنی منزل پر بروقت پہنچ سکیں اس کے لئے بھی
حکومت کو کوئی بہتر انتظام کرنے کی ضرورت ہے آجکل لاہور میں موٹرسائیکل
حضرات کے دھڑا دھڑ چالان کئے جا رہے ہیں کیونکہ اب موٹر سائیکل چلانے کے
لئے عدالت سے نوٹس جاری ہوا ہے کہ موٹر سائیکل چلانے کے لئے ہیلمٹ کا ہونا
ضروری ہے دو سو تک کا چالان تو ٹھیک ہے لیکن اگر ایک عام آدمی کو ہزار کا
چالان کیا جائے گا تو اس کے لئے ادا کرنا مشکل ہو جائے گا کوشش کریں کہ
پہلی بار چالان پر دوسو روپے کئے جائیں اگر دوبارہ چالان ہو تا ہے تو پھر
روپے بڑھا ئے جا سکتے ہیں تا کہ بار بار کوئی قانون کی خلاف ورزی نہ کرے
موٹر سائیکل ایک عام آدمی کی سواری ہے لیکن اب حکومت نے اس کی ٹوکن فیس
بارہ سو سے بڑھا کر دو ہزار روپے کر دی ہے لگتا گورنمنٹ اپنا خزانہ عام
عوام کے پیسوں سے بھرنا چاہتی ہے حکومت تبدیلی کا نعرہ لگا کر آئی تھی لیکن
ابھی تک ناکام نظر آ رہی ہے ملک میں مہنگائی بڑھ گئی ہے بجلی اور پٹرول کی
قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا اس موضوع پر میں پھر کسی وقت قلم اٹھاؤں گا اب
ہم اپنے اصل موضوع کی جانب بڑھتے ہیں ۔
لاہور میں سیف سٹی کی جانب سے ای چالان کا آغاز کر دیا گیاہے اب جو بھی
سگنل کو توڑے گا اس کے گھر پر ای چالان لیٹر بھیج دیا جائے گا جس میں ثبوت
کے طور پر اس وہیکل کی تصویر بھی ہوگیجس کے ذریعے اس نے قانون کی خلاف ورزی
کی ہو گی اس کے لئے اسے ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا کہ وہ اپنا چالان پنجاب
بنک یا نیشنل بنک میں جمع کروا سکے دوسرے بنکوں کے ساتھ بھی بات چیت کا
سلسلہ جاری ہے اگر معادہ طے ہو جاتا ہے تو عام آدمی اپنا ای چالان کسی بھی
بنک میں جمع کروا سکے گا لیکن ابھی فی الحال دو ہی بنکوں میں ای چالان جمع
کروانے کی اجازت ہو گی اب لاہور کے تما م سگنلز پر اے پی آرکیمرے نصب کر
دیئے گئے ہیں اب اگر کوئی بھی سرخ لائیٹ کی خلاف ورزی کرے گا تو وہ ای
چالان کاحق دار ہو گا اس لئے اب لاہوریوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے اگر
ایک شخص کئی بار قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے اتنی بار ای چالان کا
سامنا کرنا پڑے گا مثال کے طور پراگر ایک آدمی پانچ بار سگنل کی خلاف ورزی
کرتا ہے تو اسے پانچ ای چالان لیٹرگھر پر بھیجے جائیں گے اگر کوئی رات بارہ
بجے بھی سگنکل کی خلاف ورزی کرتا ہے توبھی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہوتا
ہے اس کے خلاف بھی ای چالان بھیجا جائے گا البتہ جہاں ٹریفک کم ہے وہاں پر
بلنکنگ یلولائیٹ ہو گی تا کہ وہ خود ہی دیکھ کر گذر سکے لیکن میرے خیال میں
رات بارہ بجے کے بعد رعایت ضرور دیں کیونکہ اس وقت وہی سفر کر رہا ہوتا ہے
جو مجبور ہوتا ہے جس نے کسی ہسپتال یا رشتہ دار کے گھر جانا ہوتا ہے کیونکہ
رات کو ٹریفک بھی کم ہو جاتی ہے اور لاہور میں ڈکیتیاں بھی ہو رہی ہیں اس
لئے ایک عام آدمی کا اشارے پر رات کو رکنا خطرے سے خالی نہیں ہو سکتا ہے
ایک نجی ٹی وی پروگرام میں سیف سٹی اتھارٹی کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ
ممکن ہے کہ کچھ لوگوں کے گھر کے ایڈریس غلط ہوں یا وہ شفٹ ہو گئے ہوں یا
انہوں نے اپنی موٹر سائیکل یا گاڑی کسی اور کو بیچ دی ہو تو ایسی صور ت میں
مشکل پیش آ سکتی ہے اس کا زالہ بھی جلد ممکن ہو جائے گا سیف سٹی کے مطابق
وی آئی پی بھی اگر خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں تو ان کا بھی ای چالان کیا
جائے گا یہ ایک خوش آئیند بات ہے کہ کسی کو بھی رعایت نہیں ہو گی اگر پنجاب
سے کوئی گاڑی دوسرے شہر سے آتی ہے تو خلاف ورزی کی صورت میں اسے بھی اس کے
پتہ پر ای چالان لیٹر روانہ کر دیا جائے گا ای چالان سے ٹریفک وارڈن کا کام
بھی آسان ہو جائے گا اب وہ ٹریفک کو بہتر طور پر کنٹرول کر سکیں گے چالان
کرنے کا ذمہ سیف سٹی اتھارٹی کا ہو گاسیف سٹی اتھارٹی نے تمام انتظامات
مکمل کر لئے ہیں اوراس کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائے گیا ہے اگر کسی کو
اعتراض ہو تو اپنا اعتراض بھی داخل کر سکے گا۔
مزید معلومات کے لئے آپ ون فائیو پر کال کر کے معلومات لے سکتے ہیں اس کے
علاوہ سیف سٹی اتھارٹی کا اپنا ایف ایم ریڈیو ہے اس سے بھی معلومات حاصل
ہوتی رہتی ہیں ریڈیو سے شہر میں ٹریفک کے بارے میں لحمہ بہ لحمہ خبریں نشر
ہوتی رہتی ہیں جس شاہراہ پر ٹریفک کا دباؤ ہو اس کی خبر بھی نشر کر دی جاتی
ہے ایک عام آدمی کے لئے سیف سٹی بہترین راہنمائی کا اداراہ بن گیا ہے امید
کرتے ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید بہتری لائی جائے گی اب ہر شہری
کا فرض ہے کہ وہ سڑک پر قانون کی خلاف ورضی سے باز رہے اور محتاط رویہ
اختیار کرے تاکہ ٹریفک کی روانی اور حادثات میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو یہ
تمام ادارے ہماری بہتری کے لئے کام کر رہے ہیں ہمیں ان کے ساتھ مکمل تعاون
کرنے کی ضرورت ہے اور ادارے کا بھی فرض بنتا ہے کہ عام آدمی کو درپیش
مشکلات کا ازالہ کرے ادارے اور عوام مل کر حکومت کا ساتھ دیں تو ہی ملک
ترقی کی راہوں پر گامزن ہو گا اﷲ تعالی میرے وطن کو دن دگنی رات چوگنی ترقی
عطا فرمائے آمین
|