عورت ڈانس کرےتو اعتراض
عورت برقعہ پہنے تو اعتراض
عورت تعلیم حاصل کرے تو اعتراض
عوررت ان پڑھ رہے تو اعتراض
عورت سکول جائے تو اعتراض
عورت سکول نہ جائے تو اعتراض
عورت نوکری کرے تو اعتراض
عورت نوکری نہ کرے تو اعتراض
عورت محبت کرے تو اعتراض
عورت محبت نہ کرے تو اعتراض
عورت پسند کی شادی کرے تو اعتراض
عورت پسند کی شادی نہ کرے تو اعتراض
عورت برابری کی بات کرے تو اعتراض
عورت برابری کی بات نہ کرےتو اعتراض
عورت قتل کرے تو اعتراض
عورت قتل ہوجائے تو اعتراض
عورت زبان کھولے تو اعتراض
عورت زبان نہ کھولے تو اعتراض
عورت حق مانگے تو اعتراض
عورت حق نہ مانگے تو اعتراض
عورت فحاشی کرے تو اعتراض
عورت فحاشی نہ کرے تو اعتراض
عورت قربانی دے تو اعتراض
عورت قربانی نہ دے تو اعتراض
عورت ٹی وی پر آئے تو اعتراض
عورت ٹی وی پر نہ آئے تو اعتراض
عورت تنگ لباس پہنے تو اعتراض
عورت تنگ لباس نہ پہنے تو اعتراض
عورت سیلفی نکالے تو اعتراض
عورت سیلفی نہ لے تو اعتراض
عورت عالمہ بنے تو اعتراض
عورت گریجویٹ بنے تو اعتراض
عورت دقیانوسی بنے تو اعتراض
عورت لبرل بنے تو اعتراض
عورت باغی بنے تب اعتراض
عورت خاموش سہہ لے تب بھی اعتراض
عورت خود مختار بنے تب اعتراض
عورت بے بس و لاچار رہے تب اعتراض
عورت مزدوری کرے تب اعتراض
عورت بھیک مانگے تب اعتراض
عورت چوری کرے تب اعتراض
عورت گاڑی چلائے تب اعتراض
عورت ملکہِ گھر بنے تب اعتراض
عورت حسن بازار بنے تب اعتراض
عورت سیل فون پکڑے تب اعتراض
عورت سیل فون سے دور رہے تب اعتراض
عورت جنگل میں لکڑی کاٹے تب اعتراض
عورت ڈمپر چلائے تب اعتراض
عورت تعمیراتی پتھر تراشے تب اعتراض
عورت جنت میں حوروں کی سردار بنے تب اعتراض
عورت دنیا میں گرل فرینڈ بنے تب اعتراض
عورت نکاح میں آئے تب اعتراض
عورت مطلقہ بنے تب اعتراض
عورت بیوہ رہے تب عورت
عورت کنواری رہے تب اعتراض
عورت رومانٹک بنے تب اعتراض
عورت بورنگ بنے تب اعتراض
عورت زلیخا بنے تب اعتراض
عورت لیلی بنے تب بھی اعتراض
عورت رابعہ بصری بنے تب اعتراض
عورت عافیہ صدیقی بنے تب اعتراض
عورت ملالہ یوسفزئی بنے تب اعتراض
عورت ستی بنے تب اعتراض
عورت متقی بنے تب اعتراض
عورت داریل کی حیادار بنے تب اعتراض
عورت ہنزہ کی بے باک بنے تب اعتراض
عورت ام حسان بنے تب اعتراض
عورت تسلیمہ نسرین بنے تب اعتراض
عورت شرمین عبید بنے تب اعتراض
عورت قندیل بلوچ بنے تب اعتراض
عورت صنم بلوچ بنے تب اعتراض
عورت ناز بلوچ بنے تب اعتراض
عورت ملکہ بلقیس بنے تب اعتراض
عورت زبیدہ ہارون بنے تب اعتراض
عورت بے نظیر بھٹو بنے تب اعتراض
عورت ام عبدالعزیز بنے تب اعتراض
عورت ثمینہ بیگ بنے تب اعتراض
عورت فٹ بال پلیئر بنے تب اعتراض
عورت حافظہ ِ قرآن بنے تب اعتراض
عورت گلوکار بنے تب اعتراض
عورت آلہ کار بنے تب اعتراض
عورت صداکار بنے تب اعتراض
عورت فنکار بنے تب اعتراض
عورت تہجد گزار بنے تب اعتراض
اور بہت کچھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر اعتراض
یارو! بتاو تمہیں کونسی عورت پر اعتراض نہیں؟
آخر قبولیت کا درجہ کیا ہے؟
|