ایک بہن نے دکھ بھرے لہجے میں ہمیں لکھا ہے کہ نماز پڑھنے
اور تلاوت کرنے میں سارا دن شیطان اس پر حملہ کرتا ہے ایسی صورت میں ہمیں
کیا کرنا چاہئے ؟ آپ یقین کریں میرے پاس اسلامی بہنوں کے جتنے مسائل آتے
ہیں ان میں اکثر کا خیال ہوتا ہے ان پریا ان کے گھر پریا ان کے گھر کے کسی
فرد پر جنات کا سایہ ہے۔ عورتوں کے ان تمام مسائل ، الجھنوں اور پریشانیوں
کو سامنے رکھتے ہوئے میں پہلے شیطان کے دام فریب کا شکار بنانے والے اسباب
واضح کیا ہوں پھر شیطانی حملوں سے بچنے کی چنداحتیاطی تدابیر ذکر کیا ہوں ،مجھے
امید ہے کہ اگر اسلامی بہن شیطانی اسباب سے پرہیز کرے اور احتیاطی تدابیر
کو اپنالے تو اللہ کے فضل وکرم سے شیطانی اثرات سے پاک گھر اورنہایت پاکیزہ
ماحول ملے گا۔
بلاشبہ شیطان انسانوں کو گمراہ کرتا ہے اور گمراہی کی طرف لے جانے کے لئے
مختلف ہتھکنڈے اپناتا ہے مگرمکمل طور پرشیطان کو یہ الزام دینا کہ ہم اس کی
وجہ سے نماز نہیں پڑھتے یا تلاوت نہیں کرتے غلط ہے کیونکہ وہ ہمارا ہاتھ
پکڑ کر برائی کی طرف کھینچ کرنہیں لے جاتا بلکہ وہ ہمیں شیطانی وسوسے میں
مبتلا کرتا ہے ، دل میں گندے خیالات ڈالتا ہے اور شر کے راستوں کی طرف چلنے
میں روحانی فوائد ولذت اذہان میں پیوست کرتا ہے ، اس کے بعد انسان خود ہی
برائی کا راستہ چن لیتا ہے۔ اللہ نے خیر اور شر دونوں واضح کر دیا ہے اور
انسانوں کو خیر اور شرمیں تمیز کرنے کی صلاحیت دے کرانہیں اپنانے کا اختیار
بھی دیا ہے یعنی انسان چاہے تو خیر کا راستہ اپنائے اور چاہے تو شر کا
راستہ اپنائے ، اللہ کا فرمان ہے:إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا
شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا(الدهر:3)
ترجمہ: ہم نے تو اسے راہ دکھائی تو اب وہ خواہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا۔
گویا کوئی نماز چھوڑتا ہے تو وہ اپنی مرضی سے چھوڑتا ہے ، اس میں اس
کےارادہ اور اس کے عمل کا دخل ہے اسی لئے ترک نماز پہ اللہ نے جہنم کی وعید
کا ذکر کیا ہے اور اگر کوئی نماز پڑھتا ہے تو اس میں بھی انسان کے ارادے
اور عمل کا دخل ہے ۔ ارتکاب معاصی اور اجتناب خیر پہ محض شیطان کو اگر
موردالزام ٹھہرایا جائے تو پھر گنہگار کو اللہ کا سزا دینا انصاف کے خلاف
ٹھہرے گا ، اسے یکسو ہوکر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس بات کو ایک مثال سے ایسے
سمجھیں کہ کوئی شرابی آدمی کہے کہ مجھےشراب مجبور کرتی ہے کہ پیو ، ظاہر سی
بات ہے کہ کوئی عقل ودانش والا اسے نہیں تسلیم کرے گا۔
اللہ نے انسان کو جو اختیار دیا ہے وہ خیروشرپرعمل کے لئے ، خیر کے راستے
پر ہم کیسے چلیں اور کن باتوں سے خیر پر استقامت ہوگی اورکیسے شیطان کے شر
سے محفوظ رہیں گے ؟ ہم سے اللہ اس کے رسول اللہ ﷺ نے کھول کھول کر بیان
کردیا ۔ سراسر ہماری غلطیاں ہیں کہ ہم اللہ اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات سے دور
ہوکر برائی کی طرف لے جانے والے اسباب اپناتے ہیں اس وجہ سے ہم پر شیطان کا
حملہ آسان ہوجاتا ہے یا یوں کہیں کہ شیطان اپنے مکروفریب میں کامیاب ہوجاتا
ہے اور ہم اس کے دام فریب کا شکار ہوجاتے ہیں جس کے نتیجہ میں کفر ومعصیت
کرتے ہیں اور عبادت سے غافل ہوجاتے ہیں ورنہ اللہ نے قرآن میں ذکر کردیا ہے
کہ اس کے مخلص بندوں پر شیطان کبھی حاوی نہیں ہوگا۔
قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ,إِلَّا عِبَادَكَ
مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ (ص:82-83)
ترجمہ:(ابلیس) کہنے لگا پھر تو تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو یقینا بہکا
دوں گا بجز تیرے ان بندوں کے جو مخلص (چیدہ اور پسندیدہ) ہوں ۔
ہمیں معلوم ہے کہ شیطان بنی آدم کا کھلا دشمن ہے،یہ جانتے ہوئےبھی ہم ہمیشہ
اسے بہکانے اور ورغلانے کا پورا پورا موقع دیتے ہیں ۔ عورت کی مثال لے لیں
جب گھر سے نکلتی ہے تو وہ تمام اسلحہ جات سے مصلح ہوتی ہےجو شیطان کے
بہکانے اور حملہ کرنےکے کام آتا ہے ۔عریاں لباس لگانا، خوشبو لگانا، دلفریب
زینت اختیار کرنا ، زینت کی نمائش کرنا، جسم کے نشیب وفراز ظاہرکرنا،
راہگیروں اور اجنبی مردوں کے سامنے ناز وادا دکھانا، بغیر محرم کے نکلنا،
اجنبی سے خلوت کرنا، مردوں کے ساتھ اختلاط کرنا، دلنشیں انداز میں مردوں سے
بات کرنا ، فلمی ہال جانا، بازاروں میں بلاضرورت گھومنا وغیرہ وغیرہ ۔ عورت
جب گھروں میں ہو تو فلمیں دیکھنا، گانے سننا، عورتوں کے درمیان غیبت کرنا،
جھگڑے لگانا،عیب جوئی کرنا، گھروں میں جاندارتصویر لٹکانا، نماز کے لئے کام
کاج اور بچوں کے بہانے بنانا اور سوتےجاگتے کبھی اللہ کا نام تک نہ لینا
حتی کہ کھانے پینے میں بھی اللہ کو بھول جانا، سوتے وقت گانے سنتے ہوئے یا
فلم دیکھتے ہوئے سونا، اجنبی مردوں(بشمول دیور) سے ہنسی مذاق کرنا، سوشل
میڈیا کے ذریعہ غیروں سے لذت اندوز چیٹ اور فضول کاموں میں بلکہ اکثر برے
کاموں میں قیمتی اوقات ضائع کرنا وغیرہ ۔
معلوم یہ ہوا کہ عورتیں خود ہی باہروں سے شیطان بلاکر گھروں میںآنے کی دعوت
دیتی ہیں اور اپنی مرضی سے اس کا شکار بنتی ہیں ۔ ہم مسلمان ہیں ، اسلامی
تعلیمات اپنی زندگی اور گھروسماج میں نافذ کریں، شیطان کبھی اپنے مکر میں
کامیاب نہیں ہوگا، وہ جتنے ہتھکنڈے ہمارے خلاف اپنائے سوائے نامرادی کے کچھ
اس کے ہاتھ نہیں لگے گا۔اوپرعورتوں کے متعلق جن داخلی وخارجی برائیوں کا
ذکر کیا گیاہے وہ تمام او ر ان کے علاوہ جن میں آپ ملوث ہیں وہ بھی سبھی
چھوڑ دیں اور گھر میں رہتے ہوئے اور باہر نکلتے ہوئے اسلامی احکام کی
پاسداری کریں شیطان آپ کے قریب نہیں آئے گا وہ آپ کو دیکھ کر اپنا راستہ
بدل لے گا۔ جی ہاں ، راستہ بدل لے گا۔ اب آپ کو شیطان سے بچنے کی
چنداحتیاطی تدابیر بتلاتا ہوں ۔
(1) عورتوں میں ضعیف الاعقتادی بہت پائی جاتی ہیں ، انہیں اپنے اندرسے ختم
کریں ۔ ہرمصیبت کو جنات سے جوڑتی ہیں اور اس کا حل تلاش کرنے کے لئے بے دین
عاملوں اور گجیڑی باباؤں کے پاس جاتی ہیں ۔ اس کمزوری کو دور کریں اور
نحوست لینا چھوڑ دیں ۔کپڑا گرگیا، پیسہ چوری ہوگیا، سامان گم ہوگیا، بچہ
بیمار ہوگیا، جانور مرگیا،شادی میں تاخیر ہورہی ہے،میاں بیوی میں جھگڑا
ہورہاہے، ان سب چیزوں کو جنات سے جوڑا جاتا ہے ۔
یہ اعتقاد رکھیں کہ اللہ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا۔ مصیبت اللہ کی طرف
سے ہے یہ اعتقاد رکھتے ہوئے جسمانی بیماری ہو تو اس کا جائز علاج کرائیں
یعنی ماہر طبیت سے دکھائیں اور گھروں کی پریشانی کودور کرنے کے لئے اللہ کی
طرف رجوع کریں ،کثرت سے توبہ واستغفار کریں ، گھروں اور انسانی زندگی میں
برکتوں والے اعمال کریں مگر ہرگز کسی کاہن، جعلی پیروعامل کے پاس اپنی
مصیبت لے کر نہ جائیں ۔ اسلام میں خود سے دم کرنا اور صالح انسان سے دم
کروانا جائز ہے لہذا کسی آفت کے نزول پہ اولا خود سے ادعیہ ماثورہ کے ذریعہ
دم کریں ،ٹھیک نہ ہونے پر صالح اور متقی انسان کے پاس جائیں ،پیشہ ور
مکارعاملوں سے توبالکلیہ اجتناب کریں اور خدا را ! ہربات کو جنات سے نہ
جوڑیں ، یہ ڈھونگی بابا لوگوں کو ڈرانے اور مال لوٹنے کے لئے ہرمشکل پہ
کہتے ہیں آپ پر یا آپ کے گھر پر جنات کا سایہ ہے ۔ ایسے موقع سے اللہ کا
فرمان یاد کرلیں کہ جو اس پربھروسہ کرلیتا اسے کسی چیز کا ڈر نہیں ، اللہ
اس کے لئے کافی ہے:وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ
ۚ(الطلاق:3)ترجمہ: اور جو شخص اللہ پر بھروسہ کرتا ہے اللہ اس کے لئے کافی
ہے ۔
اس لئے ضعیف الاعتقادی ختم کریں اور اپناعقیدہ صحیح کرتے ہوئے اللہ پر مکمل
اعتماد بحال کریں ۔
(2)اپنے اندراللہ کا تقوی پیدا کریں ۔ اس وقت برائی گھرگھر اور چاروں طرف
ہے ، ان سے دامن بچانا ہے ۔ شوہر کی غیرحاضری پہ اس کے مالوں کی حفاظت کے
ساتھ اپنی عزت وآبرو کو بچانا ہے ۔آپ بڑی آسانی سے اس وقت برائی کے شکار
ہوسکتی ہیں اس لئے اتنا ہی محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ آج انٹرنیٹ بھی ایک
بڑی آزمائش ہے ، اس کا استعمال کرتے ہوئے اللہ کا خوف کھائیں بلکہ کم سے کم
اس کا استعمال کریں ۔دل میں اللہ کا خوف ایسا ہو جو ہمیں عبادت کی طرف لائے
اوربرائی سے بچائے ۔ اللہ تعالی ڈرنے والوں اور ڈرنے والیوں کے لئے آزمائش
کے وقت نجات کا راستہ نکال دیتا ہے ۔
(3)اسلامی عقیدہ کی تعلیم لیکر اسے اپنے اندر جاگزیں کرنے کے بعد اللہ کا
خوف کھاتے ہوئے اور رسول اللہ کی سنت کی اتباع کرتے ہوئےنماز کی پابندی
اپنے وقتوں پرکرنانہایت ہی ضروری ہے ۔ خود بھی نماز پڑھیں ، بچوں کو بھی
نماز پڑھائیں اورگھر کے مرد لوگ بھی نماز کی پابندی کریں یعنی ہمارا
گھرنمازوتعلیم کی روشنی سے منور ہو۔ نماز سے ہمارے بڑے بڑے مسائل حل ہوتے
ہیں۔ اللہ کی مدد ملتی ہے، دلوں کو سکون ملتا ہے، گھروں میں برکت نازل ہوتی
ہے ، برائیوں سے تحفط فراہم ہوتا ہے اور شیطانی مکروفریب سے بچاؤ ہوتا ہے ۔
(4) اذکار کی پابندی کی جائے ، نماز وں کے بعد اور صبح وشام کے اذکار پر
ہمیشگی کریں، بچوں کو بھی اس کی تعلیم دیں اور غسل جنابت کی ضرورت ہو تو اس
میں تاخیر نہ کریں ۔ ساتھ ہی جوان عورتوں کو ماہوار ی آتی ہے ، استخاضہ اور
نفاس کا خون آتا ہے ، ان ایام میں دین سےکافی غفلت پیدا ہوجاتی ہے اور
شیطان کو ورغلانے کا موقع مل جاتا ہے،وہ اس طرح کہ وہ خود کو نجس سمجھتے
ہوئے زبان پر کئی روز تک اللہ کا نام تک نہیں لاتیں جبکہ ہر حال میں اللہ
کا ذکر کرنا چاہئے اورکرسکتی ہیں حتی جنابت کے علاوہ حیض ونفاس میں دستانے
سے پکڑ کر یابغیر چھوئےقرآن کی تلاوت بھی کرسکتی ہیں اور استحاضہ میں نماز
ادا کرنا بھی ضروری ہے ۔صبح وشام اور نماز کے اذکار کے ساتھ سونے جاگنے،
کھانے پینے، حمام میں داخل ہونے نکلنے ، کام کاج کرنے ، جماع کرنے ، اور
نظر بد کی دعا کرنے کا اہتمام کریں ۔
(5)گھر میں خصوصی طورپرقرآن کی تلاوت کریں بطور خاص سورہ بقرہ ۔سونے کے وقت
دیگرمسنو ن اذکار کے ساتھ سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں ، آیت الکرسی ،سورہ
سجدہ، سورہ ملک ،سورہ اخلاص،سورہ کافرون،معوذتین ، سورہ فاتحہ وغیرہ اور
جمعہ کو سورہ کہف پڑھیں اور گھر میں نما ز پڑھتے وقت بدل بدل سورتیں پڑھا
کریں ،اس سے گھروں کی حفاظت ہوگی اور شیطانی شرانگیزی سے بچ سکیں گے ۔
(6) ترجمہ وتفسیر کےساتھ قرآن پڑھنے کے لئے ایک وقت مقرر کرلیں اور قرآن کے
علاوہ حدیث کا ترجمہ بھی تھورا تھوڑا پڑھا کریں، سیرت و احکام کا بھی
مطالعہ کریں۔ یہ کام ایک دم آج ہی اور پورا دن اور پوری رات نہیں کرنی ہے،
اپنی فرصت اور مناسب اوقات کے حساب سے کریں۔ جوں جوں علم زیادہ ہوگا دین پر
عمل کرنے کا جذبہ بڑھتا جائے گااور بے دینی کی وجہ سے شر میں واقع ہونے کے
خطرات کم ہوں گے اور شیطان کے جہالت آمیز دجل سے آپ بچ سکیں گی ۔
(7) گھرو ں میں جن چیزوں سے فرشتے نہیں آتے اور اللہ کی رحمتوں کا نزول بند
ہوجاتا ہے انہیں گھر سے باہر نکالیں۔کتے، دیواروں پر آویزاں جاندار تصویر،
موسیقی ، آلات لہوولعب اور کھانے پینے اور پہننے اوڑھنے کی حرام چیزیں سب
ترک کردیں۔
(8) بلاوجہ اور اکیلے خصوصا رات میں باہر نہ نکلیں اور بری جگہوں مثلا ناچ
گانے، سنیما گھر ، بازار ، میلے ٹھیلے ، ہوٹلوں اور رقص گاہوں سے دور رہیں
۔سورج ڈوبنے کے بعد بچوں کو بھی گھر سے باہر نہ نکلنے دیں ۔ گھر سے باہر
نکلنے پر فتنہ پیدا کرنے والے تمام اسباب سے بچیں مثلا بھڑکیلا لباس،
خوشبو، بناؤسنگار، زینت کا اظہار وغیر ہ بلکہ اسلامی حجاب اپناتے ہوئے
سادگی میں نکلیں اور اگر عازم سفر ہوں تو محرم کو ساتھ لیں۔
(9) گھر میں اسلامی ماحول بنانےکے ساتھ اپنے روابط نیک خواتین سے رکھیں ۔
فاحشہ ،بدگوئی کرنے والی، غیبت وچغلی کرنے والی، بدکردار ، عورتوں میں فتنہ
وفساد پیدا کرنےوالی،ناچنے گانے والی،شراب وکباب میں مست، شوہروں کی
نافرمان اورمکار عورتوں سے دور رہیں ۔ اگر ان کی اصلاح کرسکیں تو بہتر ہے
ورنہ ان کی مجلسوں سے کوسوں دور رہیں ۔ ایسی عورتوں کی صحبت سے آپ پر برا
اثر پڑے گا اور ان کا شر آپ کے گھر میں داخل ہوگا۔
(10) شیطان ہر لمحہ گھات لگاکربیٹھا ہے جیسے ہی اسے موقع ملتا ہے اپنا وار
کرنے میں نہیں چوکتااس لئے اس کے حملوں سے بچنے کے لئے اللہ کی پناہ طلب
کریں ، بچوں کے لئے پناہ مانگیں اور گھر میں خیر وبرکت کے نزول کی دعائیں
مانگیں ۔ دعامومن مرد وعورت کا ہتھیار ہے۔ دعا کے ذریعہ بڑی سے بڑی بلا ٹل
جائے گی بشرطیکہ آپ کے اندر تقوی ہو ، اللہ کی حرام کردہ کاموں سے بچتی ہوں
اور اس کے اوامرکی بجاآوری کرتی ہوں ۔
آخری بات یہ ہے کہ شیطان انسان کو پریشان بھی کرتا ہے ، تکلیف بھی دیتا ہے
اور نوجوان لڑکیوں کو طرح طرح سے ستاتا بھی ہے ، گھروالوں کو پریشان کرنے
کے لئے گھر میں سکونت اختیار کرلیتا ہے ، راتوں کو ڈراتا ہے اور گھر کے کسی
فرد پر سوار بھی ہوتا ہے ۔یہاں آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس شیطان کو اپنے
گھر کس نے بلایااور اپنے اوپر سوار ہونے کا موقع کس نے دیا؟ خود ہم نےموقع
دیا۔ اوپر ذکر کیا گیا ہےکہ خود کو شیطان سے کیسے محفوظ رکھیں اور گھرمیں
شیطان کو داخل ہونے سے کیسے روکیں ؟ اگر ان باتوں کو عمل میں لائیں گی تو
شیطان آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ شیطان ہمارا کھلا دشمن ہے پھر بھی وہ سب کو تکلیف
نہیں دے سکتا ، سب کو سیدھے راستہ سے نہیں بھٹکا سکتا۔ اگر شیطان ہرکسی کو
نقصان پہنچا سکتا اور نیکی کی راہ سے روک سکتا اور ہرکسی کو برائی کرنے پر
مجبور کردیتا تو روئے زمین پر کوئی اللہ کا نام لیوا نہ بچتا ، سبھی سے
برائیاں کرواتا ، سبھی کونقصان پہنچاتا۔اس نے توتمام انسان کو گمراہ کرنے
کی قسم اٹھائی ہے اور دائیں بائیں اوپر نیچے تمام جہات سے اس کا مکرو فریب
بھی ازل سے جاری ہے لیکن اللہ والے ہردور میں اس کی چال سے بچتے رہے ہیں
اور قیامت تک بچتےرہیں گے ۔
انسان کی ہرپریشانی کو جنات سے جوڑ نےوالے عاملوں کی حقیقت جاننے کے لئے
ایک بات بتادوں کہ نبی ﷺ کے فرمان کے مطابق ہرآدمی کے ساتھ ایک شیطان ہے
خواہ وہ مرد ہو یاعورت ۔یہ جناتی عاملین صرف سایہ کی کیوں بات کرتے ہیں
مکمل شیطان ہرکسی کے ساتھ ہے لیکن کیا ہرکسی کو نقصان پہنچاتا ہے ؟ نہیں ۔
اس لئے یہ جان لیں کہ ہرمصیبت اللہ کی طرف سے ہے ، کبھی مصیبت آزمائش ہوتی
ہے تو کبھی اپنے گناہوں اور ہاتھوں کا کرتوت ہوتی ہے ۔ ایسے میں صبر کے
ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے ۔ جسمانی بیماری ہوتواسے دفع کرنے
کے جائز اسباب اپنانےسے اسلام ہمیں نہیں روکتا۔ اچھے اچھے طبیب سے مراجعہ
کریں اور بہترسے بہتر علاج کرائیں ، اللہ نے کوئی ایسی بیماری نازل نہیں کی
جس کا علاج نہیں ہے ۔اوراگرآپ کو لگتا ہے کہ کوئی خاتون جسمانی مرض کا شکار
نہیں بلکہ واقعی اس پر جنات سوار ہوکر اسے پریشان کررہاہے توگھر والوں کو
چاہئے کہ ایسے متقی اور نیک آدمی کے پاس جائیں قرآن اور صحیح دعاؤں کے
ذریعہ علاج کرتے ہوں ۔ممکن ہے آپ کامریض جعلی پیر، نقلی بابا، بے دین عامل
، جادوگر اور کسی مزار پر جاکر ٹھیک ہوجائے مگر اس سے آپ کا ایمان وعمل
ضائع ہوجائے گا۔ اسلام نے ہمیں جائز طریقے سے اور حلال دواؤں کے ذریعہ علاج
کرنے کا حکم دیا ہے۔
|