آفندی پولیس والے کے بہت قریب جاکر بارعب لہجے میں
بولا،یہ نوکری نہیں بلکہ
عبادت ہے،،،حرام پیٹ میں ہو تو عبادت میں تاثیر نہیں رہتی،،،بلکہ شاید
عبادت
ہی نہیں رہتی،،،ہم اگر فلوقت کسی کو جواب دہ نہ بھی ہوں،،پھر بھی رب کو
جواب
دہ رہتے ہیں،،،،جو کچھ جانتے ہو اگل دینا ورنہ ہم لوگ گونگوں کو بھی زبان
دے،،
دیتے ہیں،،،ووی آر ویری مچ اسپیشلسٹ،،،،،!!
تمہاری پولیس اپنے انسپکٹرکو ڈھونڈتی ہی رہ جائے گی میرے ہیڈکوارٹرپہنچنے
سے پہلے ہی تیری جنم کنڈلی میرے ٹیبل پر پڑی ہوگی،،،پھر میں بولوں گا نہیں
صرف سنوں گا،،،!!
آفندی نے آگے بڑھ کر انسپکٹر کی شرٹ کے کالر کو سیٹ کیا،،،انسپکٹر کو سانپ
سونگھ گیا،،،آفندی نے اس کے دونوں ہاتھ ایسے پھیرے جیسے وہ اس کی وردی
کو صاف کررہا ہو،،،مسکرا کر بولا،،،وردی پر داغ نہیں آنا چاہیے کبھی
بھی،،،!!
انسپکٹر نے غیرارادی طور پر جاتے ہوئے آفندی کو زبردست سیلیوٹ
مارا،،،،آفندی
نے جس طرح تنومند ملازم کو فٹ بال کی طرح کک مار کر ہوا میں اچھالا تھا،،،
اسے مسکرا کر کہا،،،آئندہ کسی کو پیچھے سے نہ پکڑنا،،،وہ تین قدم آفندی سے
مزید دور ہوگیا،،،!!
رانا آفندی کے پاس آکر مسکرا کر بولا،،،سن لیا،،،!! وردی پر داغ نہیں لگنا
چاہیے،،
اب یہ نہ ہو کہ تم سرف لاکر بولو،،،داغ تو اچھے ہوتے ہیں،،،!!!
رانا نے انسپکٹرکے دونوں گالوں کو بچوں کی طرح اپنی مٹھیوں میں دبا کر
کہا،،!!
کھا کھا کے غبارے کی طرح خود کو پھلا لیا ہے،،،کسی کی سالگرہ میں پھٹ،،
نہ جانا،،،!!
سارے کارندوں کو ٹرک میں لوڈ کردیا گیا تھا،،،انکا سارا اسلحہ ہوٹل کےمختلف
حصوں سے فورس کے حوالے کردیا گیا تھا،،،!!
رانا 130 کی سپیڈ سے ٹوٹی پھوٹی سڑک پر اپنی بائیک دوڑا رہا تھا،،،آفندی
اپنی
گاڑی میں رانا کے پاس سے زناٹے سے گزر گیا،،،!!
رانا خودکلامی کے انداز میں بولا،،،نو ون کین بیٹ یو میجر صاحب،،،،!!!!!سن
آف
پاکستان،،،!!!،،،،،،(جاری)
|