کچرے کا ٹرک شہر سے بہت دور نکل آیا تھا،،،رانا اس وقت کو
کوسنا شروع ہوگیا تھا،،،
جب اس نے آفندی کو ہامی بھری تھی،،،اسے لگ رہا تھا کہ وہ میونسپلٹی میں جاب
کر
رہا ہو،،،اور دیکھنا تھا کہ کچرا شہر سے باہر دور پھینکا جاتا ہے یا نہیں،،،!!
ٹرک جس ماڈل کا تھااس سے بہت تیز رفتار سےدوڑ رہا تھا،،اس ماڈل کے انجن کی
اتنی
رفتار ہوہی نہیں سکتی تھی۔رانا نے اپنی بائیک کو اسپیشل سپر گیئر میں ڈال
دیا،،،اب
اسکی بائیک ہوا میں اڑنے لگی تھی،،،چند منٹوں میں ہی بائیک اس ٹرک کے ،،،،عین
پیچھے پہنچ چکی تھی،،،!!
اب رانا بال بال بچا تھا،،،سامنے سے دوسرا ٹرک عین اس کے منہ پر پہنچ چکا
تھا،،،اس
سے خود کو بچاتے ہوئے کار کے اوپر چڑھنے ہی والا تھا،،اس نے خود کو سڑک پر
لیٹالیا
اب پھر سے اس کی بائیک سیدھی ہوچکی تھی۔
آفندی کی وجہ سے آج وہ ٹوٹنے ہی والا تھا،،،اوہ مجھے کیوں کوس رہا
ہے؟؟؟،،،شرم کر،،!
آفندی کی آواز اس کے کان میں بجنے لگی،،،
رانا کو اک دم کرنٹ لگا،،،یار اسے کیسے پتا چل جاتا ہے کہ اسےہی کوس رہا
تھا،،،لگتا
ہے اک اس نے میرے دماغ میں بھی سٹیمر فکس کررکھا ہے،،،سب پتا چل جاتا ہے،،!
بولتے کیوں نہیں؟؟،،،،پھر بعد میں سوچنا مجھے کیسے پتا چل جاتا ہے،،،!!
رانا زور سےہنس دیا،،،سب ماجرا آفندی کو سنادیا،،،آفندی نے اسے کسی بھی
،،،قسم کے
ٹکراؤ سے بچاؤ کی تاکید کی،،ٹرک کا انجن ٹمپریڈ ہوگیا اسی لیے تیز دوڑتا
ہے،،رانا نے خود
کو سلو کرکے فاصلہ بڑھا دیا۔
ٹرک سائیڈ پر چائے کے ہوٹل پر رک چکا تھا،،،رانا نے کچھ فاصلے پر بائیک روک
دی،،خود
کواونچی گھاس کے اندر کرلیا،،،
خود کو اوٹ میں کرکے وہ دوربین سے سارا ماجرا دیکھنے لگا،،،اسکی آنکھیں
حیرت سے،،،،
پھیل گئیں،،،،(جاری)
|