گلے لگنے کی بھی کیا بات ہے ، جیسے پیاس بُجھ جاۓ ، جلتے
انگارے پر پانی پڑ جاۓ اور اضطراب جَھڑ جاۓ۔
اپنے پیاروں سے گلے مِلنا دل کی ٹھنڈک اور اُن کو دیکھنا آنکھوں کی ٹھنڈک
اور اپنے ارادوں کے لئے طاقت فراہم کرتا ہے۔
لیکن ہر ایک سے گَلے لگا بھی نہیں جا سکتا کیونکہ مُعانقہ مُعاشقہ میں بھی
ڈھل سکتا ہے اور مُعاشقہ مُغالطہ میں بھی بدل سکتا ہے ۔
اس قسم کا معاملہ نہ بھی ہو تو ہر ایک سے دل ملتا نہیں اور چہرہ کِھلتا
نہیں ۔ آپ تو جھُک کر مِل بھی لیں مگر سامنے والا اپنی انا ،وزن یا جسمانی
پھیلاؤ کی وجہ سے ہلتا نہیں ۔
کچھ رسمی گلے ملنا جو تقریبات میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ جلدی سے تین
پورے کر کے آگے بڑھ جائیں اور جلدی سے خالی صوفے پر گَڑ جائیں جس پر کسی
اور کی نظر ہو اور آسان کھانے تک کا سفر ہو ۔
کچھ اتنی گرم جوشی سے ملتے ہیں کہ اُن کی محبت کی بھینچ اور جسم کی کھینچ
کئ دن تک یاد رہتی ہے اور اچھا بھلا انسان کسی کی محبتِ بے جاء کی بھینٹ
بھی چڑھ سکتا ہے۔ ویسے گلے بھی دیکھ بھال کر ملنا چاہیے ورنہ کوئ گَلے بھی
پڑ سکتا ہے۔
جو قد یا مرتبے میں آپ سے اُونچے ہوں اُن سے مِلنے کی خوشی میں کُچھ دیر تک
آپ کے پیر زمین پر نہیں ٹِکتے اور یہ منظر روز روز نہیں دِکھتے ۔
مِلنے والوں کے دِل بھی صاف ہونے چاہیے ورنہ طبیعت صاف ہونے کا اِمکان ہوتا
ہے۔جس سے مِلنے میں ناگواری کا احساس ہو یا کوئ دُکھ دینے والا ہو تو اُس
سے گلے ملے نہ ملے ، صرف جھگڑا بھی ختم کر دے تو خوش گوار تعلق نہ سہی
خوشگوار لا تعلقی کے بھی اچھے اثرات دیکھنے میں آتے ہیں ۔
ہم اکثر لوگوں کو کھو دینے کے بعد اُن کی تصویر کو سینے سے لگاۓ پھرتے ہیں
اور اُس وقت جب وہ سامنے موجود ہوتا ہے تو قدر نہیں کرتے اور اُس سے بچ
نکلنے کے چکر میں ہوتے ہیں اور پھر بیٹھ کر روتے ہیں ۔
جن کتابوں کے پڑھنے سے مُجھے لکھنا آیا اُن کتابوں کو اکثر عقیدت اور محبت
سے گلے لگاتا ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مُصنف سے گلے مل لیا ۔
کسی نیک اور خُدا سے قریب ، وہ امیر ہو یا غریب ، سے مِلنا آپ کی قسمت بھی
بدل سکتا ہے۔ اگر زندگی میں کسی سے قُربت رہی ہو جو جسمانی بھی ہو اور
روحانی بھی ہو یا کسی سے عقیدت ہو تو وہ جسم فنا ہونے کے بعد رُوح سےبھی
رہتی ہے اور محسوس کرنے والوں کو محسوس بھی ہوتی ہے۔
نیک روحوں کی قبر پر کچھ لوگوں کو اس لئے سُکون ملتا ہے کہ وہاں تلاوت
وغیرہ کی وجہ سے خُدا کی رحمت اور فرشتوں کی موجودگی محسوس ہوتی ہے ۔ اُن
کو ثواب پہنچانے کی وجہ سے روح کو بھی آپ کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے اور
ایسا لگتا ہے کہ اُس نے گلے لگا لیا ہو ۔
میری زندگی میں بھی ایک گلے مِلنا ایسا تھا کہ اُس کی مہک آج بھی مہکتی ہے
اور کئ بار مِلنے کے باوجود پیاس آج بھی دہکتی ہے ۔ دل چاہتا ہے کہ ایک بار
اور اپنے والد سے گلے لگ جاؤں چاہے خواب میں ہی ہو ۔
ہم کو ملی ہیں آج یہ گھڑیاں نصیب سے
جی بھر کے دیکھ لیجیے ہم کو قریب سے
پھر آپ کے نصیب میں یہ بات ہو نہ ہو
شائد پھر اِس جنم میں مُلاقات ہو نہ ہو
لگ جا گلے کہ پھر یہ حَسیں رات ہو نہ ہو
|