یادیں ماضی کا سفر

میں ایک لڑکی ہو مگر اب مجھے کچھ محسوس نہیں ہوتا یعنی سب عجیب سا لگتا ہے۔میں جس دنیا میں رہتی تھی یہ اب وہ دنیا ہی نہیں اب کچھ بدل گیا ہے۔۔۔شمائلہ تم کہنا کیا چاہتی ہو بھلا تم اسطرح کیوں کر کہہ رہی ہو ۔۔مہرین تم نہیں جانتی میرے ساتھ ہوا کیا ہےمجھ سے اب کوئی محبت نہیں کرتا میں محبت کے گہوارے میں رہتی تھی۔میرا شمار ان لوگوں میں سے نہیں ہو کرتا تھا جو چیزوں سے محبت کرتے ہیں ۔میں تو بس یہ چاہتی تھی کے لوگ مجھ سے محبت کرے۔مگر اب ایسا نہیں ہے میں اپنی دنیا میں بالکل تنہا رہ گئی ہو۔۔۔

آخر تم اسطرح کی باتیں سوچا کیوں کر تی ہو میری دادی کہتی تھی انسان کو ہر حال میں مثبت سوچ اختیار کرنی چائیے ۔انسان جب اچھا سوچے گا تو یقینی بات ہے اچھا ہوگااگر تمھیں یقين نہیں آتا تو میرے کہنے پے ایک بار مضبت ہوکے سوچو۔۔۔۔مگر شمائلہ ٫مگر وگر کچھ نہیں میری باتوں کو اہميت دو !ہاں دونگی جب وقت آئیگا۔تم اسطرح کی باتیں کر کے یہ ظاہر کرتی ہو کے تم کوئی غیر تعلیم یافتہ لڑکی ہو۔اچھا اب میں تمھیں غیر تعلیم یافتہ لڑکی لگنے لگی ہو۔دیکھو میری بات سمجھو جو ہونا تھا وہ ہوگیا۔اور اس میں تمھاری کوئی غلطی نہیں ضروری نہیں ہم جس کو جیسا سمجھے وہ ویسا ہی نکلیں ہا یہ بات سچ ہے کے سب انسان برابر نہیں ہوتے ہر انسان کی ذات پات رنگ نسل کا فرق ہوتا ہے۔اسطرح سب انسان بھی دوسرے انسان سےمختلف ہوتے ہیں اگر وہ تمھیں چھوڑ کے چلا گیا ہے تو کوئی بات نہیں تم آگے بڑو۔کچھ کرو آخر کار تم نے ایم۔بی۔اے کیا ہوا ہے کہیں جاب تلاش کرو ۔بھول جاؤ سب ویسے بھی جانے والے کو کوئی نہیں روک سکا۔تم اس خول سے باہر آؤ حال میں جیو۔ یادیں ماضی کو ترک کر دو یہی تمھارے حق میں بہتر ہے۔۔۔

Tabinda Jabeen
About the Author: Tabinda Jabeen Read More Articles by Tabinda Jabeen: 16 Articles with 18136 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.