آج مجھے زندہ اُٹھایا گیا میرے مرنے کے 7 گھنٹے بعد اور
اس پر میں نے شُکر ادا کیا اُٹھانے والے کا جس سے کہہ کر بھی نہیں لیٹا تھا
کہ مجھے اُٹھا دینا ۔
میں اُٹھا تو بڑی اچھی کیفیت تھی اور دل چاہ رہا تھا کہ اسی کیفیت میں لیٹا
رہوں ۔ سارا دن یہی خوشی والی کیفیت رہے۔
یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے کہ آدمی آرام سے اپنے گھر میں ہو ۔
آہستہ آہستہ اپنے ادھورے کام یاد آۓ جو آج مکمل کرنے تھے ۔ جو آج بھی مکمل
نہیں ہونے تھے ۔
تکمیل کے بعد بھی ایک نیا منصوبہ سامنے ہو گا کہ کس طرح دولت میں کئ گُُنا
اضافہ ہو جاۓ ۔
دولت کمانا اور خرچ کرنا بھی ایک نعمت ہے اگر دوسروں کی ضرورت اور اپنی صحت
کا بھی خیال رکھا جاۓ ۔
سوچتے سوچتے خوشی کی کیفیت جو اچانک مفت ہاتھ آئ تھی ، کم ہونے لگی اور
پریشانی کی کیفیت نے جنم لینا شروع کیا ۔ بات پریشانی تک ہوتی تو حل نکل
آتا ہے مگر وہ تو ڈپریشن کی طرف یوں جانے لگی کہ فلاں کے پاس اتنی دولت اور
شہرت اتنی جلدی کیسے آگئ اور میں پیچھے کیوں رہ گیا ؟
جس سے میں محبت کرتا تھا ، اُس کے بارے میں بُرے خیالات آنے لگے ۔ یہ لوگوں
نے خاموشی سے میرے کان میں پھونکے تھے کہ اُس کا تو تمہارے بارے میں یہ
خیال ہے ۔
مُجھے اپنے صاف سُتھرے کمرے کی دیوار کاایک کونے سے اُکھڑا ہوا رنگ کسی آرٹ
پینٹنگ کی طرح اچھا لگتا تھا کہ سماج کا نمائندہ آیا جس کا جُملہ، جو اُس
نے بغیر کوئ معاوضہ لئے ادا کیا تھا ، زہن میں آیا کہ اِس کمرہ کی حالت آپ
کی سماجی حیثیت سے مُطابقت نہیں رکھتی لہٰزا اسے فی الفور تبدیل کر دیا
جاۓ۔
میں سماج کا حکم بجا لاتے ہوۓ رنگ والے کی رنگینیوں میں گُم ہو کر کمرے کے
مصنوعی رنگ کو تبدیل کرنے میں محو ہو گیا اور اُن قدرتی رنگوں کو بھول کر
جو درختوں اور چُڑیوں کا ہوتا ،جو مجھے اکثر اپنے کمرے کی کِھڑکی سے ،جو
کَھڑک چُکی ہے ، نظر آتے ہیں ۔
اب میں سماج کے دوسرے حُکم کا مُنتظر ہوں ۔
کاش میں اسی طرح خُدا کا حُکم بجا لاتا !!!
اور خُدا کی دی ہوئ بے شمار نعمتوں پر سجدے میں گر پڑتا ۔
جہاں بھی ہو جس سمت میں بھی ہو جس کی اجازت دی گئ ہے نماز کے علاوہ۔
میں شیطان رجیم کے جال میں پھنس چُکا تھا جو وہ وسوسوں کی شکل میں ، میرے
زہن کے اندر بُن چُکا تھا ۔جس میں زہنی کشمکش کے حشراتُ االارض آ آ کر
پھنستے جا رہے تھے ۔ اور جو یقین اور خوشی جاگتے وقت تھی وہ میں اپنی سوچ
کے ہاتھوں شام تک افسُردگی اور بے یقینی میں بدل چُکا تھا ۔ اور شکوک و
شُبہات کے جالے مایوسی کے ہالے کی شکل اختیار کر چُکے تھے جو شیطان کا خاص
وار ہوتا ہے ۔
حالانکہ یہ جالے صاف کرنے کے لئے دوا اور شفاء سامنے موجود تھی جو ایک
بُزرگ نے بتائ تھی ۔
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
کہہ دو میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آیا۔
لوگوں کے بادشاہ کی۔
لوگوں کے معبود کی۔
اس شیطان کے شر سے جو وسوسہ ڈال کر چھپ جاتا ہے
جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے ۔
جنوں اور انسانوں میں سے۔
سورۃ الناس
|