شخصیتیں کام کی بنیاد پر پہچانی جاتی ہیں۔ ائمہ اربعہ
اپنے تفقہ ونگہِ مجتہدانہ کی بنیاد پر عقیدتوں کے محور بنے۔ امام بخاری نے
خدمتِ حدیث سے شہرت پائی۔ غوث الاعظم نے فلسفۂ خام کے مقابل اسلامی حکمت سے
دین کو سربلند کیا اور مُضراتِ فلاسفہ کو نامُراد کیا۔ امام غزالی نے
مزخرفاتِ حکمتِ جدید کی قلعی کھول دی۔مجددِ الف ثانی نے عظمتِ توحید کا
تحفظ کیا۔ امام احمد رضا نے عظمتِ رسالت صلی اﷲ علیہ وسلم کا تحفظ کیا۔
انگریزی سازشوں کو بیخ و بن سے اُکھاڑ پھینکا۔معاشرتی اصلاح کی۔
آخرالذکر کے وصال کو ایک صدی(۱۳۴۰ھ ۔۱۴۴۰ھ) گزری؛ لیکن علم و فضل کے کثیر
جہات پر علمی کام کی بنیاد پر وہ محورِ تحقیق بن چکے ہیں۔ ۳۵؍ سے زیادہ پی
ایچ ڈی کے ایوارڈ کارِ رضاؔ پر تفویض کیے گئے۔ اقبالؔ نے اپنے دور کا
بوحنیفہ کہا؛ تو عرب کے جید علما نے تفقہ و استدلال کا لوہا مانا۔ ایسی ہمہ
جہت شخصیت کے کارہاے علمیہ منصہ شہود پر لا کر یاسیت کی بساط سمیٹنا اقتضاے
عہد ہے؛ آپ کے صد سالہ عرس کی مناسبت سے مختلف امور کی انجام دہی اِمسال
نوری مشن مالیگاؤں سے ہوئی۔ اس کاتجزیہ پیش ہے:
[۱] قرآن مع ترجمہ کی اشاعت: نوری مشن نے امام احمد رضا کے شہرۂ آفاق ترجمہ
قرآن -کنزالایمان- کا ایک ایڈیشن ۲۰۱۸ء کی ابتدا میں شائع کیا۔ جو حسن
طباعت و کتابت کا دل کش مرقع تھا۔ دوسرایڈیشن نشانِ اختر ممبئی کے ذریعے
’’الفی قرآن مع کنزالایمان و تفسیر خزائن العرفان‘‘ شائع کیا۔ جس کی ہر سطر
الف سے شروع ہوتی ہے؛ اس میں عمدہ تزئین، کتابت، گراں کاغذ و خوب صورت جلد
و طباعت کا خصوصی اہتمام ہوا۔یہ کام مالیگاؤں کی تاریخ میں -انفرادی مقام-
کا حامل ہے۔یوں ہی میرا روڈ سے مفتی علاؤالدین رضوی نے مشن کے توسط سے
ترجمہ قرآن کا ایک ایڈیشن شائع کیا۔ دھرہ دون سے کنزالایمان کی تقسیم ہوئی۔
نظام آباد میں کنزالایمان کی ترسیل کی گئی۔
[۲] تعلیمی لیکچرز: ۲؍اگست کو ناسک کے جے ایم سی ٹی پالی ٹیکنک کالج اور
نیشنل ہائی اسکول و جونیئر کالج میں امام احمد رضا پر تعلیمی لیکچرز کا
اہتمام ہوا۔ جہاں علامہ محمد ارشد مصباحی [بانی اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن
انٹرنیشنل مانچسٹر] نے عمدہ، سنجیدہ، سلجھا خطاب کیا۔جسے طلبہ نے پسند کیا۔
امام احمد رضا کا تعلیمی پیغام عام ہوا۔
[۳] طبی خدمات: صد سالہ عرسِ رضاؔ کی نسبت نیز عرسِ چہلم تاج الشریعہ پر
سہارا ہاسپیٹل میں ایک طبی کیمپ منعقد ہوا جس میں دو سو سے زیادہ افراد نے
استفادہ کیا۔
[۴] اشاعتی خدمات: نوری مشن نے سیرت، سوانح، اصلاح، اَوراد، سائنس وغیرہ کے
ضمن میں اِن کتابوں کی اشاعت کی:[۱] الوظیفۃ الکریمۃ، اعلیٰ حضرت [۲]سفینۂ
بخشش،حضور تاج الشریعہ [۳]موجودہ حالات اور مسلمانانِ ہند، بحرالعلوم [۴]
غریبوں کے غمخوار، پروفیسر محمد مسعود احمد[۵]گلشنِ خطابت، عبیداﷲ مصباحی
[۶]مسلم مسائل اور خانقاہِ برکاتیہ، ڈاکٹر مشاہدؔ رضوی [۷]جدید و قدیم
سائنسی افکار و نظریات اور امام احمد رضا،پروفیسر محمد مسعود احمد[۸] جشن
میلادالنبی ﷺ حقائق کی روشنی میں، سید محمد رضوان شافعی[۹] رشکِ خوبانِ
جہاں صلی اﷲ علیہ وسلم، محمد میاں مالیگ[۱۰]تابشِ تاج الشریعہ، عبیداﷲ
مصباحی [آخرالذکر ۳؍کتب عن قریب تقسیم ہوں گی]
[۵] ضخیم کتب کی فراہمی: تفسیر، حدیث، فقہ، سیرت، اصلاح، سوانح نیز دیگر
درجن بھر عناوین اور کثیر مجلدات پر مشتمل کتب کے سیٹ کی معمولی ہدیہ میں
بکنگ لی گئی۔ جو ملک و بیرون ملک کے شائقین علم نے بُک کروائے۔
[۶]بیرون ملک اشاعت:رضا اسلامک ریسرچ سینٹر سمندری شریف پاکستان نے راقم کی
۶؍ کتابیں صد سالہ عرسِ رضاؔ پر شائع کیں۔ وسیم رضوی کی عنایت سے مزید کئی
کتابیں جو مختلف مصنفین کی تھی مذکورہ ادارے سے چھپیں۔ راقم نے پروفیسر
ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقشبندی کے مقالہ ’’اُجالا‘‘ کی ترتیب نو مولانا
محمد عبدالمبین نعمانی کے مشورہ سے کی۔ جس کے اردو/ہندی ایڈیشن امام احمد
رضا چیریٹبل ٹرسٹ دہرہ دون سے شائع ہوئے۔ ایک ایڈیشن رضائے مصطفی اکیڈمی
دھرن گاؤں نے شائع کیا۔
[۷] مقالات: درجنوں اخبارات و رسائل نے مختلف علمی مقالات کی اشاعت کی جو
راقم و وسیم احمد رضوی کے تحریر کردہ تھے۔معارفِ رضا کراچی نے بھی کئی
مقالے شائع کیے۔ دیگر رسائل میں بھی اشاعت کی اطلاعات ہیں۔
[۸] اجتماع نسواں : ۳۱؍ اکتوبر بدھ کو خواتین کا عظیم اجتماع بعنوان-اصلاحی
افکارِ رضا- منعقد کیا گیا۔ جس میں اصلاحی لٹریچرز کی تقسیم ہوئی۔جب کہ ایک
سال قبل صد سالہ عرسِ رضاؔ کی تقاریب کے آغاز میں بھی الحاج محمد سعید نوری
کے مشورے سے خواتین کی ایک بڑی محفل بسلسلۂ عرس منعقد ہوئی۔
الحمدﷲ! اِن علمی امور کی بدولت مالیگاؤں کا نام و کام عالمی سطح پر کافی
شہرت پا چکا ہے۔ جس کی اطلاعات جہان بھر سے ہوتی ہیں اور کام کو پسند کیا
جاتا ہے۔ |