بزدار.....تنگ نہ کر یار

وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے نام

 میں ادھ پنجاب دامالک ہاں
میکوں میڈی آدھل انج کرڈے
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے پہلے کی بات ہے کہ سرائیکی وسیب میں لوگ غربت کی چکی میں پس رہے تھے اورسرائیکی خطہ پاکستان کاغریب ترین خطہ گنا جاتا تھااورورلڈہیلتھ آرگنائزیشن نے 2017میں رپورٹ جاری کی جس میں انہوں نے واضع بتایا کہ سرائیکی خطہ میں پانی میں وائرس ہے جس میں ڈی جی خان،رحیم یارخان اورضلع مظفرگڑھ کے لوگ تیزی سے کئی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں جس میں ہیپاٹائٹس، ٹی بی،گلاکی بیماریاں، ناک و ددیگر شامل ہیں اسی رپورٹ کے مطابق اسی خطہ کے لوگ ہیپاٹائٹس سے ہر سال دس ہزار سے زائد لوگ اس جہان فانی سے کوچ کر جاتیتھے کیا وہ انسان نہیں کسی کا، کسی کا بیٹا، کسی کی ماں، کسی کی بیٹی، کسی کی بیٹی جب اس جہان سے جاتی ہے تو دکھ اور درد کا صرف اسے ہی معلوم ہوتا تھا حیران کرنے کی بات تو یہ ہے کہ جتنے بھی غریب مرتے رہیں کسی کو پرواہ تک نہیں ہوتی مگرکوئی حکمران یا اس کے رشتے دار کی موت ہوجائے تومیڈیا بھوکے بھیڑیے کی طرح ان کی طرف دوڑتا ہے اور وہ حکمران اس کا ذمہ دارصرف ڈاکٹروں کوٹھہراتے تھے اوران امیرلوگوں کے نام ہائی لائٹ ہوتے تھے کبھی بھی کسی غریب کا کسی نیوز چینل پرنام تک نہ لیا گیا مگرمیں اپنے قارائین کو بتاتاچلوں کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے پہلے یہ سب ہوتا تھا اورمیرے سرائیکی وسیب کی حالت یہ تھی اب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے تو پھر بھی سب کچھ ویسے کا ویسا ہے صرف نام کی تبدیلی آئی ہے عمل کچھ بھی نہیں ہوا۔

تحریک انصاف تبدیلی کے نعرے لگاتی رہی کوئی نہ مانا مگرعمران خان نے جب بارتھی کے علاقہ میں سے ایک ایم پی اے کو جس کانام عثمان بزدار تھا اسے وزیراعلیٰ کیلئے نامزدکیا توسیاستدان کیا عوام کیا خود عثمان بزدارحیران تھا کیونکہ عثمان بزدارنے2013میں جب پہلی مرتبہ اپنے صوبائی حلقہ سے الیکشن لڑاتو ہارگئے ان سے جیتنے والے امیدوارنظام المحمود تھے مگر2018کے الیکشن میں قسمت نے ساتھ دیااورخواجہ نظام المحمودنے جواپنے حلقہ میں کام نہ کروائے اس وجہ سے عوام نے عثمان بزدارکو موقع دیا تو عثمان بزدارجیت کرقومی اسمبلی تک جاپہنچاوہ گدی نشین دربارعالیہ محمودیہ سے کودکراچانک سیاست میں آئے اور اس بار 9000سے زائدووٹوں پرجیت حاصل کی قسمت کی دیوی اتنا مہربان ہوئی کہ جس نے کبھی وزیرکا نہ سوچاتھا آج ملک کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ بن گیا ہے صوبے سے یاد آیا عثمان بزدار جب وزیراعلیٰ بنا توسرائیکی وسیب میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں یہاں تک کہہ میں جہاں جاب کرتاہوں میراباس جوایک پنجابی ہے انہوں نے مجھے آکرمبارکباد دی کہ یہ بہت اچھا ہوا کہ آپ کے خطہ کا وزیراعلیٰ بنا ہے تواب جلد آپ لوگوں کا صوبہ بھی بنے گااورآپ کے علاقے میں ترقی بھی ہوگی مگریہ بات محض باتیں ہیں کیونکہ ابھی تک عثمان بزدارنے سرائیکی بیٹاہونے کا فرض ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے سرائیکی تنظیموں کے لیڈرز واپس ’’سرائیکی صوبہ‘‘ کمپیئن کیلئے فیلڈمیں نکل آئے ہیں سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانا فرازنون نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 100دنوں میں صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تھا اوراب 60دن سے اوپرگزرچکے ہیں ن لیگ سے پاکستان تحریک انصاف میں آنے والے اراکین پارلیمنٹ نے ووٹوں کے حصول اوراپنی سیاست کوسرائیکی وسیب میں برقراررکھنے کیلئے سرائیکی عوام کونہ صرف دھوکہ دیا ہے بلکہ صوبہ کے قیام کا وعدہ کرکے وسیب کی عوام کے جذبات کو بری طرح مسخ کیا ہے ۔نامورمحقق وسرائیکی رہنما مجاہدجتوئی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے 100دن کا وعدہ کیا ہے جب ان کے 100دن کے ایجنڈے سے اتفاق کیاہے تووقت سے پہلے بے چینی کیسی اسی لیے انہیں انکے وعدے کا وقت دینا چاہیے ۔سوجھل دھرتی واس کے صدرشاہنوازمشوری نے کہا کہ ہمارااشارہ حکومت کے اسی پلان اور اعلان پرہے کہ ’’تبدیلی آنہیں رہی تبدیلی آگئی ہے‘‘کیونکہ اﷲ پاک کے حکم سے یہی تبدیلی سرائیکی صوبہ لے کرآئے گی۔ایس ڈی پی کے صوبائی کوآرڈینیٹراوراگوانڑسرائیکی تحریک ڈاکٹرعاشق ظفربھٹی نے کہاکہ ہم لوگ کئی دہائیوں سے غلامی کی چکی میں پستے آرہے ہیں اگرپاکستان تحریک انصاف ملک میں تبدیلی لانا چاہتی ہے توہمیں انکا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ کسی چیز کو بدلنے میں وقت لگتا ہے اور کرپٹ سیاستدانوں نے ہمارے ملک کو زنگ زدہ کردیا ہے جس کیلئے پاکستان تحریک انصاف کو وقت دینا چاہیے۔اجمل ملک،عدنان فداسعیدی،عمران مشتاق سعیدی،زاہدشفیع مہروی،نازک خان ودیگررہنماؤں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے 100دن کے وعدے پرکسی قسم کا لائحہ عمل تیارنہیں کیاگیانہ ہی کوئی پیش رفت نظرآرہی ہے جس کی وجہ سے سرائیکی عوام میں تشویش پائی جارہی ہے ہم نے سوچا تھا سرائیکی وزیراعلیٰ ہے ہمیں 100دن سے پہلے منزل نظرآرہی تھی مگروزیراعلیٰ صاحب اخباری بیان سے آگے بڑھ ہی نہیں رہے ترجمان عام آدمی تحریک اور سرائیکی رہنما راشدہ بھٹہ صاحبہ نے کہا کہ ہم تبدیلی کے ساتھ ساتھ ان تبدیلی کے دعوایداروں کو وعدے یاددلا کے اپنا فرض اداکرتے رہے گے اگر100دن میں صوبہ نہ بنا تو مذاحمتی احتجاج کا سلسلہ شروع کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے 100دن پورے ہونے کو آئے مگرسرائیکی صوبہ بنتا دکھائی نہیں دے رہا حالانکہ پاکستان تحریک انصاف کے ایجنڈے میں سب پرٹاپ پوائنٹ(جنوبی پنجاب صوبہ) سرائیکی صوبہ بنانا ہی تھا مگراقتدارمیں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ایم این ایز اور ایم پی ایز اس پوائنٹ کو شاید بھول گئے ہیں حالانکہ شاہ محمودقریشی اور عثمان بزدار سرائیکی خطہ کے بیٹے ہیں عثمان بزدار جس حلقہ سے جیت کراسمبلی میں پہنچے ہیں وہاں آج بھی انسان اورجانورتالابوں سے ایک ساتھ پانی پیتے ہیں اوریہ سیاستدان منرل واٹرز کی بوتل لے کراس علاقے میں جاتے ہیں تولوگ منرل واٹرکوپانی نہیں بلکہ امرت سمجھتے ہیں مگران سیاستدانوں کو سیاست کے اصل معنی کو نہیں پتا یا بھول گئے ہیں اس وجہ سے عوام کی خدمت کی وجہ سے اپنی تجوری کی خدمت میں لگے رہتے ہیں عمران خان نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ عثمان بزدار نے نہ کبھی کرپشن کی ہے اور نہ کرے گا بھئی ابھی آپ حکومت میں ہیں اگلے الیکشن کے بعد پی ٹی آئی کے بڑے بڑے مگرمچھ بھی احتساب عدالت میں کھڑے ہوں گے جس بزدارپر عمران خان اتنا بھروسہ کرتے ہیں اورسرائیکی صوبہ کی کمانڈ اس کے ہاتھ میں دے رکھی ہے وہ عثمان بزدار دودفعہ تحصیل ناظم رہے جس میں کچھ واٹرسپلائی سکیمیں چلائیں اورکچھ روڈز کی مرمت کا کام کراکے اپنی سیاست چمکائی مگرہسپتال اورسکول کی حالت بدلنا ان کے ذہن میں ہی نہ آیا مقامی لوگوں کی بھرتی نہ ہونے کی وجہ سے سکول اورہسپتال ویران ہی ملتے تھے ہمارے وزیراعلیٰ صاحب کو شاید یادہوبارتھی کے علاقہ میں جہاں روڈز نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے بیماررشتہ داروں کو چارپائی سے باندھ کرتونسہ ہسپتال لے جاتے ہیں جس میں 8سے 10گھنٹے لگ جاتے ہیں اگرکسی آدمی کو سانپ کاٹ لے تووہ یقیناًاتنی دیرزندہ نہیں رہ سکتا چلو یہ تواس علاقہ کے مسائل ہوگئے میرامقصدصرف یہ تھا کہ بزدارصاحب آپ کو پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعلیٰ چنا ہے اور تحریک انصاف کو سرائیکی وسیب نے جتواکے حکومت بنانے کا موقع دیا ہے توخداراان لوگوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہ جانیں دے اورجلداز جلد الگ صوبہ کا اعلان کروائیں اورہمیں آپ کے منہ سے سرائیکی صوبہ کے بجائے جنوبی پنجاب صوبہ سن کرتکلیف ہوتی ہے کیونکہ الیکشن سے پہلے آپ سرائیکی صوبہ کا الاپ جپتے تھے مگراسمبلی یں پہنچنے کے بعدآپ ان کی بولی بولنے لگے اورجنوبی پنجاب کی رٹ لگائی ہوئی ہے خدارا ایسا نہ کریں کہ آپ کو2013کا الیکشن یادکروانا پڑے اوراگرپاکستان تحریک انصاف الگ صوبہ نہیں بنائی توپاکستان تحریک انصاف کو دوبارہ حکومت میں آنے کیلئے 22سال نہیں 44سال لگیں گے اب یہ فیصلہ عمران خان کے ہاتھ میں ہے کہ اگلے پانچ سال بھی حکومت کرنی ہے یا اب کسی اور پارٹی کو موقع دینے کی سوچ رہے ہیں اگرکسی اورپارٹی کو موقع دینا ہے توصوبہ نہ بنائیں اگرچاہتے ہیں اگلی حکومت بھی پاکستان تحریک انصاف کی ہوتوجلد سے جلد الگ صوبہ کا اعلان کریں۔

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 196566 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.