شاعری و شراب

شاعری میں آدمی وہ کچھ کہ سکتا ہے جو شائد نثر میں نہیں کہہ پاتا اور اگر کہہ دے تو کار سرکار میں مداخلت کے جرم میں دھر لیا جاے یا کار ازدواج میں نا اہل قرار پاے

نثر میں اگر سچای ہو تو اثر اور شاعری میں لہر ہو تو سحر اور مشہور زمانہ غزل کا بحر اور اس کا دوسرا پہر

دوپہر کی دھوپ میں وہ تیرا کوٹھے پہ (بنا چپل کے ) آنا یاد ہے

اور بنا چپل کے بجاے ایک اور لفظ تھا جو کچھ پہنا ہوا نہیں تھا اور قابل گرفت بھی ہو سکتا ہے اور اس نام کا ایک ڈرامہ بھی تھا "ننگے پاوں "

اور ایک اعلی شاعری بھی ہوتی ہے جو علامہ اقبال کی شاعری ہے اور وہ شاعری سے بھی کچھ بڑھ کر ہے

اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

ہمارے ایک ڈاکٹر کزن جن کی منگیتر حبیب ولی کی گای غزل شوق سے سنتی تھیں" راتیں تھی چاندنی " اور اس میں یہ بھی تھا

اک روز کیا ہوا
خاموش تھی فضا
تھے آسماں پہ چاند نہ تارے نہ چاندنی
یعنی تھی دوپہر

پریشان ہو کر کہنے لگے اتنا گھما پھرا کر کیا کہنا

سیدھا سیدھا "دوپہر "
کہہ دیتے

میری شاعری بھی سیاسی ماحول پر تھی اور اس سے شروع ہو کر آگے بڑھتی رہی جس میں انسانیت اور انسان کی محبت جس میں صنف نازک بھی شامل ہے تو اب کیا کیا جاسکتا ہے
کوی شعر بھیجے تو میرے اندر کا کوی خودکار نظام اس کی زمین پر کچھ کہنے کو بےچین کر دیتا ہے اور دوسرے کی زمین آج کے دور میں مفت مل رہی ہو تو کیا برا ہے

اور اچھے شعر اور اچھی بات پر آدمی جھوم اٹھتا ہے اب آپ کچھ بھی سمجھیں اور لوگ بھی بیچارے کیا کریں وہ شاعری سے نہیں شاعروں کی کچھ سابقہ اداوں سے پریشان ہوتے ہیں اور جو چھاپ اس پر لگ چکی ہے

شاعروں نے بھی عام آدمی کے لیے مشکل پیدا کردی ہے کہ جب تک بوتل کا زکر نہ ہو شاعری مکمل نہیں ہوتی اور جو بیچارہ صرف چاے پی کر شعر کہ رہا ہو وہ بھی بنا دودھ یعنی قہوہ لیکن لوگ اس کو بھی مشکوک نگاہوں سے دیکھنے لگتے ہیں اور اس قسم کے گانوں

جھوم برابر جھوم خرابی

یہاں میں نے ش کی جگہ خ استعمال کر کے اپنا احتجاج ریکورڈ کرایا ہے اس چیز کے استعال کے خلاف

اور ایک کتاب میں پڑھا جو اس سے اور شاعروں کے اس سرور سے بیزاری کا اظہار کر رہے تھے اور وہ غصہ میں ان کا کچھ بھی بگاڑ سکتے تھے وہ یہ تھا

یارو مجھے معاف کرنا میں نشے میں ہوں

جواباً دھمکی دی

یارو مجھے بھی معاف کرنا میں غصے میں ہوں

اور میں تو چاے پی کر شعر کہتا ہوں اور وہ بھی اپنے پیسوں سے
یہ الگ بات ہے کہ نشہ چاے کا بھی ہے مگر حلال اور آنکھوں کے نشے سے کم ہی ہے جس میں بجلی کا سا جھٹکہ اور اس پر لکھا بھی نہ ہو کہ
خبردار !!!
نینوں سے ہوشیار
خطرہ 440 وولٹ

کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے

اور کچھ شاعری ایسی کہ اصل بات کچھ اور ہوتی ہے اور پینے سے تشبیہ دی جاتی ہے تو بھای کسی اور چیز سے دے لیں

اے رحمت تمام میری ہر خطا معاف
میں انتہاے شوق میں گھبرا کے پی گیا

میں پیتا بغیر اذن یہ کب تھی میری مجال
در پردہ چشم یار کی شہ پا کے پی گیا

اور اس نشے سے تو عام آدمی کو ویسے ہی رغبت نہ ہو پتہ نہیں کن کن سڑی ہوی چیزوں سے بنتی ہے
اور اس قسم کے تمام نشے مضر صحت ہیں اور حرام بھی ہیں اور "حرام " حرام ہی رہے گا

واثمہما اکبر من نفعہما

اور ان کا گناہ ان کے فائدوں سے بڑا ہے

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262405 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.