حفصہ اورماریہ دو بہنیں تھیں۔وہ دور کسی گاؤں میں رہتی
تھیں۔ان کے والد کا انتقال بہت پہلے ہو گیا تھا۔انکی والدہ نے ہی ان دونوں
کوسلائی کا کام کر کے پڑھایاتھا۔حفصہ بہت خوب صورت تھی اور ہر بات منوانے
والی تھی۔جب اس کی کوئی بات نہیں مانی جاتی تھی تو وہ کسی سے بھی کئی دن تک
بات نہیں کرتی تھی۔اس کے برعکس ماریہ کم صورت تھی مگر سیرت کے لحاظ سے اچھے
اخلاق کی مالک تھی۔ہر حال میں خوش رہنے والی اور اپنی ماں کا ساتھ دینے
والی تھی۔ہر کسی کے بھی وہ کام آیا کرتی تھی۔
جب دونوں نے اپنا اسکول ختم کیا اورماریہ نے گاؤں کے اسکول میں نوکری کرنا
شروع کر دی کہ اُسے مزید پڑھائی سے دلچسپی نہیں رہی تھی۔لیکن حفصہ نے ضد کی
کہ وہ شہر جائے گی اور وہاں نوکری کرے گی اپنی پڑھائی بھی کالج کے بعد
یونیورسٹی سے پوری کر لے گی۔ مگر اس کی ماں کو یہ ضد پسند نہ آئی اسے
لڑکیوں کا شہرجا کر نوکری کرنا پسند نہیں تھا اور نہ وہ چاہتی تھی کہ وہ
مزید تعلیم کے لئے شہر جائے۔حفصہ ضدی لڑکی تھی اس نے اپنی ضد منوا کر ہی دم
لیا اور ایک دن شہر آگئی۔اُس نے ایک شام کے کالج میں داخلہ بھی لے لیا تھا۔۔
شہر کی رونق اور رنگ برنگ زندگی میں گم ہوتی چلی گئی۔اور اپنے آپ کو شہری
زندگی میں گم کر لیا۔اپنے نئی دوست لڑکیوں میں وہ بہت خوش ہوئی۔ایک بیوٹی
پارلر میں بھی اُ س نے مدد گار کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا تھا۔
کالج میں اس کو ایسے دوست مل گئے جو کہ سگریٹ کا نشہ وغیرہ کرتے تھے اور اس
نے انکا ساتھ دیا ،ایسا نہ کرتی تو پھر وہ اس کو گاؤں کی دقیانوسی لڑکی
سمجھتے ۔اور وہ انکی دوستی چھوڑ سکتے تھے تو اس لئے گناہ کی دلدل میں گھستی
چلی گئی۔ایک دن اُس کو نشے کی حالت میں پولیس نے پکڑ لیا ۔اُس کو تین ماہ
کی سزا ملی اور پھر وہ شرم کے مارے جیل سے نکل کر واپس گاؤں میں آگئی اور
اپنی والدہ اور بہن ماریہ کے ساتھ زندگی گذارنے لگی۔
اس کہا نی سے یہ سبق ملتا ہے کہ جو بھی آپ عمل کرتے ہو اسکے مطابق ہی دنیا
میں آپ کو اس کا اجر ملتا ہے۔اس لئے آپ اچھے عمل کریں تاکہ آپ کو جنت ملے
ورنہ برُے عمل پر آپ کو دوزخ میں بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ |