گنز اینڈ روزز (٤٠)

کونسلٹ کے سرونٹ کوارٹر کا دروازہ کھلا،،ڈرائیور نے ٹوپی صحیح سے سر پر جمائی،،بم پروف
کار کونسلٹ ریزیڈنسی سے کونسلیٹ آفس میں داخل ہوچکی تھی۔

سامنے ہی لین نے دروازہ کھول کر امباسڈر کا مسکراہٹ کے ساتھ استقبال کیا،،ڈرائیور کے
بھیس میں آفندی نےجان لیا تھاکہ لین ان سے آگے آگے ہی تھی،،یہ پہلے سے یہاں نہیں
تھی بلکہ وہ ان کے ساتھ ہی آفس پہنچی تھی۔مگر پچھلے دروازے سے اِن ہوئی تھی۔

آفندی نے جھک کر سلام کیا،،،لڑکی نے کوئی خاص توجہ نہیں دی آفندی پر،،،لڑکی نے جاتے
ہوئے آفندی کے عین جوتے کے سامنے پین کو اچھال دیا،،،آفندی کے قدم یکدم رک گئے،،،
وہ مڑگیا تاکہ ان کو یہ احساس نہ ہو کہ آفندی نے خود کو پین پر چڑھنے سے بچایا ہو،،،!!

اس پین میں ویٹ مشین تھی،،وہ جانچنا چاہتی تھی کہ ڈرائیور میں ہی اسے کچھ فرق نظر آیا
ہے ،،،یا وزن میں بھی فرق ہے۔

لڑکی بہت تیز تھی،،،اس نے آفندی کو ذرا شک نہیں ہونے دیا کہ اسے اس پر شک ہوگیا ہے،
آفندی مڑنے کے بعد جھک کر سلام کرکے باہر کی طرف مڑگیا۔

رانا نے غور سے اس چائنیز کو دیکھا،،وہ چھوٹے قد کا کوئی چھلاوہ نما انسان تھا،،جیسے کوئی
بندر ہو۔رانا نے ہیلمٹ کے بلیک گلاس کو چہرہ چھپانے کے لیے نیچے کردیا،،،مگر اگلے ہی
لمحے ان چائنیز نے گلاسز لگا لیے جوکہ بظاہر سن گلاسز تھے ،،،مگر رانا نے بھانپ لیا تھا،،،یہ
اسکے چہرے کو بلیک ہیلمٹ میں سے بھی دیکھ لے گا،،،!!!

رانا نےدل ہی دل میں چائنیز سیکیورٹی کو داد دی،،،دل میں خود سے کہا،،،“اب آئے گا مزا“،،،،
جدید لوگ،،،عمدہ انٹیلی جینس،،ٹرو پروفیشنلز کے ساتھ مقابلہ،،،میجر صاحب،،آپ بھی اب
لنگوٹ کس لو،،،!!

رانا نے دیکھا،،،چائنیز غائب ہوگیا تھا،،،رانا نے سر پر ہاتھ مارا،،،“کیا بندر لوگوں سے واسطہ پڑا
ہے،،،کمبخت کہاں چھپ گیا،،،اک تو ان کی شکلیں بھی یاد نہیں رہتی،،لگتا ہے اک بندہ ہے
اس کی ١٠٠ کاپیز گھوم رہی ہیں،،،!!

خود کو یقین دلانے کے لیے رانانے جوتا اٹھاکر دیکھا،،،سالہ،،،کہیں پاؤں کے نیچے تو نہیں آگیا،،
(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1254119 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.