موجودہ صدی میں انسان نے ترقی کے جو منازل طے کی ہیں اور
تقریبا تمام شعبہ زندگی میں کامیابیوں کے نئے افق کو چھوا ہے . اس سب ترقی
کے باوجود آج بھی ہماری صحت ایک قابل غور مسئلہ بنی ہوئی ہے۔
روز آنے والے دن کے ساتھ ایک نئی بیماری کی دریافت ہمارے جسمانی مسائل کے
لیے بڑھتا ہوا امتحان ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ ہر
آنے والے دن کے ساتھ موجودہ دور کی تمام ادویات کی وہ افادیت ختم ہوتی
جارہی ہے جو کہ کچھ دہائی پہلے ہوا کر تھی اس بات کو یوں بھی سمجھا جاسکتا
ہے یا تو دوائی کی آفادیت جسم پر کم ہورہی ہے یا پھر جسم کی انسانی قوت
مدافعت کمزور ہو رہی ہے اور وہ مرض کے خلاف وہ مدافعت نہیں دے رہی جو کہ اس
کو دینی چاہئے اور شاید اسی وجہ سے ادویات کا وہ اثر بھی ختم ہورہا ہے جو
کہ ہونا چاہے تھا۔
ان تمام بڑھتے ہوئے مسائل میں جو بات قابل غور ہے وہ ہمارا درست اور صحیح
وقت پر درست غذا کا استعمال نہ کرنا ہے اور آج کل کی روز مرہ زندگی میں
ہمارا سب سے بڑا چیلنج بھی شاید یہ ہی ہے ۔
طبعی اصولوں کے مطابق انسان کو زندگی سادہ متوازن اور پابندی وقت کے ساتھ
گزارنی چاہئے ،جیسا کے دین اسلام میں گزارنے کا حکم ہے کھانے پینے کا
انتخاب کرتے ہوئے عمر ، جسمانی صحت پیشہ کو لازمی مد نظر رکھنا چاہے اس طرح
ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہے کہ ہمارے جسم کو روزانہ کتنے حراروں کی ضرورت
ہے ۔
اگر جسمانی ضروریات کے مطابق جسم میں خوراک جاتی رہے اور جز و بدن بنتی رہے
تو حالت صحت ایک لمبے عرصے تک قائم رہتی ہے مگر جب ہم انسان اس تناسب میں
بگاڑ پیدا کرتے ہیں تو جسم انسانی بھی حالت صحت سے حالت مرض کی جانب بڑھ
جاتا ہے لہذا آج کل کی زندگی میں ہمیں کیا کھانا چاہئے اس کے لیے یہ کلیہ
نہایت موثر اور کار آمد ہے
جسمانی ساخت اور وزن کے مطابق جسم کو حرارت دینے چاہے ۔
بچوں کی ابتدائی صحت و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کامل نگہداشت اور توجہ
سے کام لینا چاہے ۔چھوٹے بچوں کو عموما ایک سال سے کم عمر یا دودھ پینے
والے بچوں کو کبھی بھی زیادہ ٹھنڈی چیزیں نہیں پلانی اور کھلانی چاہیں،خاص
طور پر بازاری قسم کے ٹھنڈے مشروبات ہر گز نہ پلائیں اسی طرح اگر فیڈر میں
کچھ دودھ بچا رہ جائے تو دوبارہ وہی دودھ کبھی بھی اس بچے کو نہ پلائیں۔
بچوں میں پیٹ کے زیادہ تر امراض گیسٹرو ،متلی ،قے اور اسہال وغیرہ اسی سے
ہوتے ہیں، آج کل بچوں کو بہت سے زیادہ امراض گلے کی سوزش اور ٹانسلز کے
لاحق ہوتے ہیں اس کی وجہ ہمارا یہی رویہ ہے
اس مقصد کے لیے بچوں کو مندرجہ ذیل ادویات دی جاسکتی ہیں جو کہ باآسانی ہر
گھر میں موجود ہوتے ہیں ۔
1۔ شہد اور فلفل سیاہ (کالی مرچ)۔
2۔ شہد اور انجیر
3۔ شہد ، لہسن اورادرک
وغیرہ مسلسل چٹاتے رہنا چاہے اس سے بچہ موسمی نزلہ،زکام ،کھانسی وغیرہ سے
محفوظ رہتا ہے، گلا خراب نہیں ہوتا سینہ صاف رہتا ہے اور پیٹ بھی ٹھیک رہتا
ہے بچہ ہر طرح سے آپ کی توجہ کا محتاج ہے اس کو مناسب توجہ دیں تاکہ وہ ایک
صحت مند زندگی کا آغاز کر سکے۔
انسانی جسم میں بہت سی ایسی صلاحیتیں پوشیدہ ہوتی ہیں جن سے وہ ساری
عمراستفادہ نہیں کرتا ،ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اندر موجود ان
صلاحیتوں کا ادراک کریں اور ان سے فائدہ حاصل کریں جن کے لیے ہم نے پہلے
کبھی کوشش نہیں کی ان امور میں موسیقی ، مصوری ،مختلف قسم کے کھیلیں اور
بہت سے دیگر شعبہ جات شامل ہیں اس طرح کے نئے تجربات سے لطف اندوز ہونے سے
آپ خود کو جسمانی و ذہنی طور پر سرگرم رکھتے ہیں اور معاشرے کی فلاح وبہبود
کے لیے بھی ہمیں ایسے افراد کی ضرورت ہے جو بھرپور انداز میں زندگی بسر کر
رہے ہوں تاکہ ایک صحت مند معاشرہ وجود میں آسکے ۔ |