کراچی: محکمہ صحت کا نائب قاصد جعلی کمپنی کا مالک نکلا

سندھ کے محکمہ صحت کا نائب قاصد جعلی کمپنی کا مالک نکل آیا جس کی مالیت لاکھوں میں ہے- جس کے بعد نائب قاصد کو ایف بی آر کی جانب سے کروڑوں روپے کے ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا گیا ہے-

محمکہ صحت کے ملازم زاہد نواز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے نام پر قائم کی جانے والی اس جعلی کمپنی کی موجودگی کے حوالے سے مکمل طور پر لاعلم ہیں-
 

image


محمد نواز کے مطابق انہیں ایف بی آر کی جانب سے 16 کروڑ 88 لاکھ 57 ہزار 540 روپے سیلز ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس بھیجا گیا ہے-

ایف بی آر نے محمد نواز کے خلاف کاروائی کا آغاز کرتے ہوئے ان کا وہ بینک اکاؤنٹ بھی منجمد کر دیا ہے جس سے وہ اپنی تنخواہ وصول کرتے تھے-

جس کے بعد محمد نواز خود کو بےگناہ ثابت کرنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ جا پہنچے ہیں-

سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں نائب قاصد محمد زاہد نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کے نام پر میسرز مارک انٹرپرائزز نامی جعلی کمپنی کھولی گئی۔

زاہد انور کا کہنا ہے کہ انہوں نے انکم ٹیکس، ایف آئی اے اور پولیس ہر جگہ بتایا ہے کہ ان کا اس جعلی کمپنی سے کوئی تعلق نہیں، لیکن انکم ٹیکس والوں نے کمپنی اکاؤنٹ کے بجائے تنخواہ والا اکاؤنٹ منجمد کردیا، جس کے باعث وہ تنخواہ بھی نہیں نکال سکتے، جبکہ ایف بی آر حکام نے بھی کسی بھی قسم کی جائیداد فروخت کرنے سے روک دیا ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی ادارے بتائیں کہ نائب قاصد کو اس مشکل سے کیسے نکالا جائے؟ عدالت نے زاہد انور سے ایف آئی اے و دیگر کو دیئے گئے بیانات کی نقول طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

YOU MAY ALSO LIKE:

Sindh Health Ministry’s naib qasid (peon) has turned out to be the owner of a company worth millions and has now been charged by the Federal Bureau of Revenue (FBR) for tax evasion.