یہ کیسا انصاف ہے

پچھلے دنوں ننھی زینب کے والد کو انصاف مل گیا اس کے قاتل عمران علی کو پھانسی پہ لٹکا دیا گیا گو کہ ننھی کے والد کا مطالبہ تھا کہ مجرم کو سرعام پھانسی دی جائے لیکن یہ استدعا منظور نہ کی گئی۔ لیکن اس پھانسی کے بعد بہت سے سوالات نے جنم لیا۔ آج صبح کچھ لوگوں کے سوشل میڈیا پر اظہار رائے پڑھ رہا تھا کچھ کا خیال تھا کہ اس مجرم کو سرعام پھانسی دی جاتی اور کچھ مخالفت بھی کررہے تھے مخالفت کرنے والوں سے پوچھا گیا کہ مخالفت کی وجہ ، کہا گیا یہ کوئی طالبان کا ملک نہیں جو اس طرح پھانسی دی جائے۔ بحث طلب بات یہ کہ کیا مجرم کو عبرت ناک سزا دی گئی؟ کیا ننھی کے والد مجرم کی ایسی سزا سے مطمئن ہیں؟ اس بات کی کیا ضمانت ہے آئندہ ایسے واقعات نہیں ہونگے؟ ایسی آسانی کی موت دیکھ کر کیا کوئی مجرم آئندہ ایسی حرکات سے باز رہے گا ؟ ہر گز نہیں، سعودی عرب میں جب کسی مجرم کا سرعام سر قلم کیا جاتا ہے تو آنے والے ہر مجرم کیلیے عبرت بن جاتا کوئی جرم کرنے سے پہلے سو بار سوچتا ہے یا پھر کرتا ہی نہیں۔ ایران میں مجرم کو سرعام پھانسی دی جاتی ہے۔ لیکن جب پاکستان میں ایسا مطالبہ آتا ہے تو ہم صرف بحث میں ہی وقت ضائع کردیتے ہیں۔ اب آپ دیکھ لیں جن ممالک سرعام سزائیں دی جاتیں ہیں ان میں اور پاکستان میں جرائم کی کیا شرح ہے۔ پاکستان سب سے زیادہ جرائم کرنے والے ممالک شامل ہو رہا ہے۔میڈیا بھی اس معاملےپر بحث کرنے سے قاصر ہے۔ پاکستان میں انصاف کا کیسا بول بالا ہو رہا ہے یہاں تو کہیں قیمتی سال جیل میں گزارنے کے بعد اور مرنے کے بیس سال بعد کہا جاتا ہےکہ ارے جو بندہ جیل میں سڑتا رہا وہ تو بے گناہ تھا۔ وہ بھی تو انصاف ہوا کرتا تھا جب حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس لوگ آتے اور گھنٹوں میں انصاف لے کر خوشی خوشی گھر چلے جاتے۔ اور یہاں تو بے چارے غریبوں کو تاریخ پہ تاریخ دی جاتی اور بے چارے غریب تھک ہار کر عدالت آنا ہی چھوڑ دیتے ہیں اور یوں کیس ختم ہوجاتا ہے، عمران خان صاحب آپ کی پارٹی کا نام بھی انصاف ہے خدارا ایسے اقدامات کریں کہ تمام لوگوں کو فوری اور سستا انصاف دیا جائے۔ ناکہ امیر لوگوں کی گاڑی سے نکلی ہوئی شراب کو شہد قرار دیا جائے اور غریب ریڑھی والے کو تجاوزات کی زد میں گرفتار کیا جائے اور اس کا سامان پھینکا جائے۔ جرائم روکنے کیلیے سنگین اقدامات کیے جائیں چائے ۔ امیر اور غریب کے انصاف کا فرق مٹایا جائے۔اس کیلیے سرعام پھانسی کا بندوبست کریں یا سرعام سر قلم یا پوشیدہ لیکن زیادتی جیسے واقعات روکنے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہیے۔

Adil Abbasi
About the Author: Adil Abbasi Read More Articles by Adil Abbasi: 4 Articles with 4166 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.