اس بات میں کوئی شک نہیں کہ گائے ایک انتہائی مفید جانور
ہے اور ہم دودھ کی ایک بڑی مقدار گائے سے ہی حاصل کرتے ہیں- لیکن کیا کبھی
آپ نے انٹرنیٹ پر ایسی زندہ گائے دیکھی ہے جس کے جسم میں اتنا بڑا سوراخ
موجود ہو جس میں باآسانی انسانی ہاتھ داخل ہوجائے-
|
|
بعض اوقات انٹرنیٹ صارفین ایسی مخصوص گائے کی تصاویر اور ویڈیو دیکھ کر
انہیں جعلی قرار دے دیتے ہیں اور ان کی حقیقت جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتے-
لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اتنے بڑے سوراخ کی مالک گائیں دنیا میں
واقعی موجود ہیں اور یہ سوراخ سائنسدانوں نے خاص مقاصد اور تحقیق کے لیے
کیے ہیں-
ان گائے کو فیسٹولیٹڈ گائے (fistulated cows) کہا جاتا ہے اور یہ عام گائے
ہی ہوتی ہے- درحقیقت سوئزرلینڈ اور چند دیگر یورپی ممالک میں سائنسدان گائے
کے معدے تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اس کے جسم میں اتنا بڑا سوراخ بناتے ہیں
جس سے انسانی ہاتھ باآسانی داخل ہوسکے- اس سوراخ کے گرد رنِگ لگائے جاتے
ہیں اور ایسی مخصوص گائے کو فیسٹولیٹڈ گائے کے نام سے جانا جاتا ہے-
|
|
گائے کے جسم میں موجود سوراخ کے گرد لگائے جانے والے رنگ کو ضرورت پڑنے پر
بند بھی کیا جاسکتا ہے جبکہ سوراخ کے دوران پیدا ہونے والا زخم جلد ہی بھر
جاتا ہے- اور گائے خوراک باآسانی ہضم کرنے لگتی ہے-
یہ سوراخ اس لیے کیے جاتے ہیں کہ سائنسدان اس بات کا پتہ لگاسکیں کہ گائے
معدہ کیسے کام کرتا ہے اور وہ کیسے مخصوص غذاؤں کو ہضم کرتی ہے؟ اس کے
علاوہ گاؤں معدے میں موجود جراثیموں کا بھی پتہ لگایا جاتا ہے-
یقیناً گاؤں کے معدے تک پہنچنے کا یہ انتہائی عجیب طریقہ ہے لیکن یہ طریقہ
کئی سالوں سے جاری ہے اور کئی اسکولوں میں بھی اس حوالے سے ریسرچ کی جارہی
ہے اور اب تک کئی دعوے اور نظریات پیش کیے جاچکے ہیں-
|
|
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار سے گائے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے
اور نہ ہی اس کی زندگی میں کوئی کمی واقع ہوتی ہے- اور اس طریقہ کار کو
اختیار کرنے سے ڈیری مصنوعات کی صنعت اور گوشت کی صنعت کو فائدہ پہنچ رہا
ہے-
اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ جب گائے کا نظامِ ہضم بہترین کارکردگی کا
مظاہرہ کرتا ہے تو اس سے گائے کے دودھ اور گوشت دونوں میں اضافہ ہوجاتا ہے-
اور ایسی خوراک جسے ہضم کرنے میں گائے کو دشواری کا سامنا کرنا پڑے اس سے
گائے کو دور رکھا جاتا ہے-
اس کے علاوہ اگر گائے کو بیماری لاحق ہوجائے تو اسے دوا بھی اسی سوراخ کے
راستے سے دی جاتی ہے اور اس کی پرورش مؤثر انداز میں ہونے لگتی ہے-
|