بسم اﷲ الرحمن الرحیم
آج انسان ترقی کی اوج ثریا پر پہنچ چکا ہے،ہرشعبہ ہائے زندگی میں غیر
معمولی ترقی اور جدت آچکی ہے، تعلیم اور طرق تعلیم کو سائنسی بنیادوں پر
رواج دیا جارہاہے،جس کے نتیجہ میں بچوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے ان
کی طبعی رجحانات کے مطابق تعلیم اور تربیت دی جاتی ہے ،طالب علم میں جستجو
،تحقیق اور سوال کا جواب تلاش کرنے کے جوہر کو پیدا کیا جاتا ہے ،تعلیم
برائے حصول ڈگری کے بجائے تعلیم برائے تعمیر و تحقیق کو رواج دیاجاتا ہے ،ایسے
ہی نظام تعلیم میں لیزن ایجوکیشن سسٹم نمایاں نام ہے ،جوفن لینڈ میں
انتہائی مقبول اور کامیابی سے سفر جاری کئے ہوئے ہے ۔
پاکستان میں فن تعلیم کے ماہر نوجوانوں کی ایک ٹیم نے ایک عشرہ کی جگر سوزی
اور انتھک محنت کے بعد لیزن ایجوکیشن سسٹم کو نظریہ پاکستان کے سانچے میں
ڈھالتے ہوئے ،اخلاقیات اور تربیت کے اسلامی اصول کی بنیاد پر جید علماء
کرام پر شریعہ بورڈکی زیر نگرانی ترتیب دیا ،جس کی مونٹیسوری کلاسسز کے دو
کیمپس کی ابتداء چھ ماہ قبل کردی گئیں تھیں،اس دوران اساتذہ کرام کے ٹریننگ
سیشنز کے علاوہ لیزن ایجوکیشن سسٹم کا حصہ بننے والے طلبہ کے والدین کی
تربیتی ورکشاپس کا بھی اہتمام کیا گیا، جب کہ باقاعدہ افتتاحی تقریب کا
انعقاد 25نومبر 2018بروزاتواراسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں کیا گیا ،ا س
پروقار تقریب کے مہمان خصوصی شیخ الحدیث ،ماہر تعلیم ،معروف مذہبی سکالر
وصحافی مولانازاہد الراشدی تھے ،جب کہ محسن خان عباسی،ایجوکیشن کنسلٹنٹ
اکرام چوہان،CEOلیزن ایجوکیشن سسٹم خاور زمان عباسی، ترجمان وفاق المدارس
مولانا عبد القدوس محمدی،معروف بزنس کنسلٹنٹ عبداﷲ بن زبیر،صدرPSN ڈاکٹر
افضل بابر،مولانا قاسم شاہ،مظہر جاوید ایڈووکیٹ، عمر بن خطاب ایجوکیشن سسٹم
سے مفتی شیراز،جمیل رحمانی اقراء ایجوکیشن سسٹم،ندیم یعقوب،مفتی حیدر
علی،معروف سماجی شخصیت سردار زاہد منان،خالد شریف،مفتی شمشاد،مولانا عبد
الرؤف محمدی،مولاناتنویراحمد اعوان،سردارمحمد مظہر،اعزاز الحق عباسی،طاہر
شاہ،ماسٹر طارق،نصیر چترالی کے علاوہ ملک بھر سے تعلیمی پس منظر رکھنے والی
اہم شخصیات نے شرکت کی۔تقریب کی پہلی نشست میں لیزن ایجوکیشن سسٹم پر
تفصیلی بریفنگ ایک خوبصورت پریزینٹیشن اور ڈوکومینٹری کے ذریعے دی گئی۔
مہمان خصوصی شیخ الحدیث مولانا زاہد الراشدی نے لیزن ایجوکیشن سسٹم کی
افتتاحی تقریب کے شرکاء سے فکر انگیز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نسل نو
کی تعلیم و تربیت ان کے زمانے کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے کرنا ہوگی ،موجودہ
صدی مذہب کی صدی ہے ،دنیا اسلام اور اسلامی علمی شخصیات باالخصوص شاہ ولی
اﷲ رحمہ اﷲ اور ابومنصور ماتریدی رحمہ اﷲ کی زندگیوں کا مطالعہ کررہی ہے ۔آپ
نے لیزن ایجوکیشن سسٹم کے بارے میں نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
میں ایجوکیشن سسٹم اور اس کی ٹیم سے بخوبی واقف ہوں ،اور ہمارا ساتھ اور
راہنمائی ہر آن اور ہر گھڑی ان کے شامل حال رہے گی ۔ترجمان وفاق المدارس
العربیہ پاکستان مولاناعبدالقدوس محمدی نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
لیزن ایجوکیشن سسٹم ایک اچھا اضافہ ہے ،یہ" لانگ ٹرم "جدوجہد ہے ،ہمیں اس
کی تعمیر وترقی میں مل جل کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ایجوکیشن کنسلٹنٹ
اکرام چوہان نے کہا کہ لیزن ایجوکیشن سسٹم کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو مفتی
تقی عثمانی صاحب کی توجہات اور مولانا زاہد الراشدی صاحب کی سرپرستی حاصل
ہے ،ہمیں ایسے محب وطن اور اسلام پسند طلبہ چاہیں جن کی صلاحییتں دفاع و
استحکام پاکستان اور اسلام کی ترویج واشاعت کے لیے ہوں ۔مینجمنٹ
ڈائریکٹرمحسن خان عباسی نے لیزن ایجوکیشن سسٹم کی افتتاحی تقریب میں ملک
بھر سے آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لیزن ایجوکیشن
سسٹم گزشتہ دس سال کی عرق ریزی اورمحنت کے بعد اپنے سفر کا آغاز کرچکا ہے ،انہوں
نے کہا کہ لیزن ایجوکیشن سسٹم کاآئندہ دس سال پیپر ورک مکمل ہے ،لیزن نظام
تعلیم کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں طالب علم کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ
اس کے گھر کے ماحول کو اس کے موافق کرنے کے لیے والدین کی ورکشاپس کا
باقاعدگی سے اہتمام کیا جاتا ہے ۔CEOلیزن ایجوکیشن سسٹم خاور عباسی نے
شرکاء کو پریزنٹیشن دیتے ہوئے لیزن ایجوکیشن سسٹم کا بنیادی نظریہ
اورتعلیمی ڈھانچے کے حوالے سے تفصیلاً اگاہ کیا۔ جب کہ اسٹیج سیکرٹری کے
فرائض شہزاد احمد عباسی اور ضیاء الرحمن نے سرانجام دیئے۔
لیزن ایجوکیشن سسٹم جدید دور کی آواز ہے ،جس کی طرف مغرب سفر کرچکا ہے اور
ہمارا معاشرہ اس کا تقاضا کررہاہے،اس نظام تعلیم میں بنیادی طور پرطلبہ میں
سوچنے کی صلاحیتوں کو ترقی دینے ،پڑھنے کی عادت کو پروان چڑھانے ،تعلیم
برائے تحقیق وترقی اورموجودہ نظام تعلیم "جس کا مقصد صرف ملازم مہیا کرنا
اور جدید ایجادات کی سہولیات سے فائدہ اٹھا نا رہ گیا ہے "سے نکل کر علمی
مہارتیں اور ایجادات کی دنیا میں نام پیدا کرنے والے نظام تعلیم کی طرف
بڑھنا ہے ، اس نظام تعلیم کے ذریعے مروجہ رٹا سسٹم سے طلبہ کو نجات دلاتے
ہوئے انہیں خود سے سوچ سمجھ کر موضوع پر عبورحاصل کرنے کے گُر سیکھائے جاتے
ہیں ،جب کہ تعلیمی عمل میں دلچسپی کے پہلو کونمایاں کرکے بچے میں سوال کرنے
کی صلاحیت پیداکردی جاتی ہے ۔لیزن ایجوکیشن سسٹم میں مونٹیسوری کی سطح پر
بچوں کو نصاب کی کتابوں کے بھاری بیگ کی جگہ" کھیل کھیل میں سیکھنے ،سمجھنے
اور آگے بڑھنے کے لیے مختلف سرگرمیوں"کے ذریعے تعلیم دی جاتی ہے ۔اس تعلیمی
نظام میں حصول علم کی چاروں مہارتوں کو بروکار لاتے ہوئے طالب علم کی
دلچسپی کو بڑھایا جاتا ہے ،طلبہ کو دوران تعلیم مختلف اہداف اور ٹارگٹ دیئے
جاتے ہیں ،جنہیں حاصل کرنے اوراساتذہ کرام کی طرف سے تعریفی اور حوصلہ
افزائی کے کلمات سننے کے بعد ان کی خود اعتمادی میں نہ صرف اضافہ ہوتا ہے
بلکہ ان میں قائدانہ صلاحیتیں بھی پروان چڑھتی رہتی ہیں ۔لیزن ایجوکیشن
سسٹم میں تعلیمی اوقات اور اسباق کی تقسیم کے علاوہ چیک اینڈ بیلنس کا منظم
نظام موجود ہے جب کہ طلبہ کو تفریح اور کھیل سے بھی سیکھایا اور تربیت دی
جاتی ہے۔
لیزن ایجوکیشن سسٹم کی سب سے نمایاں بات یہ ہے کہ اس سسٹم کے تحت امتحان کا
ایک مربوط نظام ہے جس کے ذریعے طلبہ کی صلاحیتوں اور استعداد کو تقویت دی
جاتی ہے ،بچے میں مسابقت کا جذبہ پیدا کرکے سیکھنے اور آگے بڑھنے کا شوق
پیدا کیا جاتا ہے ،اس سسٹم کے تحت زیادہ توجہ کمزور بچوں کو کم از کم معیار
پر لانے کی جاتی ہے ،بچے کو عملی مشق کی صورت میں ہوم ورک دیا جاتا ہے جو
والدین اور طلبہ دونوں کی لیے دلچسپی کا باعث ہوتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے
کہ لیزن ایجوکیشن سسٹم کی ٹیم میں شامل اساتذہ کرام کی تربیت کا ماہرین
تعلیم کی زیر نگرانی مربوط ،منظم اور جامع پروگرام ترتیب دیا گیا ہے جب کہ
اساتذہ کی تقرری سے قبل انہیں انٹر شپ اوردوران تدریس پروفیشنل کورسسز سے
بھی لیزن ایجوکیشن سسٹم کا حصہ ہوں گے۔
لیزن ایجوکیشن سسٹم ایک منفرد اور مؤثر نظام تعلیم ہے ،مشنری جذبہ کے تحت
صالح اور باسلاحیت نوجوانوں کی اس کاوش کا دست وبازوہمیں دست وبازو بننا
چاہیے تاکہ ہم اانے والی نسلوں کو مروجہ تعلیمی جمود سے نکال کر ایسے نظام
تعلیم کی طرف لانے میں کامیاب ہو جائیں ،جس سے فیض یاب ہونے والے نوجوان
اتنے باصلاحیت ہوں کہ وہ ملک و ملت کو ترقی کی معراج تک پہنچانے میں اپنا
کردار ادا کرسکیں ۔ |