منتظر قبرستان

لوگوں کا جم غفیر تھا اور حیرت کے سمندر میں غوطہ زن تھا کہ یہ کیونکرممکن ہوگیاکہ ان عمارات کو گرایا جارہا ہے جو عرصہ دراز سے ناجائز بنی ہوئی تھیں کئی بار ان کے حوالے سے سروے کئے گئے رپورٹس تیار کی گئیں لسٹس مرتب ہوئی لیکن ہر مرتبہ بوجوہ اور سرکاری و سیاسی مداخلت کی بنا پر رکوادیا گیاتھا سرکاری اراضی رفاح عامہ میں استعمال کیلئے قیمتی زمین ، سڑکات و گلیات کو چند لوگ سیاسی آشیرباد کی بنا پر انجوائے کررہے تھے تو آج کی یہ کارروائی ان کیلئے کسی عجوبہ سے کم نہیں تو اس قوت کے اسسٹنٹ کمشنر راؤ امتیاز احمد نے کی تھی بہت شور مچا، تاجران کے وفود اکٹھے ہوئے احتجاج کی فضا بنی سرکاری و سیاسی طور پر دباؤ بھی ڈالا گیا ان تمام مسائل اور معاملات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عامتہ الناس کے بہترین مفاد میں راؤ امتیاز احمد نے چوک بخاری میں موجود تجاوزات کو مسمار کردیا بت ٹوٹ گئے حتی کہ مسجد تالاب والی سے ملحقہ و متعلقہ دکانات جو کہ مسجد کی انتظامیہ کے زیر انتظام وانصرام چل رہی تھیں تجاوزات کے زمرے میں آتی تھیں بہت شور مچا مذہبی مسئلہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن اصولی موقف پر ڈٹے رہے انہوں نے ان متجاوز دکانات کو بھی مسمار کروادیا بعد ازاں انہیں مسجد کی حدودمیں تعمیر کیا گیا۔اسی طرح چاندنی چوک میں موجود کارنر کی دکانات جو کہ عرصہ دراز سے تجاوزات کے زمرے میں تھیں ان کو بھی شدید دباؤ کے باوجود گروادیا گیا۔سرکلر روڈ پر موجود فتح چوک پر موجود دکانات کو بھی زمین کرکے شہر کی خوبصورتی اور وسعت میں اضافہ کردیا گیاجس کی وجہ سے سوائے چند متاثرین و قابضین اور سیاسی عمائدین و زعما کے سبھی نے خوشگوار فرحت محسوس کی راؤ امتیاز احمد انتظامیہ اور اس وقت کے ایم این اے اختر خان کانجو کے اقدامات کے نہ صرف سراہا یا بلکہ خراج تحسین بھی پیش کیا گیا-

جی ہاں پر تقریبا چھ سال قبل کے حالات و واقعات ہیں جن کو احاطہ تحریر میں لانا اس ضمن بھی ضروری تھا کہ اب وہی دبنگ اور اصولوں پر ڈٹ جانے والے اسسٹنٹ کمشنر نے بطور ڈپٹی کمشنر لودھراں کا چارچ سنبھال لیا ہے جس کی وجہ سے عوام الناس نے ان سے امیدیں وابستہ کرلیں کہ وہ پنجاب بھر میں جاری کلین اینڈ گرین پنجاب کے تحت تجاوزات کے خاتمے میں بعینہ اسی طرح بالکل اس سے بھی بھرپور انداز میں قبضہ مافیا کے خلا کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔گذشتہ چند سالوں میں قبضہ مافیا جس طرح سے طاقتور ہوا ہے اور محکمہ مال اور حکومتی اہلکاروں کی مل بھگت بالخصوص پٹواری کی نظر کرم سے سرکاری اراضی عمارات اور سب سے زیادہ قبرستانوں میں مقبوضہ اہل اسلام کے نام پر وقف شدہ جگہوں پر قابض ہوا ہ اس کی مثال سابقہ تاریخوں میں نہیں ملتی۔

ریکاڈرز کی چھان بین اور جانچ پڑتال سے عقدہ یہ کھلا کہ آج سے چالیس سے پچاس سال جو رقبہ جات مخیر حضرات نے مسلم امہ کی آخری آرام گاہوں کیلئے وقف کی تھیں ان کو اس وقت کے محکمہ جات سیٹلمنٹ اور کنسولیڈیشن نے ان رقبہ جات کی ملکیت کو اسی طرح چھوڑ دیااور ملکیت کو منتقل نہ کیا جو کہ ان کی نا اہلی اور مجرمانہ غفلت کی بہت ہی گھٹیا مثال ہے اور اس کا خمیازہ اس صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے ان مخیر دیالو اور درد مند دل رکھنے والے افراد کی ناخلف اولادوں نے قبرستانوں کی کروڑوں روپے مالیت کی اراضی پر قبضہ کو معمول بنالیاہے اور کہروڑپکا تحصیل میں اس کی بدترین مثالیں عام ملتی ہیں جس کی وجہ سے قبرستانوں کی اراضی سکڑ کر رہ گئی ہے جبکہ ان بے حس و بے شرم لوگوں کی امارت اور بنک بیلنس میں اضافہ ہوا ہے ۔ ہندیرا پیر قبرستان، سٹھ شہیدیداں قبرستان پٹھانوں والہ قبرستان پیر برہان الدین قبرستان، پیلی کوٹھی والہ قبرستان معروف شاہ والہ قبرستان چاندنی چوک میں موجود بے نام قبرستان جس کا اب نام و نشان بھی مٹ گیا ہے ان پر قبضہ مافیا نے بری طرح سے پٹواریوں اور محکمہ مال کے ’رکھوالوں‘ سے مل کر قبضہ کرلیا ہے جن کا واگزار کرایا جانا ازحد ضروری ہے

کلین اینڈ گرین پنجاب کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر اشفاق سیال نے 72 ایکڑ زرعی و کمرشل اراضی جس کی مالیت تقریبا 15 کروڑ روپے بنتی ہے جمرانی واہ نصیر دی واہن عین واہن جھانبی واہن و دیگر جگہوں سے واگزار کرالی گئی ہے اور اسی طرح پٹھانوں والہ قبرستان سے تقریبا 18 کے قریب دکانات جو کہ کروڑوں روپے مالیت کی ہیں انہیں بھی بلڈوز کرکے وار گزار کرالیا گیا ہے اس میں بھی محکمہ مال اور متعلقہ عملہ نے انتہائی کوشش کی ہے کہ یہ قبضہ ختم نہ کیا جاسکے لیکن میڈیا کی بھرپور مداخلت سے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر نے حکومت کی رٹ قائم کرتے ہوئے اس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا لیکن ہنوز دلی دور است کے مصداق قبرستان ہندیر ا پیر سٹھ شہیداں و دیگر سے کروڑوں روپے مالیت کی اراضی قابضین سے واگزار کرنا تقاضائے وقت اور ضرورت ہے-

ضلع لودھراں کی عوام کی شدید خواہش پرڈپٹی کمشنرلودھراں راؤ امتیاز احمد اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی معلومات اور اپنے دور ایڈمنسٹریشن میں بنائی گئی قبضہ مافیا کی لسٹوں سے مدد لیتے ہوئے ان قابضین سے ناصر ف رقبہ جات واگزار کرائیں بلکہ ان قبیح اعمال و افعال میں ملوث فروخت کنندگان، محکمہ مال ، پٹواری و دیگر ملوث عملے کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لاکر انہیں نشان عبرت بنائیں اور وہ لوگ جنہوں نے یہ مکانانت و دکانات خریدے ہیں ان کے پاس ملکیت کے ثبوت اور وہ تمام مطلوبہ پروسس کے تحت دستاویزات موجود ہیں انہیں بھی facilitate کرایا جائے ۔علاوہ ازیں دیگر تمام نام نہاد عمائدین اور سیاسی زعما زمینداروں اور جاگیرداروں جنہوں نے لیز کے نام پر سرکاری اراضی کو فروخت کردیا ہے ان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائیں گے ان تمام معاملات میں راقم بطورصدر پریس کلب اور میری تمام ٹیم آپ کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 211546 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More