دنیا میں ایسی کئی عظیم شخصیات گزری ہیں جو ظاہری طور پر
تو آج ہم موجود نہیں لیکن اپنی بہترین صلاحیتوں اور کارناموں کی وجہ سے آج
بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں- ہم یہاں آپ کو دنیا کی چند ایسی ہی عظیم
شخصیات کے موت سے پہلے کہے گئے آخری الفاظ کے بارے میں بتائیں گے-
|
“نبی اکرم صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم“
سب سے پہلے بات کا آغاز کریں گے ہم اپنے جان سے پیارے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم سے جن کی ذاتِ اقدس کا موازنہ دنیا کی کسی شخصیت سے نہیں کیا
جاسکتا٬ نبی پاک صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پوری انسانیت کے لیے رحمت بن کر آئے
اور ہماری جان و مال کروڑوں بار اپنی نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر
قربان- حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ “ نبی اکرم صلی اﷲ
علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے جو آخری الفاظ نکلے وہ یہ تھے الہم رفیق
الاعلیٰ - یعنی اے اﷲ مجھے رفیق اعلیٰ میں شامل فرما“ (بخاری و مسلم)- |
|
قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اﷲ علیہ
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اﷲ علیہ کے معالج پروفیسر ڈاکٹر
الہی بخش قائداعظم نے اپنی موت سے قبل جو آخری الفاظ ادا کیے تھے وہ یہ تھے
“ میں اب نہیں “- ان الفاظ کی ادائیگی کے 30 منٹ بعد قائداعظم رحمتہ اﷲ
علیہ انتقال فرما گئے تھے-
|
|
لیاقت علی خان رحمتہ اﷲ علیہ
لیاقت علی خان رحمتہ اﷲ علیہ کو پاکستان کو پہلے وزیرِ اعظم بننے کا اعزاز
حاصل تھا- لیکن بدقسمتی سے زندگی ان کے ساتھ وفا نہ کرسکی اور 1951 میں ایک
جلسے کے دوران فائرنگ کر کے شہید کردیا گیا تھا- یہ جلسہ پاکستان کے شہر
راولپنڈی میں ہورہا تھا اور موت سے قبل لیاقت علی خان رحمتہ اﷲ علیہ کے
آخری الفاظ یہ تھے کہ “ اﷲ پاکستان کی حفاظت کرے“-
|
|
ذوالفقار علی بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے ذریعے موت دی
گئی تھی- انہیں جب پھانسی سے قبل وصیت تحریر کرنے کے لیے پوچھا گیا تھا تو
ان کا جواب تھا کہ “ میں نے کوشش تو کی تھی لیکن خیالات چونکہ بہت زیادہ
منتشر تھے اس لیے ایسا نہیں کرسکے- اور کاغذات کو جلا دیا“- اور یہی الفاظ
ذوالفقار علی بھٹو کے آخری الفاظ تھے-
|
|
صدام حسین
عراق پر 20 سال سے زائد عرصے تک حکمرانی کرنے والے آمر صدام حسین کو امریکہ
نے پھانسی کے ذریعے موت دی تھی- صدام حسین پھانسی گھاٹ پر پہنچنے کے بعد
پھانسی لگنے سے قبل کلمہ طیبہ پڑھ رہے تھے اور یہ کلمہ مکمل نہ ہوسکا تھا-
یہی صدام حسین کے آخری الفاظ بھی تھے - صدام حسین نے جتنا کلمہ پڑھا تھا اس
کا ترجمہ یہ ہے کہ “ میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور
محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم“- بس اتنے کے بعد ہی صدام حسین کو پھانسی دے دی
گئی تھی-
|
|