فی الوقت اس خبر کی بنیاد صرف ایک ٹویٹ ہے جو ایک اسرائیلی صحافی نے کی اور
اس ٹویٹ مذکورہ واقعے کے رونما ہونے کا انکشاف کیا گیا- لیکن تاحال یہ ثابت
نہیں ہوسکا کہ یہ واقعہ کوئی حقیقت ہے یا پھر کوئی ایسی کہانی گھڑی گئی ہے
جس کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچایا جاسکے- اب یہ خبر اصل حقیقت ہے یا
پھر کوئی فسانہ یہ طے ہونا تو باقی ہے لیکن اس خبر نے پورے ملک میں بھونچال
برپا کردیا ہے-
آئیے اس واقعے کے آغاز سے لے کر اب تک کی پیدا ہونے والی صورتحال پر ایک
نظر ڈالتے ہیں:
ایک اسرائی صحافی ایوی شراف کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ مبینہ
اسرائیلی طیارہ، اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب سے اُڑا، اردن کے
دارالحکومت عمان سے ہوکر مبینہ طور پر پاکستان آیا، مبینہ طور پر اسلام
آباد ایئرپورٹ پر اُترا پھر مبینہ طور پر 10 گھنٹے وہاں رک کر جہاں سے آیا
واپس چلا گیا۔
اسرائیلی صحافی کے مذکورہ بیان سے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا ہوگیا جبکہ
وفاقی حکومت اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے)نے اسرائیلی صحافی کے
بیان کو مسترد کردیا۔
اسرائیلی صحافی کے اس بیان پر لوگوں نے اس سے سوشل میڈیا پر سوالات بھی کیے۔
اسرائیلی صحافی نے ان سوالوں کے جواب دیے اور کہا کہ پاکستان میں اُن کی
ٹوئیٹس سے ہنگامہ برپا ہوگیا، انٹرنیٹ ویب سائٹ فلائٹ ریڈار ٹوئنٹی فور کے
مطابق جہاز کی لوکیشن عمان سے سعودی عرب اور پھر خلیج عمان تک موجود رہی،
لیکن رات 11 بجے خلیج عمان سے ٹریکنگ غائب ہوگئی۔
|