سلسے وار ناول رازی قسط نمبر ٢١

سپر مین کی ٹیم کے انچارج ووڈ نے یہ اطلاع اوپر پہنچا دی ۔ اوپر سے اسے اطلاع ملی کہ جے جے سے مل کر وہ کام کریں کیونکہ وہ صحیح رخ پر جارہا ہے ۔ اس کی دی ہوئی پہلی اطلاع سچی تھی ۔اس لئے وہ تم سے زیادہ نزدیک ہے۔ لہذٰا س کا ساتھ دیا جائے۔ اور جس طرح وہ کہے ویسے اس کا ساتھ دیاجائے ۔ اسی کے حکم کے سننے کے بعد ووڈ نے جے جے سے رابطہ کیا اور کوڈ دہرائے دی سپرمین اینڈ ایس ون آر فرینڈز۔ جے جے سے رابطے کا مطلب یہ تھا کہ سپر مین کی ٹیم بھی رازی کا شکار ہونے جارہی تھی بلکہ آپ اپنے دام میں صیاد آنے والاتھا۔

اگرچہ ہندوستان کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سمجھا جاتا ہے مگر اس میں حقیقی جمہوریت تا حال ناپید ہے بلکہ اب تو جمہوریت وہاں ہچکیاں لے رہی ہے اس جمہوریت کی جڑیں سیکولرازم سے مضبوط تھیں مطلب یہ کہ اتنے بڑے ملک میں بہت سے مذاہب ہیں اور جمہوریت کو مذہبی بنیادوں پر جاری رکھنا ہندوستان کیلئے نا قابل عمل نہ سہی تو ضرررساں ضرور ہے۔ کیونکہ ہندو مذہب باقی تمام مذاہب کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اور ویاں اب یہی کچھ ہو رہا ہے۔ دنیا میں شور مچا ہوا ہے کہ مسلمان بنیاد پرست ہیں مذہبی تشدد کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں مگر ہندوستان کی صورتحال مسلمانوں سے کہیں ابتر ہے۔ مسلمان بنیاد پرست ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے بنیادی عقائد پر سختی سے عمل کرتا ہے۔ اور اس کے بنیادی عقائد میں یہ بات شامل ہے کہ دوسرے مذاہب کا احترام کیا جائے کیونکہ مسلمان کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک وہ اللہ کی طرف سے معبوث کئے گئے تمام انبیاء پر یقین نہیں ۔یہ جنگ جو مسلمان لڑ رہا ہے یہ مذہب کے خلاف یا مذہب کی بنیاد پر نہیں ہے ہ یہ تو اپنے بنیادی حقوق کی جنگ ہے اب اگر اس حق پر یہودی نے ڈاکہ ڈالا ہے اور وہ مسلمانوں کو روئے زمین پر جگہ دینے کو تیار نہیں تو پھر مسلمان بھی اپنے دفاع پر مجبور ہے۔

ہندو ذہنیت ہندوستانی سیاست پر چھا چکی ہے اور اس کی کٹر ہندو جماعتیں اقتدار میں ہیں۔ اس لئے جب مسلمانوں کو نقصان پہنچتا ہے یا کیسی غیر ہندو پر ظلم و ذیادتی کی جاتی ہے تو حکومت ہمدردی کے دو بول بھی نہیں بولتی بلکہ مسلمانوں کو منظم رہنے سے ختم کرنے والے وزیر اعلیٰ کو شاباش دیتی ہے اور اس کے ہم پلہ جاکر کھڑی ہوتی ہے۔

اب ایسی جمہوریت سے یہ توقع رکھنا کہ وہ خطے میں امن و آتشی کا کوئی پیغام دے گی حماقت نہیں تو اور کیا ہو گا۔

اپنی اسلام دشمنی کو بنیاد بنا کر ہندوؤں نے جو ادارہ قائم کیا اس سے سپر مین نے رابطہ کیا اور لائن آف ایکشن دی۔ ہندو کو اگر کسی کی شہ حاصل ہو تو پھر وہ حد سے ہی گزر جاتا ہے۔سپرمین کی دی ہوئی حکمت عملی کہ رازی کے خلاف پراپیگنڈا کیا جا ئے کو ہندو ادارے نے اتنی ہوا دی کہ اب اس کے اندر یہ جذبہ بھی پیدا ہو گیا کہ رازی کو ختم کیا جائے۔ اس سلسلے میں اس نے اپنی سمری اوپر بھیجی اور اسے اسکی بخوشی اجازت مل گئی اجازت کیا اسے ہر طرح کی کھلی چھٹی مل گئی۔ کھل کھیلنے کا پیام مل گیا۔

لاجونتی ،مالہ ،اور شیلا دیوداسیاں تھیں۔ ہندومذہب میں دیوداسی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ عورتیں کسی دیوتا کے نام پر یعنی کسی ہندوبت جسے وہ خدا سمجھتے ہیں کے نام پر اس کے مندر کودے دی جاتی ہیں۔ اور وہ اپنی ساری زندگی اس مندر کی سیوا کرتی ہیں۔یہاں تک کہ اس مندر کی آمدنی کم ہو تو وہ اپناجسم بیچ کر بھی اخراجات پورے کرسکتی ہیں اسے وہ بہت بڑی قربانی سمجھتے ہیں۔

ان تینوں کو نریندر نے بلایا اور انہیں یہ مشن سونپا کہ وہ سلطنت اسلامیہ مسلمان بن کر جائیں اور رازی کی خبر لائیں۔ اس کے لئے وہ افغان مہاجرکاروپ دھارلیں اور کسی نہ کسی طرح ٹرسٹ تک رسائی حاصل کریں۔ ٹرسٹ سے ہی انہیں مطلوبہ معلومات مل سکیں گی۔

ان کا رابطہ سلطنت اسلامیہ میں موجود ان کے ایجنٹ سے کروایا جائے گا اور یوں وہ اپنا یہ مشن مکمل کرکے واپس لوٹ آئیں گی۔

مشن پر بھیجے جانے سے پہلے کئی ماہ تک ان کی تربیت کی گئی اور انہیں جدید آلات کا استعمال اورباقی ضروری تربیت فراہم کردی گئی۔ جب نریندر کو یقین ہو گیا کہ اب وہ اس قابل ہیں کہ مار نہیں کھا سکتیں انہیں افغانستان بھیج دیا گیا۔

نریندر انتظار کررہاتھا کہ کب وہ اس سے رابطہ کرتی ہیں یا مانی ان سے رابطہ کی اطلاع دیتاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

akramsaqib
About the Author: akramsaqib Read More Articles by akramsaqib: 76 Articles with 58713 views I am a poet,writer and dramatist. In search of a channel which could bear me... View More