اذانِ جمعہ اور کاروبار

جمعہ کی پہلی اذان پر تمام کاروبار بند کرنا ضروری ہے

جمعہ کی پہلی اذان پر تمام کاروبار بند کرنا ضروری ہے قرآن کریم کا ارشاد ہے ( ترجمہ) اے ایمان والوں جب جمعہ کے دن نماز کےلئے ندا( اذان) دی جائے تو اللہ کی یاد کےلئے چل پڑو اور خرید و فروخت وغیرہ چھوڑ دو۔ یہ حکم قرآن کریم کے سورۃالجمعہ میں دیا گیا ہے۔ جمعہ کی اذان عہد رسالت میں ایک ہی تھی اور وہ خطبۂ جمعہ سے متصل دی جاتی تھی۔ پھر حضرت عثمان غنی ؓ کے عہد خلاف میں ایک اور اذان کا اضافہ ہوا۔ اس اذان پر صحابہ کا اجماع ہوا۔ اس لئے عہد عثمانی سے پورے عالم میں یہ اذان جاری ہے۔ قرآن کریم میں خرید و فروخت بند ہونے کا جو حکم ہے اس کا اطلاق عہد نبوت میں اذان خطبہ پر ہوتا تھا۔ پھر جب عہدعثمانی میں اذان ثانی کا اضافہ ہوا ،جو پہلے ہی پڑھی جاتی تھی ،تو اب تمام کاروبار، خرید و فروخت اور دینوی امور کی مشغولیت کی ممانعت اسی اذان سے قرار پائی ، درمختار، فتاویٰ تاتار خانیہ وغیرہ میں یہی حکم لکھا گیا اور تفاسیر میں سے ، تفسیر بیان القراٰن، تفسیر معارف القراٰن میں بھی یہی مرقوم ہے۔

اگر الگ الگ مساجد میں اوقات اذان و اوقات نماز الگ الگ ہوں تو پھر جس مسجد میں نماز پڑھنے کا ارادہ ہو اُس مسجد کی اذان کے بعد اس شخص کو دکان پر بیٹھ کر خرید و فروخت کرنا درست نہیں۔ ہاں! دوسرا شخص جو دوسری مسجد میں جمعہ پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہے ،وہ دکان پر اس وقت تک خرید و فروخت کرسکتا ہے، جب تک اس مسجد میں اذان نہ ہو۔ اگر آس پاس کی تمام مساجد میں ایک ہی وقت اذان ہوتی ہے تو پھر جس مسجد میں بھی نما زپڑھنے کا ارادہ ہو اذان اول ہونے پر دکان پر خرید و فروخت کرنا منع ہے۔ غرض کہ شفٹ کرنے کی اجازت صرف اُس صورت میں ہے جب اذان کا وقت الگ الگ ہو۔ مثلاً ایک مسجد میں ساڑھے بارہ بجے اذان ہو تو دکان کا ایک فرد اُس اذان پر اُٹھ کر نماز کو جائے۔ دوسری مسجد میں ایک بجے اذان ہو تو اب اس اذان پر دوسرا شخص اُٹھ جائے اور نماز جمعہ ادا کرے۔

اس کےلئے قریب قریب واقع مساجد کے منتظمین کو اوقات اذان و اوقات نماز میں مشورے سے فاصلہ رکھنا چاہئے تاکہ کاروباری حضرات شرعی احکام کے مطابق شفٹ کے ساتھ نماز پڑھ سکیں۔

اذان جمعہ کے بعد کاروبار سخت منع ہے اگر کسی نے کاروبار کیا تو آمدنی حرام نہ ہوگی مگر کاروبار کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ اس لئے کہ قرآن کریم میں حکم اس طرح ہے کہ خرید و فروخت چھوڑ دو۔

 

Anum Abdullah
About the Author: Anum Abdullah Read More Articles by Anum Abdullah: 6 Articles with 5660 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.