دنیا بھی عجب ہے
کہیں دکھ کہیں رنج
آنکھیں بھی کیا کریں
برس برس کے گئیں تھک
نوشی نے کھا جانے والی نظروں سے کمال کو دیکھا،،،غرّا کے بولی،،،میں پاگل
نہیں ہوں،،،کہ
کسی کھمبے سے لگ کر زندگی گزار دوں،،،اگر ہمت نہیں،،،حوصلہ نہیں،،،دل میں
درد نہیں
تو کیوں اپنے نام کی چند سکوں سے خریدی ہوئی انگوٹھی پہناکر میرے مالک بن
بیٹھے ہو!
اور یہ سوچ رہے ہو کہ میں اپنے آج کے جذبوں کو،،،حسرتوں کو،،اچھے کل کے لیے
آج ماردوں
نہیں،،،!! میں ان لڑکیوں میں سے نہیں ہوں،،،جو وفا جیسی دقیانوسی چیز پر
اپنا سب کچھ،،،
قربان کردوں۔
کمال نے نوشی کی طرف غصے سے دیکھا،،،مگر،،،نوشی کا سرخ ہوتا چہرہ دیکھ کر
،،اس نے
اپنے غصے پر قابو پالیا،،،!!نرم لہجے میں بولا،،،،
نوشی،،،میں تم سے سچی محبت کرتا ہوں،،،سچ کہتی ہو،،،تم کیوں میرے نام پر
اپنا آج قربان،،
کرو،،،پانچ سال کا عرصہ بہت ہوتا ہے،،،مگر میں تمہارے لیے الگ گھر نہیں لے
سکتا،کچھ
بھی بچا نہیں پاتا،،،
تم جو بھی کہوگی،،،مجھے قبول ہے،،،مگر یہ رنگ جس کی چمک مانند پڑتی جارہی
ہے،،،یہ
ان سب جذبات کی ترجمانی نہیں کرتی جو میرے دل میں ہیں تمہارے لیے،،،یہ
تمہاری ہی
ہے ہمیشہ کے لیے،،،تم جو بھی فیصلہ کروگی مجھے قبول ہے،،،میں تمہیں مجبور
نہیں کر
سکتا،،،اور نہ ہی کبھی کروں گا۔
زندگی تمہاری ہےفیصلہ بھی تمہارا ہی ہونا چاہیے،،،چاہو تو مہلت دے دیناچاہو
توفیصلہ
سنادو،،،میں،،،،کمال چپ ہوگیا۔
نوشی کو کمال کا خود سے ڈرنا بےحد پسند تھا،،،بن کر بولی،،،اگر تم اچھا سا
لنچ کروا دو،،،تو پھر
مہلت مل سکتی ہے،،،!!
کمال پرسکون لہجے میں بولا،،،اچھا،،،کہاں کرنا ہے؟؟؟؟
نوشی نے کہا،،،سب وے اچھا ہے،،،!!!!
کمال نے اسے بائیک پر پیچھے بیٹھ جانے کا اشارہ کیا،،آہستہ سے بولا،،اچھا
تو خیر نہیں ہے
مگر مہنگا ضرور ہے،،،!!
نوشی مسکرا کر اس کے پیچھے بیٹھ گئی،،،کمال حسرت بھرے لہجے میں
بولا،،،ہونہہ،،،اسی
لیے شادی کے لیے پیسے جمع نہیں ہوتے،،،،،،(جاری)
|