حسنات شروع سے ہی کچھ سست واقع ہوا تھا۔جس کی وجہ
سے اکثر اُس کو گھر والوں کی باتیں سننے کو ملتی تھیں۔ایک دن وہ تنگ آگیا
اور اپنی جماعت کی ریاضی کی استانی تنزیلہ شمس سے اس حوالے سے شکایت
کی۔انہوں نے اس کی بات کو تحمل سے سنا اور اس کو مشورہ دیا کہ اگلے ماہ جو
والدین کے عالمی دن کے موقع پر جو تقریب ہو رہی ہے وہ تقریری مقابلے میں
حصہ لے کر اُنہیں کچھ سمجھانے کی کوشش کرے۔حسنات نے مقررہ دن کچھ اس طرح سے
اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
جناب صدر! میری آج کی اس تقریر کا عنوان علامہ محمد اقبال کے اس شعر سے لیا
گیا ہے۔
نہیں ہے چیز نکمّی کوئی زمانے میں
کوئی بُرا نہیں قُدرت کے کارخانے میں
جس کے دوسرے مصرعے میں بیان کیا گیا ہے کہ تمام بنی نوع انسان بُرے نہیں
ہیں۔ اﷲ تعالی نے سب انسانو ں کو بہترین صلاحیتوں اور دماغ کے ساتھ پیدا
کیا ہے۔کوئی بھی فرد برائیاں ماں کے پیٹ سے لے کر جنم نہیں لیتا ہے۔
جناب صدر!اﷲ نے انسان کو سوچنے اورسمجھنے کی صلاحیت دی ہوئی ہے اور اگر وہ
اﷲ کے مقررکردہ حکم کے مطابق نیک راہ پر چلتا ہے تو وہ اچھا کہلاتا ہے جب
کہ اس کے خلاف جانے والا بُرا بن جاتا ہے۔
جناب صدر!شیطان نے بھی حکم عدولی کی تھی جس کی وجہ سے وہ تا قیامت لعنت کا
مستحق بن گیا ہے، اسی طرح سے کوئی بھی انسان جب بُرے کام جو کہ اﷲ تعالیٰ
کو نا پسندیدہ ہیں کرتا ہے تو وہ بُرا بن جاتا ہے۔
جناب صدر!اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ اﷲ تعالی اپنے ہی پیداکر دہ مخلوق
کو بُرا سمجھے، وہ ذات اپنے پیدا کردہ انسان کے عمل کو ناپسندیدہ قرار دیتی
ہے مگر دوسری طرف توبہ پر معاف بھی کر دیتی ہے۔
جناب صدر!کوئی بھی شخص چونکہ بُرائی کے ساتھ پیدا نہیں ہوتا ہے لہذا یہ کہا
جا سکتا ہے کہ اس کے عمل سے تو نفرت کی جا سکتی ہے مگر انسان چونکہ اشرف
المخلوقات ہے تو اس کو بُرا نہیں کہا جا سکتا ہے۔
جناب صدر! میں ان لفظوں کے ساتھ اپنی تقریر ختم کرنی ہے کہ برائی سے نفرت
کریں مگر انسان کوعزت دیں۔شکریہ
حال میں موجود تمام سامعین کی تالیوں کی گونج میں حسنات واپس اپنے دوستوں
میں آن کھڑا ہوا۔
حسنات کے والدین کو اچھی طر ح سے بات سمجھ آگئی تھی جس کے بعد انہوں نے
اپنے رویے کو بہتر کرلیا ،یوں حسنات کی صلاحیتوں کو مزید نکھار ملنے لگا
اور ایک دن وہ بڑے عہدے پر فائز بھی ہو گیا،اُس دن اس کے والدین پھولے نہیں
سما رہے تھے۔ |