تعلیم غریب کی پہنچ سےدور

تعلیم حاصل کرنا ہرمرد،عورت،خواہ وہ امیرہویاغریب سب پر لازم ہے۔ لیکن پاکستان میں توایسا لگتاہے جیسے تعلیم توغریبوں کا حق ہی نہ ہو۔ اس قدربڑھتی ہوئی مہنگائی میں غریب اپنے بچوں کو کیسے تعلیم مہیا کریں؟

مہنگائی اور حصول تعلیم

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ
طَلَبُ العِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ
عِلم کا حاصل کرنا ہرمسلمان مرد (و عورت)پرفرض ہے

تعلیم حاصل کرنا ہرمرد،عورت،خواہ وہ امیرہویاغریب سب پر لازم ہے۔ لیکن پاکستان میں توایسا لگتاہے جیسے تعلیم توغریبوں کا حق ہی نہ ہو۔ اس قدربڑھتی ہوئی مہنگائی میں غریب اپنے بچوں کو کیسے تعلیم مہیا کریں؟ جہاں ایک مزدور یا فیکٹری ملازم کی ماہانہ تنخواہ ہی 12سے15ہزارہو،اتنےکم معاوضے میں گھر کے اخراجات بمشکل پورےکرپاتا ہوتواسکےبچوں کےلئے تعلیم حاصل کرنا تو دورکی بات ہے۔ پاکستان کے آ ئین کے مطابق ہر شہری کو تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت اس ذمہ داری کوپوراکرنےمیں ناکام نظرآتی ہے۔ کیونکہ حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارےتو قائم کردیئے گئے، لیکن ان تعلیمی اداروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ اگردیہی علاقے کے تعلیمی اداروں کی بات کی جائے تو کئی ایسے اسکول اور کالجزہیں جن کی عمارت وہاں کے جاگیرداراور وڈیرےاپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے ہیں اور باقی گورنمنٹ کے تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیمی نظام نہ ہونے کی وجہ سے ایک بڑی تعداد میں شہری اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوانے پر مجبور ہیں اور نجی تعلیمی اداروں کی اتنی زیادہ فیس جوان کی پہنچ سے باہرہے۔ جیساکہ ایک نجی اسکول کی داخلہ فیس 12000،مختلف فیس 4150،دوماہ کی ایڈوانس فیس 8300،کورس فیس 4500 ٹوٹل 28950 ہوتی ہے۔ جو داخلے کےوقت وصول کی جاتی ہے۔اتنی بھاری رقم وصول کرنے کے باوجودٹرانسپورٹ مہیا نہیں کی جاتی بلآخرٹرانسپورٹ کےاخراجات بھی والدین کو ہی برداشت کرنے پڑتےہیں جو کم ازکم 2500سے3000 بنتےہیں۔ ایک بچےکےماہانہ اخراجات 7000 سے 7500 تک پہنچ جاتے ہیں۔ اگر ایک عام آدمی کےدوبچےاسکول جاتے ہیں تو اسکی آدھی تنخواہ تعلیمی اخراجات میں چلی جاتی ہے تو وہ کس طرح اپنے بچوں کواعلیٰ تعلیم دلواسکے گا۔ غریب عوام تبدیلی کی دعوےدارنئی حکومت سےامیدیں وابستہ رکھے ہوئے ہیں کہ کیا وہ(تعلیم سب کےلئے) کےنعرےکوعملی جامہ پہناسکیں گےکیا (دو نہیں ایک پاکستان) کا نعرہ مکمل ہوتا نظر آئے گاتاکہ ایک پڑھے لکھے پاکستان کی تعمیروتشکیل ہوسکے اور ملک خوشحالی کی طرف گامزن ہو۔

SHAHEER AKBAR KHAN ABBASI
About the Author: SHAHEER AKBAR KHAN ABBASI Read More Articles by SHAHEER AKBAR KHAN ABBASI: 6 Articles with 4521 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.