کِن خواتین پر لعنت بھیجی گئی ہے

اللہ تعالیٰ نے (جسم) گودوانے والیوں، گودنے والیوں پر، چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں اور حسن کے لیے آگے کے دانتوں میں کشادگی کرنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُوتَشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ‏.‏ فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ، فَجَاءَتْ فَقَالَتْ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ‏.‏ فَقَالَ وَمَا لِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَنْ هُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ‏.‏ قَالَ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ، أَمَا قَرَأْتِ

‏{‏وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا‏}‏‏.‏

قَالَتْ بَلَى‏.‏ قَالَ فَإِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْهُ‏.‏ قَالَتْ فَإِنِّي أَرَى أَهْلَكَ يَفْعَلُونَهُ‏.‏ قَالَ فَاذْهَبِي فَانْظُرِي‏.‏ فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَ لَوْ كَانَتْ كَذَلِكَ مَا جَامَعْتُها.

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے گودوانے والیوں اور گودنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں اور حسن کے لیے آگے کے دانتوں میں کشادگی کرنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے کہ یہ اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت میں تبدیلی کرتی ہیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ کلام قبیلہ بنی اسد کی ایک عورت کو معلوم ہوا جو ام یعقوب کے نام سے معروف تھی وہ آئی اور کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس طرح کی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا آخر کیوں نہ میں انہیں لعنت کروں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اور جو کتاب اللہ کے حکم کے مطابق ملعون ہے۔ اس عورت نے کہا کہ قرآن مجید تو میں نے بھی پڑھا ہے لیکن آپ جو کچھ کہتے ہیں میں نے تو اس میں کہیں یہ بات نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تم نے بغور پڑھا ہوتا تو تمہیں ضرور مل جاتا کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی

«وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا‏»

کہ ”رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہیں جو کچھ دیں لے لیا کرو اور جس سے تمہیں روک دیں، رک جایا کرو۔“

اس نے کہا کہ پڑھی ہے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے روکا ہے۔ اس پر عورت نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بیوی بھی ایسا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھا جاؤ اور دیکھ لو۔ وہ عورت گئی اور اس نے دیکھا لیکن اس طرح کی ان کے یہاں کوئی معیوب چیز اسے نہیں ملی۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میری بیوی اسی طرح کرتی تو بھلا وہ میرے ساتھ رہ سکتی تھی؟ ہرگز نہیں۔

(صحیح بخاری، رقم نمبر: 4886)

افسوس یہ ہے کہ آج یہ مرض مرد و زن دونوں میں عام ہے اور فیشل کے نام پر مرد بھی نائیوں کے پاس اپنے نمبر کا انتظار کرتے نظر آتے ہیں، جسم کو گودوانے کا عمل بھی انگریزوں میں تو بہت عام ہے مگر اب مسلمانوں میں بھی شروع ہے اور اس حدیث میں ایسے لوگوں پر لعنت کی گئ ہے، اور عربی زبان میں لعنت کا مطلب ہے کسی سے ناراض ہونا، دھتکارنا، جھڑکنا۔ یا عام زبان میں کہنا کے اللہ تعالی تجھے تمام طرح کی خیر سے محروم کردے۔ ایسے لوگوں کے لیے اس صحیح روایت میں بہت بڑی وعید ہے

اللہ ہمیں عقل سلیم دے کہ ہم آپنے آپ کو ان امور سے بچائیں جن پر واضع لعنت برستی ہے اور قرآن السنۃ کو صحابہ کے فہم پر صحیح روایات کی روشنی میں اخلاص سے سمجھنے، عمل کرنے اور پھیلانے کی توفیقق دے، اللھم آمین۔

Manhaj As Salaf
About the Author: Manhaj As Salaf Read More Articles by Manhaj As Salaf: 291 Articles with 408848 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.