خواتین کو ان کا حق دو

ایک دفعہ ایک بندہ کسی گاؤں سے گزرا تو اس نے دیکھا کہ ایک کسان نے بیل کی جگہ ایک بھینس ھل میں جوتی ہوئی تھی اور ایک بیل باندھ رکھا تھا.اس نے کسان سے پوچھا یہ بیل کی جگہ بھینس کیسے..تو کسان نے جواب دیا یہ بی بی پرسوں شہرسے آئی حقوق نسواں والی خواتین کی باتیں سنتی رہی ہے اور کل سے میرا دماغ کھارہی ہے کہ مجھے بھی بیلوں کے برابر حقوق دو....میں نے بڑا سمجھایا کہ آرام کرتی دودھ دیتی چارہ کھاتی ہو مزا کرو باز نہ آئی ...اب دودھ دینا تو اس کی مجبوری ہے البتہ بیل خوش ہیں کہ ایک آرام کرتا ہے تو ایک کام.....

یہ ایک ایسی کہانی ہے جس میں چھپے رازکے سبق کو اگر آج کی لبرخواتین سمجھ جائیں تو ان کی مشکل زندگی میں آسانیاں پیدا ہوجائیں مگر آج کی مشرقی عورت مغرب سے متاثر ہوکر سڑکوں پر اپنے حقوق کے لئے جو آوازیں اٹھاتی نظر آرہی ہیں وہ آوازیں وہ نعرے محض آیلیٹ کلاس کے طبقہ کے لئے ہوسکتی ہیں کیونکہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لئے جسم پے اپنی مرضی کا نعرہ سوٹ نہیں کرتا کیونکہ یہاں پر اپنی روٹی خود کمانی بھی پڑتی ہے اور بنانی بھی پڑتی ہے متوسط خاندانوں میں نوکری کے لئے نکلنے والی ماں,بہن,بیوی,بیٹی اور بہوگھر واپس آکر نہ صرف کھانا خود گرم کرتی ہے بلکہ گھرکے تمام کام خودسرانجام دیتی ہیں یہاں یہ بات یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی ھل جوتی بھینس کی مانند ہی ہیں جوکہ زرائع معاش کے لئے گھروں سے باہر یا پھر گھروں میں ہی کام میں جوتی رہتی ہیں اور پھر گھرکے فرائض بھی باخوشی سرانجام دیتی بھی ہیں مگر کچھ حقوق سے محرم رہتی ہیں اگر ان کے حق میں ریلی نکالی ہی جانی ہے تو اس میں ان کے حقوق کے مطابق ہی مطالبہ بھی کیاجائے ان ریلیوں میں جلسوں میں شریعت کے مطابق عورت کو اس کا حق مانگاجائے.
ان جلسے جلوسوں کا نفرنس سمیناراز میں ان کے لئے اگر مطالبات کچھ یوں ہوں کہ خواتین کے لئے وراثت میں شریعت کے مطابق حصہ مانگا جائے ان کےلئےان کا بنیاد حق تعلیم کے حصول کے لئے مطالبات کئے جائے .اسلام میں عورت کو مقام حاصل ہے اس اہمیت کو اجاگر کیاجائے بتایا جائے کہ عورت اگر ماں ہے تو اس کے قدموں تلے جنت ہے بیٹی ہےتو رحمت خدا بیوی کے روپ میں قدرت کا حسین تحفہ بہن ہے تو بھائیوں کے لئے فخر ہے گھر سے باہر بھی کچھ باتیں حدود جن کاخیال عورت کو بھی رکھنا ہوتا ہے اور اس کے ساتھ اچھائی سے پیش آنا بھی بہترین انسان اور مسلمان ہونے کی وعید ہے..

ریاست پاکستان نے خواتین کے لئے تحفظ کے لئے کئی اقدامات اٹھائے ہیں گزشتہ دنوں حکومت سندھ بے دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کےلئےبل پاس کیا ہے جس میں خواتین کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنے والا سزا کامرتکب ہے .....

ان س کو مدنظر رکھتے ہوئے خواتین کو بھی اپنی عزت کا احترام خود بھی کرنا چاہے یہ نہ ہو کہ حقوق نسواں کی آڑ میں غیر شریعی کام نہ کرنے شروع ہوجائے
 

Komal Khan
About the Author: Komal Khan Read More Articles by Komal Khan: 8 Articles with 8212 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.