(جشن عید میلادالنبیّ کی مناسبت سے خاص تحریر)
صحابہ ء کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کامبارک معمول تھاکہ جب بھی
ایک دوسرے سے ملتے تو کو کوئی نہ کوئی تحفہ ضرورپیش فرماتے۔وہ تحفہ
کیاہوتا؟،انؓ کا ایک دوسرے کے لئے سب سے بڑاتحفہ یہ ہوتاکہ جوکوئی انؓ میں
سے نبیء رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی سعادت حاصل کرکے آئے
ہوتے،فرماتے،’’میں تمہیں کوئی تحفہ نہ دوں‘‘دوسرے صحابیؓ فرماتے،جی
ضرور،تووہ صحابیؓ نبی ء رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک مجلس سے آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاجوعمل دیکھ یاسن کر آتے ،من وعن بیان
فرمادیتے،سبحان اللہ، رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاتازہ واقعہ
سننااورسناناان صحابیؓ کے لئے کائنات کی ہرنعمت سے بڑھ کر عزیزہوتا۔سبحان
اللہ ،
حدیثِ مبارکہ کامفہوم ہے کہ نبیء مہربان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک
صحابیؓ عرض کرتے ہیں،یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،میرے ماں باپ آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پرقربان،فرمائیے،قیامت کب آئے گی؟رسولِ محتشم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے پیارے صحابیؓ، آپ قیامت کی
بابت توپوچھتے ہیں ،پہلے یہ توبتایئے کہ آپ نے اس کے لئے کیا تیاری کررکھی
ہے؟صحابیؓ عرض کرتے ہیں،یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اپنے کسی
عمل پرنازہے نہ کوئی دعویٰ اور اعتبارمگرایک عمل ہے کہ میں اللہ اور اس کے
محبوب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرتا ہوں۔اس پر سرکارِ دوعالم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشادفرماتے ہیں،جوجس سے محبت کرتاہے ،اس کاحشربھی
اُسی کے ساتھ ہوگا۔سرکارِ دوعالم،نورِمجسم ،فخرِبنی آدم، رحمتِ ارض
وسماومافیہا،وجہہِ تخلیقِ کائینات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ عظیم ذات ہیں
جن کوخودرب ذوالجلال نے خلقِ عظیم کے بلندترین منصبِ جلیلہ
پرفائزفرمایا۔صدیقہ ءِ کائینات ام ا لمؤمنین حضرت عائیشہ رضی اللہ تعالی ٰ
عنہا فرماتی ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خلق قرآن ہے۔سبحان اللہ۔جس
ہادیء برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت وشان کاچرچاخود خالق ومالکِ
کائینات فرمارہاہے،
’’ورفعنالک ذکرک‘‘،اورہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاذکرآپ کے لئے
عظیم کردیا،ان کی عظمتوں اوررفعتوں کااندازہ کون کرسکتا ہے ۔ایسی شان وعظمت
والے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوجب رب ذوالجلال نے مبعوث فرمایا
توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کو مؤمنین پر’’احسان‘‘ قراردیا۔سبحان
اللہ،کتناعظیم احسان ہے یہ کہ جس کاتذکرہ خودخالقِ کائینات فرمارہا
ہے،نیزفرمایا،’’ویُزکیہم‘‘ اوریہ رسول تمہیں پاک کرتے ہیں۔سبحان
اللہ،یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فداک امی وابی ،آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ہم گناہ گاروں کو جینے کاشعوردیا ،کتناعظیم احسان ہے یہ،آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوہ افروزہونے سے رحمتِ الٰہیہ کے بحرِبیکراں
کا دروازہ کھل جاتا ہے،کائینات میں امن واخوت،ایثارومحبت اورعظمتِ انسانی
کے پھریرے لہرانے لگے۔کتناعظیم احسان ہے یہ،آپ آئے تو مردہ دلوں میں نورِ
ایمان کی مشعلیں روشن ہوگئیں،کتناعظیم احسان ہے یہ،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم آئے تو کائینات میں بسنے والے پہلی بار کسی بہار کی نوید سے
آشناہوئے،کتناعظیم احسان ہے یہ،سبحان اللہ،کتناعظیم احسان ہے یہ کہ آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے وہ بہا رآئی جس کی خوشبو سے ظلم
وجبر،استبدادوکم ظرفی ،اناء وخودغرضی،ناانصافی وحق تلفی ،بے حیائی وفحش
گوئی،بے علمی و عاقبت نااندیشی کے گھٹاٹوپ بادل چھٹ گئے۔کتناعظیم احسان ہے
یہ،یہی وہ پہلی بہارتھی کہ جس کی خوشبو سے کائینات کی ہرہر شے معطرہوکر
مہکنے لگی۔بہارکی یہ نویدآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہی نعلینِ مبارک کے
توسل ہمارے مقدرکاحصہ بنی۔کتناعظیم احسان ہے یہ،نبی ء مہربان صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کی اس دنیا میں تشریف آوری کوہی رب کائینات نے اپنی سب سے عظیم
نعمت اوراحسان قراردے کر اس کے مِل جانے پرمؤمنین کو’’فلیفرحو‘‘ خوشیاں
منانے کاحکم دے کراس کے اظہارِ تشکرکو تاقیامت لازم کردیا۔کتناعظیم احسان
ہے یہ،سبحان اللہ۔
دنیاکے مسلمان ہرسال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کاجشن
پرجوش انداز اور عقیدت واحترام سے مناتے ہیں۔ نبی ء مہربان صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کی عظمتوں اوررفعتوں کابیان اور عشق ومحبت کے جذبات کا اظہار ہی
درحقیقت میلادامنانا ہے اور یہی میلاد کا پیغام ہے۔
کیا شانِ احمدی کاچمن میں ظہورہے
ہرگُل میں ہرشجرمیں محمد ﷺ کانورہے
*** |