کہا جاتا ہے کہ دو ممالک کے درمیان دوستی نہیں ہوتی بلکہ
دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی قربت صرف اپنے ملکی مفاد کی خاطر ہوتی ہے جسے
دوستی کا نام دیا جاتا ہے- ہم میں سے اکثر لوگ پاکستان کے صدر ایوب خان کے
اس امریکی دورے کے بارے میں تو جانتے ہیں جس پاکستانی صدر کا استقبال خود
امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے کیا تھا- صدر ایوب خان نے یہ امریکی دورہ
1961 میں کیا تھا اور اس دورے کے دوران امریکی صدر نے اپنی گاڑی میں
نیوریاک شہر کی شاہراہوں سیر کروائی جہاں ہزاروں امریکی پاکستانی صدر کے
استقبال کے لیے موجود تھے-
|
|
لیکن کیا آپ کو یہ معلوم ہے کہ صدر ایوب کے علاوہ ایک پاکستانی اور بھی
ایسا تھا جس کے استقبال کے لیے خود امریکی نائب صدر ائیرپورٹ پہنچے تھے-
حیران کن بات یہ ہے کہ یہ پاکستانی نہ تو پاکستان کا سربراہ تھا٬ نہ کوئی
سیاستدان یا فوجی اور نہ ہی کوئی ارب پتی بزنس مین بلکہ یہ ایک عام
پاکستانی مزدور تھا-
اس عام پاکستانی غریب مزدور کا نام تھا بشیر احمد ساربان اور یہ پاکستان کے
شہر کراچی میں اونٹ چلاتا تھا- اور تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا تھا کہ
امریکہ کا نائب صدر کسی عام پاکستانی شخص کے استقبال کے لیے ائیرپورٹ جائے-
درحقیقت عام پاکستانی کے اس استقبال کے پیچھے ایک انتہائی دلچسپ اور حیران
کن کہانی چھپی ہے-
|
|
20 جنوری 1961 کو جب جان ایف کینیڈی امریکی صدر بنے تو اس کے ساتھ ہی
امریکہ کے نائب صدر کا عہدہ لینڈن جانسن کے پاس آگیا- اسی سال امریکی نائب
صدر لینڈن جانسن پاکستان کے دورے پر آئے تاکہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات
مزید بہتر ہوسکیں- اس دورے کے دوران امریکی نائب صدر نے اس وقت کے پاکستانی
صدر ایوب خان سے ملاقات کی-
لیکن امریکی نائب صدر کا یہ دورہ کسی اور وجہ سے ہی یادگار اور تاریخی بن
گیا- امریکی نائب صدر اپنے دورے کے دوران کراچی میں موجود تھے جبکہ ان دنوں
کراچی کو دنیا بھر کے لیے معاشی رول ماڈل کی حیثیت حاصل تھی-
ایک روز جب امریکی نائب صدر لینڈن جانسن کا قافلہ جب کراچی کی کارساز روڈ
سے گزر رہا تھا تو اس وقت سڑک پر ایک مزدور بشیر احمد ساربان بھی اپنے اونٹ
کے ساتھ موجود تھا- بشیر احمد نے امریکی نائب صدر کے قافلے کو دیکھ کر دور
سے ہی ہاتھ ہلایا- اور امریکی نائب صدر کی نظر بشیر احمد پر پڑی تو اس نے
گاڑیوں کو روکنے کا کہا اور پاکستانی سرکاری اہلکار سے کہا کہ بشیر احمد سے
اس کا تعارف کروایا جائے-
|
|
جس کے بعد لینڈن جانسن گاڑی سے اتر کر بشیر احمد کے پاس چلے آئے- بشیر احمد
سے اس کا حال چال پوچھا اور ساتھ ہی دوستی کی پیشکش کر ڈائی- یہ ایک
انتہائی دلچسپ صورتحال تھی- بشیر احمد نے پیشکش قبول کر لی جبکہ امریکی
نائب صدر نے واپس جاتے ہوئے بشیر احمد کو امریکہ آنے کی دعوت بھی دی-
بشیر احمد کے تو وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ کبھی امریکہ بھی جائے
گا اور وہ بھی امریکی حکومت کا مہمان بن کر کیونکہ بشیر احمد ساربان ایک
غریب مزدور تھا جو اپنا گزر بسر اونٹ چلا کر کرتا تھا-
لیکن امریکہ کے نائب صدر نے اس دعوت اور دوستی پر انتہائی سنجیدگی کا
مظاہرہ کیا- اور امریکہ پہنچنے کے بعد امریکہ کے نائب صدر نے اکتوبر 1961
میں باقاعدہ بشیر احمد امریکہ آنے کی دعوت دی- اور بشیر احمد کی امریکہ آمد
پر اس کے استقبال کے لیے خود ائیرپورٹ پہنچ گئے-
|
|
یہ تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ تھا- ائیرپورٹ سے بشیر احمد کو واشنگٹن لے
جایا گیا اور وہاں صدارتی محل کی سیر کروائی گئی اور ساتھ ہی بشیر احمد کو
امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے آفس بھی لے جایا گیا- اس موقع پر بشیر احمد
نے امریکہ کے ایک اسکول میں تقریر بھی کی جہاں ان کے ساتھ امریکی نائب صدر
کی اہلیہ اور بیٹی بھی موجود تھے-
بشیر احمد کے ساتھ ایک مترجم بھی موجود رہتا تھا- اس دورے کے دوران امریکی
نائب صدر لینڈن جانسن بشیر احمد کو اپنے ذاتی گھر بھی لے گئے جہاں دوپہر کے
کھانے کا اہتمام تھا- اس موقع پر بشیر احمد کے لیے نہ صرف خاص طور پر حلال
گوشت منگوایا گیا بلکہ ایسے آئیٹم تیار کروائے گئے جنہیں ہاتھوں سے کھایا
جاسکتا تھا تاکہ بشیر احمد کو کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے-
|
|
اس کے علاوہ ایک اور موقع پر کھانے کے دوران امریکہ کے چار بڑے بینکوں کے
سربراہان بھی موجود تھے تھے اور ان سب نے بھی کانٹے اور چمچ کے بجائے
ہاتھوں سے ہی کھانا کھایا-
بشیر احمد کو فورڈ موٹر کمپنی کی جانب سے ایک گاڑی کا تحفہ بھی پیش کیا گیا-
اور امریکہ میں بشیر احمد کی مہمان نوازی کسی ملک کے سربراہ کی مانند کی
گئی- اس دور میں ایک پاکستانی مزدور کے امریکی دورے کو بھرپور میڈیا کوریج
دی گئی تھی-
بشیر احمد کے واپس پاکستان آنے کے بعد امریکہ کے نائب صدر نے انہیں عمرہ کی
ادائیگی کے لیے سعودی عرب بھی بھجوایا اور اس کے سارے انتظامات بھی خود
لینڈن جانسن نے کروائے-
|
|
1963 میں امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو قتل کر دیا گیا جس کے بعد اس وقت کے
نائب صدر یعنی لینڈن جانسن امریکہ کے 36 ویں صدر بن گئے-
بشیر احمد اور لینڈن جانسن کی اس بےمثال دوستی کے بارے میں زیادہ معلومات
تو حاصل نہیں لیکن بشیر احمد 15 اگست 1992 میں اپنے انتقال کے بعد اپنی
دوستی کی ایک انوکھی کہانی چھوڑ گئے-
|