علامہ اقبال رحمة الله کی آہ سحر ۔

پاکستان بننے سے پہلے ہندوستان میں مسلمانوں کے زوال کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ مسلمان اسلام کو صحیح طرح سمجھنے سے قاصر تھے.وہ یہ بھول چکے تھے کے مسلمان کا جوش ولولہ کیا ہوتا ہے وہ اپنے آباؤاجداد اپنے عظیم اور بہادر ورثے کو بھول چکے تھے.اس وقت مسلمانوں کو کسی ایسی عظیم شخصیت کی ضرورت تھی جو دینی اور دنیاوی دونوں لحاظ سے مسلمانوں کی رہنمائی کر سکے اور ان میں وہ جوش و ولولہ پھر اجاگر کر سکے.ایسے میں اس دور میں علامہ اقبال نے یہ ذمہ داری بخوبی سر انجام دی.

یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ اس دور میں اقبال سے بہتر اسلام کو کسی نے نہیں سمجھا تھا.اقبال نے مسلم نوجوان کو وہ سب یاد دلایا جو ان کا عظیم ورثہ تھا وہ جوش پیدا کیا جس کے لیے ھمارے عظیم لوگ ماضی میں جانے جاتے تھے.وہ رعب پیدا کیا جو ایک مسلم نوجوان کی شخصیت کا ہونا چاہیے اور جو نتیجہ نکلا وہ سب اپ کے سامنے ہے.اقبال کی شاعری تو تھی ھمارے لیے لیکن ان کے ترجمیں ہم سے پہلے دوسری قوموں نے کیے اور ہم میں موجودہ دور میں بہت کم نوجوان ایسے ہوں گے جن کو اقبال کی شاعری سمجھ آتی ہو گی.

جوانوں کو مری آہ سحر دے
پھر ان شاہيں بچوں کو بال و پر دے
خدايا ! آرزو ميری يہی ہے
مرا نور بصيرت عام کر دے

اقبال کی آہ سحر کیا تھی؟اقبال کی نور بصیرت کیا تھی؟ یہ آہ سحر وہ آہ سحر جو الله کے مومنوں کی تھی یہ نور بصیرت بھی وہی تھی جو مومنوں کی ہوتی ہے.دکھ کی بات یہ ہمیں اقبال کے علم سے دور رکھا گیا ورنہ اقبال کی تعلیم میں ہی اتنی طاقت ہے کے مسلمانوں کے جوش و ولولے کو دوبارہ زندہ کر دے ہمیں آج ضرورت ہے اقبال جیسی شخصیات کی اپنے ماضی کے عظیم آباؤاجداد کی کیوں نہ ہم خود کوشش کریں اپنے دین اسلام کے قریب ہوں اپنے ان عظیم لوگوں اپنے ان آباؤاجداد کی تعلیمات کو اپنائیں اور عمل کریں تا کہ ہم پھر ایک عظیم قوم ایک مسلمان قوم بنیں اسی رعب اور ولولے کے ساتھ جو ھمارے آباؤاجداد کا تھا.

Talha Wajid
About the Author: Talha Wajid Read More Articles by Talha Wajid: 29 Articles with 57380 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.