میرے قلم میں تمہارا لہو بولے گا

maray qalam may tumhara khoon bolay ga

آج پھر سے چیخوں کی آوازیں اندھیرے ,گہرے کوئیں سے آرہی ہیں - ان چیخوں کی آواز میں بچپن سے سن رہی ہوں - زینب کی خبر ٹی وی پر آتے ہی اس کی چیخ کی آواز بھی میرے اندر میرے دل کو چیرتی ہوئی اندھیرے کنویں میں ڈوبتی چلی گئی اور سالوں سے جمع شدہ چیخوں کا حصہ بن گئی -جب بھی کوئی نئی چیخ اپنی درد بھری داستان سناتی ہوئی میرے دل میں جاتی ہے

پرانی چیخیں مرثیے سناتی ہیں -سسکیاں ,درد بڑھ جاتا ہے -منتیں آہ و زاریاں ,بچاؤ بچاؤ کی آوازیں میری روح ,میرے جسم ,میرے خون میں گردش کرنے لگتی ہیں -اس اندھیرے کنویں میں چیخیں ہیں میری دوست نکی کی جسے صرف چودہ سال کی عمر میں عزت کے نام پر قتل کر دیا گیا -چیخیں ہیں پڑوس میں رہنے والی نجو کی جس کے جسم کو کلہاڑیوں سے ,چھریوں سے ایسے مارا گیا کہ اس کی بوٹی بوٹی الگ کر دی گئی کہ اس نے اپنی پسند سے شادی کیوں کی -ہاں اس دل کے اندھیرے کنویں میں سسکیاں بھرتی ہے آواز "کالی" کی جس کی خوبصورتی ہی اس کے لئے عذاب بن گئی اور اس معاشرے کے کالک زدہ دل والوں نے چند پیسوں کی خاطر اسے اس کے شوہر اور بچوں کے لئے حرام اور سردار کے لئے حلال کر دیا -گاؤں میں ونی ہونے والی کتنی ہی معصوم لڑکیوں کی درد اور مدد کے لئے پکارتی صدائیں - خالہ مقصودہ کی آہوں ,سسکیوں سے بھری تڑپتی ,منتیں سماجتیں , خدا کا واسطہ دیتی ممتا کی آ وازیں جن سے ان کی چند ماہ کی معصوم گڈی کو چھین لیا گیا - میرے گھر میں کام کرنے والی آیا کی درد بھری داستان جسے نویں بیٹی کی پیدائش کا تحفه سوتن کی صورت میں ملا , میرے گھر میں کام کرنے والی اس عورت کا دکھ جس کا معذور شوہر اپنی اکلوتی ٹانگ سے اسے ہر روز مارتا ہے لیکن وہ طاقت رکھنے کے باوجود اس کے قدموں میں پڑی رہتی ہے کیونکہ وہ اپنے مجازی خدا کا ہاتھ روک کر گناہگار نہیں ہونا چاہتی -سوات میں پانچ سالہ بچی کو اس کی ماں سمیت اس کے باپ نے قتل کر دیا اور چھ ماہ کی بچی کو جنگل میں چھوڑ آیا باپ کو ترس نہ آیا جبکہ جنگل کے جانور بھی ایسے اشرف المخلوقات کو دیکھ کر حیران تھے -اور جنگل میں اپنی آوازوں سے اس عمل کی مذمت کر رہے تھے -

ہاں میرے دل کے اندھیرے کنویں میں ان جیل نما گھروں سے نکلتی ہوئی دبی دبی, آنسوں سے لبریز آوازیں جہاں کے مرد اپنی بیٹیوں ,بہنوں کو عزت کے نام پر قید رکھتے ہیں اور جسم فروشی کے بازار میں انھیں بیٹیوں اور بہنوں کے جسم کو نوچتے ہیں -

چیخیں ہیں ان بہنوں کی جن کے بھائی ,باپ ان کے سر پر چادر اڑھاتے ہیں تو کبھی اس چادر سے اس کو پھانسی دیتے ہیں اور کبھی تو وہی چادر تارتار کرکے ان کی روحوں کو ان کے جسموں سے الگ کر دیتے ہیں -میرا دل ان چیخوں سے پھٹنے لگا میں نے اندھیرے کنویں میں اپنے قلم کی ٹارچ جلائی -ان سب چیخوں سے کہا "چپ ہوجاؤ "- میں بنو گی تمہاری آواز پہنچاؤں گی تمہارا درد اعوانوں تک -نہیں ہونے دونگی رائیگاں تمھارے خون کو -دلاؤں گی تمہیں انصاف- پہنچاؤں گی تمہارا درد ہر دل تک -میں بنوں گی تمھارے احساسات جھنجھوڑوں گی مردہ مردوں کو جگاؤں گی سوتے ہوے دلوں کو -

ہاں حوالہ دونگی میں قران سے - مثالیں دونگی اپنے نبی کی شان سے -بھر دونگی اپنے قلم کو تمھارے درد سے -پھر میرے قلم میں تمہارا لہو بولے گا -
( بی بی عذرا کی ڈائری سے ماخوز )
 

azra faiz
About the Author: azra faiz Read More Articles by azra faiz: 47 Articles with 86666 views I am fond of writing stories, poetry, reading books.
I love to help and motivate the people who are for some reason helpless. I want to raise the vo
.. View More