تحریر: مریم صدیقی
خواتین کا تعلق چاہے جس طبقے اور پیشے سے ہو ان کے کئی پسندیدہ مشاغل میں
سے ایک گھر کی سجاوٹ بھی ہے۔ گھر وہ جگہ ہے جہاں انسان سارا دن کام کاج سے
تھک ہار کر سکون کی تلاش میں آتا ہے۔ صاف ستھرا پرسکون گھر نہ صرف آنکھوں
کو خیرہ کرتا ہے بلکہ پرسکون نیند کے ساتھ ذہن کو بھی تازگی بخشتا ہے۔ ہر
خاتون خانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے گھر کو اپنے ہاتھوں سے سجائے اور
سنوارے۔ گھر چاہے ایک کمرے کا ہی کیوں نہ ہو ہر عورت اپنے گھر کو اپنے
ہاتھوں سے سجا کر جو خوشی محسوس کرتی ہے وہ ہر خوشی سے بڑھ کر ہے۔ اس کی
خواہش ہوتی ہے کہ وہ ہر کمرے کی اپنی مرضی اور پسند کے مطابق آرائش کرے۔
گھر کی آرائش و زیبائش، اس کی نفاست، صفائی ستھرائی ہی خاتون خانہ کی نفیس
طبیعت کو ظاہر کرتی ہے۔ کئی خواتین گھر کی سجاوٹ میں اس قدر ماہر ہوتی ہیں
کہ وہ گھر کی ہی پرانی اشیا سے کچھ نہ کچھ نیا بناتی رہتی ہیں اور اپنے گھر
کو جاذب نظر بنانے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔ ایسی خواتین
بہترین تخلیق کار ہوتی ہیں اور ان کے گھر میں ایک سے بڑھ کر ایک سجاوٹ کا
سامان دیکھنے کو ملتا ہے۔
وہ گھر کے ایک ایک گوشے پر خصوصی توجہ دے کر گھر کی خوب صورتی کو مزید
نکھار نے کا ہنر جانتی ہیں۔ کچھ خواتین گھنٹوں میں بازار میں گزار کر گھر
کی سجاوٹ کا سامان لاتی ہیں اور ان سے اپنے گھر کو سجاتی ہیں۔ جن میں مختلف
فریمز، شوپیس، کارنرز اور دیگر اشیا شامل ہوتی ہیں۔وہ خواتین جو اپنے گھر
کی آرائش کرنا چاہتی ہیں لیکن وہ اس کام میں مہارت نہیں رکھتیں ان کے لیے
چند تجاویز درج ذیل ہیں۔
خواتین جو اپنے گھرکودیدہ زیب بنانا چاہتی ہیں وہ اپنے اور گھر والوں کے
ذوق اور گھر کی کلر تھیم کو دیکھتے ہوئے گھر کی آرائش کا آغاز کریں۔ اس کے
لیے سب سے پہلے ڈرائینگ روم کو منتخب کریں۔یہ وہ کمرہ ہے جو مہمانوں کی آمد
و رفت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر یہ کمرہ نفاست سے مزین اور صاف
ستھرا ہوگا تو باہر سے آنے والے افراد پر پہلا تاثر ہی اچھا پڑے گا۔ پہلے
طے کرلیں کہ کمرے میں فرشی انتظام کرنا ہے یا کمرے میں صوفے رکھنے ہیں۔
اگر اس کمرے کی دیواروں کا رنگ سفید، کریم یا کوئی بھی ہلکا رنگ ہے تو کمرے
کے پردوں کا رنگ گہرا لیں اور اسی مناسبت سے فرشی قالین کا انتخاب کریں
یعنی اگر پردے گہرے رنگ کے ہیں تو قالین بھی گہرے رنگ کا لیں۔اگر دیواروں
پر گہرا رنگ ہے تو پردوں کے لیے ہلکا گلابی، آسمانی یا پستہ رنگ منتخب کریں
اور قالین میں بھی اسی بات کا خیال رکھیں۔اگر کمرے میں صوفے رکھیں ہیں تو
پردوں کا رنگ صوفے کے رنگ کی مناسبت سے منتخب کریں۔اگر صوفے گہرے رنگ کے
ہیں تو پردوں کے لیے ہلکے رنگ کا انتخاب کریں۔ اگر صوفوں کا رنگ ہلکا ہے تو
اس کے ساتھ گہرے رنگ کے پردے لیں۔
دیوار پر درمیانے سائز کا فریم آویزاں کردیں یا چھوٹے سائز کے دو فریم بھی
لگائے جاسکتے ہیں۔کمرے کے درمیان میں میز رکھیں لیکن اس پر شوپیس کا انبار
نہ لگائیں کہ بوقت ضرورت مہمانوں کے لیے ناشتہ وغیرہ رکھنے کی جگہ تنگ پڑے
گی۔ ایک گلدان جس میں تازہ یا مصنوعی پھول رکھے جاسکتے ہیں میز پر سجادیں
ان کی وجودگی کمرے میں اچھا تاثر دے گی۔ کمرے کی خوب صورتی میں اضافے کے
لیے کسی کونے میں کارنر شیلف یا شوپیس رکھ لیں۔ ڈرائنگ روم میں زیادہ اور
غیر ضروری سامان نہ رکھیں۔
بیڈروم کے لیے بھی فرنیچر اور دیواروں کے رنگ کی مناسبت سے پردوں کا انتخاب
کریں۔ بیڈ روم میں گہرے رنگ کے پردوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے اور انہیں
وقتا فوقتا موسم اور ذوق کے حساب سے تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔ کمرے میں چاہیں
تو پانی کی بیل یا ان ڈور پلانٹس رکھ لیں کہ اس سے فرحت اور تازگی کا احساس
رہتا ہے۔ جسم اور ذہن تھکا ہوا محسوس نہیں ہوتا۔کمرے کی صفائی کا خاص خیال
رکھیں کہ اصل خوب صورتی صفائی سے ہے۔ کمرے میں غیر ضروری اشیاء نہ
رکھیں۔کمرے میں جتنی کم اشیا ہوں گی صفائی کرنا اتنا سہل ہوگا۔
کچن کی صفائی کا خصوصی خیال رکھیں، برتنوں کو استعمال کرنے کے فوراً بعد
دھونے کی عادت بنالیں کہ اس طرح کیڑے مکوڑے کچن میں نہیں آتے اس صورت میں
کئی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ چاہیں تو کچن میں ایک بوتل یا گلاس میں
پانی بھر کر پانی کی بیل رکھ لیں، ماحول میں تازگی کا احساس رہے گا۔ جب
اردگرد کا ماحول صاف ستھرا اور تازگی بھرا ہوگا تو ہم خود میں بھی توانائی
محسوس کریں گے۔
گھر میں مناسب جگہ پر پودے رکھ لیں، ان کی نگہداشت کریں، کہ پودے گھر کی
خوب صورتی میں اضافے کے ساتھ فرحت بخش احساس کا باعث ہیں اور کئی بہترین
مشاغل میں سے ایک پودوں کی نگہداشت بھی ہے۔ پودوں کے نیچے مٹی کی پلیٹ ضرور
ساتھ رکھیں کہ پانی ڈالتے وقت بہے گا۔
ٹی وی لاونج میں بھی دیوار پر کوئی تصویر یا پینٹنگ کا فریم آویزاں کردیں
کہ یہ دیکھنے والوں کو متوجہ کرتا ہے اور گھر کی خوب صورتی میں اضافے کا
باعث ہے۔ گھر کی پرانی استعمال شدہ اشیا کو زیر استعمال لا کر بھی کئی طرح
کی چیزیں بنا کر گھر میں آویزاں کی جاسکتی ہیں۔ہفتے میں ایک بار پورے گھر
کی تفصیلی صفائی ضرور کریں۔گھر اگر سادہ بھی ہو لیکن صاف ستھرا ہو توسکون
کا باعث ہے۔ غیر ضروری اشیا اور شو پیس کی کثرت کے باوجود اگر صفائی
ستھرائی کا خیال نہ رکھا جائے تو ایک پرآسائش گھر بھی دل کو نہیں بھاتا۔
|