ڈرامہ کسی بھی ملک یاں علاقے کے رسم و رواج کی جہاں عکاسی
کرتا ہے وہی اس علاقے کی سماجی برائیوں کی نشاندہی کر کے ان کا حل بھی دیتا
ہے ۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے جدید ٹیلی وژن دور میں بھی
ایسے کئی ڈرامے بنے ہیں، جو کافی عرصے تک لوگوں کو یاد رہیں گے۔ بےدردی
ڈرامہ جب دیکھا تو لگا اچھے ڈرامے ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں جہاں یہ ڈرامہ
ہمارے کلچر کی عکاسی کرتا ہے وہیں ایک بہت اہم سماجی بیماری کی نشاندہی بھی
کرتا ہے اور کسی حد تک اس کا حل بھی دیتا ہے ۔ ڈرامہ کرداروں کی خوبصورت
اداکاری کے ذریعے معاشرے کی جہاں راہنمائی کرتا ہے وہیں ایک مثبت پیغام بھی
پہنچاتا ہے ۔
یہ سچ ہے کہ HIV ایچ ای وی (ایڈز ) ایک مہلک بیماری ہے جو کسی بھی معاشرے
کی تباہی میں پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے اور موجودہ زمانے میں اس سے متاثرہ
افراد کی تعداد میں اضافہ بھی ہو رہا ہے جو تشویشناک ہے ۔ہمارے ہاں ایک عام
تاثر ہے کہ اس بیماری کی وجہ صرف غیر اخلاقی جسمانی تعلق ہے بےشک یہ صحیح
ہے ، ہمارے لوگوں کو اور خاص طور پر نئی نسل کو خیال کرنے کی ضرورت ہے اور
ان حدود کا خاص طور پر دھیان رکھنا چاہیے جو اللہ نے مقرر کی ہیں اور جن
میں انسان کے لئے بھلائی ہی بھلائی ہے۔
مگر دوسری طرف ہمیں یہ بھی سمجھنا ہے کہ ایڈز بیماری کا سبب صرف غیر اخلاقی
جسمانی تعلق ہی نہیں ہے بلکے اور بہت سی وجوہات ہیں جو اس بیماری کا سبب بن
سکتی ہیں جن کی روک تھام ضروری ہے جیسا کہ غیر تصدیق شدہ خون کی ترسیل،
دوسروں کی ذاتی اشیاء کااستعمال کرنا جس میں دانت صاف کرنے والا برش ، بال
صاف کرنے والا ریز ،کنگھی والا برش، تولیا وغیرہ شامل ہیں اور کسی دوسرے
کےلیے استعمال شدہ آلات جراحی کا بغیر صاف کیے استعمال بھی مہلک ہے ۔ ہمیں
ان سب چیزوں کو سمجھنا ہے اور اس بارے میں دوسروں کی راہنمائی بھی کرنی ہے
۔
بحثیت قوم ہم بہت سی اخلاقی بیماریوں کا شکار ہیں مگر دوسروں کے کردار کو
جانچنے کی بیماری جس قدر ہے وہ ناقابل بیان ہے ۔ ہم میں سے ہر ایک نے اس
میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے، ہمیں کچھ اور علم ہو یا نا ہو مگر دوسروں کے
کردار کا سرٹیفکیٹ ہم سے اچھا کوئی اور بنا ہی نہیں سکتا ہے ، جس کی ڈرامہ
بھرپور عکاسی کرتا ہے کہ کیسے معاشرہ ایک آدھ مرے انسان کو مزید مارتا ہے
۔نجانے ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ جب ہم ایک انگلی دوسروں کی طرف کرتے ہیں
تو چار ہماری طرف اشارہ کررہی ہوتی ہیں ۔ |