تحریر: ام ہانی منصور، کراچی
شہر قائد کی شاہراہوں پر بڑھتے ہوئے ٹریفک جام اور کارپارکنگ کے مسائل نے
شہریوں کو اذیت میں مبتلا کردیا ہے کراچی اس وقت تجاوزات کی بھرمار کے باعث
ٹریفک جام کے مسائل اور گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے جبکہ شہری گھنٹوں ٹریفک
جام میں پھنسے رہتے ہیں۔ پاکستان میں ہر قسم کی موٹر گاڑیوں کی تعداد 45
لاکھ کے قریب ہے جبکہ اس تعداد کا تقریبا ایک تہائی یعنی چودہ لاکھ گاڑیاں
صرف کراچی میں چلتی ہیں۔ ان کے مطابق ایک جانب تجاوزات بڑھ رہے ہیں اور
دوسری جانب پارکنگ کا انتظام نہیں ہے جس سے سڑکیں تنگ اور ٹریفک جام رہتا
ہے۔ گاڑیوں کی تعداد بڑھنے سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے اور پارکنگ
کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ پارکنگ کے لئے کوئی مخصوص جگہ نہ ہونے کی وجہ سے
لوگ مصروف شاہراہوں پر ہی اپنی گاڑیوں کو پارک کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے
ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر
ہمیں گھنٹوں ٹریفک جام اور ہولناک حادثات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کے ایم سی
،ڈی ایم سی اورپولیس کی ناجائز پتھاروں سے یومیہ لاکھوں روپوں کی وصولی کا
سلسلہ جاری ہے۔ ٹریفک کی سست روانی گاڑیوں کی تعداد میں روزانہ اضافے،
پارکنگ ایریاز کی کمی، سڑکوں پر غیر قانونی تجاوزات، روڈ بلاک، ٹریفک کے
شدید دباؤ، سڑکوں کی خستہ حالی، سڑکوں پر سیوریج کا پانی اور پیدل گھومنے
والوں کے لیے فٹ پاتھ یا پیڈسٹرین برج کے نہ ہونے جیسے مسائل شامل ہیں۔
ٹریفک پولیس ٹریفک کنٹرول کرنے کے بجائے غیر قانونی چارجڈ پارکنگ اور
ناجائز چالان کرنے میں مصروف رہتی ہے جس کی وجہ سے دن رات سڑکوں پر ٹریفک
جام رہتا ہے۔ ناجائز تجاوزات کے باعث فٹ پاتھوں پر دکانیں سجا رکھی ہیں اور
اس پر فٹ پاتھ کے نیچے ٹھیلہ مافیا نے اپنے ٹھیلے لگا رکھے ہیں۔ ٹھیلوں کے
جو جگہ بچتی ہے اس پر غیر قانونی پارکنگ مافیا نے قبضہ کر رکھا ہے۔ ناجائز
تجاوزات کے باعث ٹریفک کا جام ہونا روز کا معمول بن چکا ہے جس سے منٹوں کا
سفر گھنٹوں میں طے کرنا پڑتا ہے۔ کراچی کی بیشتر سڑکیں چاہے وہ شاہراہ فیصل
ہو یا ایم اے جناح روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ، طارق روڈ، گلستانِ جوہر ہو یا
پھر شاہراہ لیاقت، ٹریفک پولیس کے نامکمل انتظامات، سگنل سسٹم اور گاڑیوں
کی تعداد میں اضافے کے باعث مختصر فاصلہ طے کرنے میں بھی طویل وقت لگ جاتا
ہے۔ آبادی اور ٹریفک کے مناسبت سے نہ تو ٹریفک پولیس کا عملہ ہے اور نہ ہی
وسائل اور ایسے میں جب لوگ بھی ٹریفک قوانین کا احترام نہیں کرتے تو مسائل
میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث غیر قانونی چارجڈ
پارکنگ بھی قائم ہیں جو شہریوں سے پارکنگ کی مد میں لاکھوں روپے وصول کر
رہے ہیں۔ پولیس یومیہ لاکھوں روپے پتھاروں اور ناجائز پارکنگ سے بٹور رہی
ہے۔ شہر کے معروف ترین علاقوں میں ناجائز تجاوات ایک بہت بڑا سوالیہ نشان
ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ تمام بڑے شہروں میں بڑی شاہراہوں سے متصل پارکنگ
پلازے بنائے جائیں تاکہ ٹریفک کا نظام روانی سے چلتا رہے اور عوام کی
مشکلات میں کمی واقع ہو سکے۔
|