ہنس مکھ طبیعت کے مالک صحافی راشد کھوکھر کی کا ل
آئی کہ فوری طور پر چیمبر آف کامرس پہنچ جاؤں صحافیوں کو ہیلمٹ دیئے جائیں
گے ، چنانچہ موٹرسائیکل کو کک لگائی اور گھر کے پاس ہی واقع چیمبر آف کامرس
کی عمارت میں داخل ہوا جہاں دیگرصحافی جمع ہو رہے تھے ، یہ معمول کی بات ہے،
ہم صحافیوں کو اکثر اوقات اسی طرح افراتفری میں ہی اپنی ذمہ داریاں نبھانا
پڑتی ہیں ، اچانک کہیں سے کال آنا اور ہمارا اندھا دھند بھاگ پڑنا معمو ل
کی بات ہے یہ افراتفری واقعی کچھ احتیاطی تدابیراختیار کرنے کا تقاضا کرتی
ہے اپنی جان کی حفاظت کے لئے ہیلمٹ کی اہمیت بہت زیادہ ہے ، پھر بھی ہم نہ
جانے کیوں اس کی عادت نہیں اپناتے ،یہ سب باتیں سوچتے ہوئے میں اندر داخل
ہوا، چیمبر آف کامرس کے نئے صدر عاصم انیس ، نائب صدر آصف حسین اور دیگر
راہنما پہلے سے موجود تھے ، صدر پریس کلب طارق منیر بٹ ، جنرل سیکرٹری حافظ
شاہد منیر بھی آگئے ،کچھ لمحوں میں سی ٹی او غلام عباس تارڑ اور انکے بعد
کمشنر گوجرانوالہ اسداﷲ فیض کی آمد ہوئی ،جی ڈی اے کے چیئرمین شیخ عامر
رحمان، چیمبرراہنما محمد شعیب بٹ قلعہ دیدار سنگھ سے سماجی راہنما ریاست
علی کاظمی ،میاں فضل الرحمان ، شاہد محمودبٹ ،عدنان حمید چاند بٹ ،کامران
خالد بٹ ، چاند بٹ راہوالی سبھی اس محفل میں صحافیوں کی خدمات کے اعتراف
اور ہیلمٹ کی اہمیت اجا گرکرنے کے لئے موجود تھے ، صدر عاصم انیس نے جو
منتخب ہونے کے بعد اب تک بڑے فعال ہو کر بزنس کمیونٹی کے مسائل حل کرنے کے
لئے بھاگ دوڑ کر ر ہے ہیں بلکہ شہر کے دیگر مسائل کے لئے بھی چیمبر آف
کامرس کے پلیٹ فارم سے آواز اٹھارہے ہیں تقریب کے آغاز میں صحافیوں کے لئے
ہیلمٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج اس تقریب میں صحافیوں میں ہیلمٹ
تقسیم کرنا انکا آئیڈیا ہے ،جس کے بعد امید ہے کہ صحافی بھائی نہ صرف خود
ہیلمٹ پہننے کی عادت اپنائیں گے بلکہ اس حفاظتی فریضے کو اپنانے کی شہریوں
کو بھی ترغیب دیں گے ،جنرل سیکرٹری حافظ شاہد منیر نے خوشگوا راندازاپناتے
ہوئے اپنے حلقے پھلکے خطاب میں ہیلمٹ پہننے کی افادیت پر زور دیا اور ایک
لطیفہ بھی سنایا ، لطیفے کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ ہیلمٹ کا ایک فائدہ
یہ بھی ہے کہ اگر آپ نے کسی کا قرض دینا ہو توآپکے ہیلمٹ پہنے رکھنے کی
صورت میں قرض خواہ آپکو پہچان نہیں سکے گا ، جس پر ماحول مزید خوشگوار ہو
گیا ، حافظ شاہد منیر نے کہاکہ ہیلمٹ کی قیمت کنٹرول کرنے کے لئے بھی
انتظامیہ اپنا کردارادا کرے ، ،صدر پریس کلب طارق منیر بٹ نے کہا کہ کمشنر
گوجرانوالہ اور سی ٹی او کی خصوصی دلچسپی اور ٹریفک قوانین سے آگہی کی مہم
کی بدولت شہریوں میں کافی آگاہی بیدا ر ہوئی ہے ، ٹریفک قوانین پر عملدرآمد
کے لئے مستقل بنیادوں پر کام جاری رہنا چاہئے ، چیمبر راہنما محمد شعیب بٹ
نے کہاکہ وہ ہ مفت یلمٹس کی فراہمی کے لئے مالی تعاون جاری رکھیں گے اور
اپنی طرف سے ایک لاکھ روپے عطیہ کابھی اعلان کیا، انہوں نے کہاکہ ٹو سٹروک
رکشہ مالکان کی مالی معاونت کے لئے تیار ہیں اور چیمبر کے پلیٹ فارم سے
مزید ساتھیوں کے تعاون سے فنڈز اکھٹے کر کے دیں گے، گوجرانوالہ میں تیزی سے
مقبول ہوتی شیخ برادری کی سرکردہ شخصیت چیئرمین جی ڈی اے و واسا شیخ عامر
رحمان نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ مختلف قسم کے آپریشنز اور قانون کی
عملداری کے اقدامات میں شہریوں کا کم سے کم نقصان ہو اور ٹو سٹروک رکشہ پر
پابندی سے ہزاروں افراد کا چولہا ٹھنڈٖا ہوجانے کا خدشہ ہے لہٰذہ انکے
روزگار کا سب سے پہلے خیال رکھنا ہو گا ٹو سٹروک رکشوں کا کوئی بہتربندوبست
کیا جانا چاہئے ،سی ٹی او غلام عباس تارڑ نے بتایا کہ حفاظتی ہیلمٹ کی
پابندی کی باقاعدہ مہم چلائی گئی ہے اور چالان کے احکامات سے پہلے 15نومبر
کا وقت دیا گیا ، اس دوران ہیلمٹ کی پابندی سے شہریوں کو آگاہ کرنے کے لئے
مسلسل آگاہی مہم چلائی گئی ہے ، اس مقصد کے لئے واک بھی کی گئی تاکہ زیادہ
سے زیادہ لوگوں کو ہیلمٹ پہننے کی اہمیت کا علم ہوسکے ، کمشنر گوجرانوالہ
اسداﷲ فیض ایک متحرک کمشنر کا کردارا دا کر رہے ہیں اور سارا وقت دفتر میں
بیٹھے رہنے کی بجائے وہ زیادہ سے زیادہ پروگرواموں میں شرکت کو یقینی بنا
رہے ہیں ، جو کہ خوش آئند بات ہے ، اپنے خطاب میں انہوں نے شہر میں ٹریفک
کے مسائل کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے
کے لئے جی ٹی روڈ کو سگنل فری بنانے پر کام کیا جا رہا ہے ،چنگ چی رکشہ کی
بہت زیادہ تعداد شہر کی ٹریفک کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہے ، اس کی تعداد کو
کم کیا جائے گا اسی طرح حکومت ٹو سٹروک رکشہ کی جگہ 4سٹروک رکشہ خریدنے میں
بھی رکشہ مالکان کے ساتھ مالی تعاون اور سپورٹ کے لئے یتیار ہے ، ٹو سٹروک
رکشوں کو کم آبادی والے اضلاع میں لے جایا جاسکتا ہے جہاں ان پر پابندی
نہیں ہے ،کمشنر گوجرانوالہ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ سیاستدانوں اور دیگر
افسران کی طرح بہت طویل خطاب نہیں کرتے چنانچہ حاضرین بوریت سے بچ جاتے ہیں
،انکے مختصر خطاب کے بعد ہیلمٹ کی تقسیم کا مرحلہ بخیرو خوبی انجام کو
پہنچا، اس محفل میں شرکت کر کے اور ایک عدد ہیلمٹ مفت حاصل کرلینے کے بعد
اب میں روزانہ ہیلمٹ پہن کے گھر سے نکلتا ہوں اور کوشش کر رہا ہوں کہ جابجا
ون وے کی خلاف ورزی کی پرانی عادت کو بھی چھوڑ دوں ، 15 بہر حال یہ طے ہو
گیا ہے کہ نومبر کے بعد ہر شہری کو ہیلمٹ پہننا پڑے گا ۔ ابھی سے بندوبست
کر لیں ، چالان کی تکلیف اور بحث سے بچنے کے لئے اب انتہائی ضروری ہے کہ ہر
موٹرسائیکل سوار سر پر ہیلمٹ پہنے ہوئے نظر آئے ، انتظامیہ کے سخت ارادے کو
دیکھتے ہوئے اب اسکے بغیر کوئی چارہ نہیں ، یوں بھی ہیلمٹ پہننے میں ٹریفک
وارڈن یا کسی افسر کا فائدہ نہیں یہ ہماری جان کی حفاظت کرتا ہے ، اپنے
والدین دیگر گھر والوں ، اپنے بچوں اور ان سب پر رحم کھایئے جو آپ سے شدید
محبت کرتے ہیں اور آپکے گھر سے باہر ہونے کی صورت میں انکی آنکھیں آپکی راہ
تک رہی ہوتی ہیں ، موٹرسائیکل سٹارٹ کرنے سے پہلے تسلی سے حفاظتی ہیلمٹ پہن
کر اسکی سٹرپ کو بند کر نا نہ بھولیں، آپ ٹریفک وارڈن کی بدسلوکی اور
بدکلامی کی زحمت سے الگ بچ جائیں گے اور چالان کی صورت میں اپنی جیب کٹنے
کا خوف بھی نہیں رہے گا ۔
|