سبز رنگ کے پستے گریوں کے تاج کہلاتے ہیں ، دیکھنے میں یہ
نگینوں کی طرح لگتے ہیں ۔ پستے اصلی حالت میں کھانا فائدےمند ہے ، ساتھ ہی
یہ ہماری روایتی میٹھی ڈشوں کی سجاوٹ کا بھی اہم جزو ہیں ، پیتل کی چمچماتی
ٹرے میں رکھے شاہی ٹکڑوں پر چاندی کے ورق اور بادام کے ساتھ پستےنہ چھڑکے
جائیں تو دیکھنے اور کھانے والے کہہ اٹھتے ہیں کہ آج میٹھے میں کچھ کمی رہ
گئی ۔
اسی طرح سے کاجو اورچلغوزے قیمتی ضرور ہیں ، مگر مزے دار اس قدر ہوتے ہیں
کہ انہیں سردیوں میں نہ کھایا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے سردیاں آئیں ہی
نہیں ، دوسرے لفظوں میں یہ کہیے کہ یہ دونوں گریاں تو سردیوں کے خاص قدرتی
تحفے ہیں ، اس لیے انہیں ٹھنڈے موسم میں بے حد شوق سے کھایا جاتا ہے۔
مونگ پھلیاں وٹامن ای، نیاسین، فولک ایسڈ، پروٹین اور مینگنیز کے حصول کا
بہترین ذریعہ ہیں۔ یہ ایک ایسا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو سرخ انگوروں میں بھی
پایا جاتا ہے۔
اخروٹ کی ساخت نا صرف انسانی دماغ سے ملتی جلتی دکھائی دیتی ہے ۔ بلکہ یہ
دماغ کے لیے بہترین بھی ہیں ، انہیں خام شکل میں کھانا چاہیے۔ دماغ کی شکل
رکھنے والی یہ گری میگنیشم، وٹامن ای اور دل کے لیے صحت مند مونوانسچورٹیڈ
فیٹ سے بھرپور ہوتی ہے۔
بادام کے اوپر موجود بھورا چھلکا ٹینن نامی نامیاتی مرکبات پر مشتمل ہوتا
ہے ۔ یہ نامیاتی مرکبات غذائیت جذب کرنے میں مزاحمت کرتے ہیں۔ چھلکے اتار
کر باداموں کو رات بھر پانی میں بھویا جائے تو وہ ایک انزایم (پروٹینی
خامرہ) خارج کرتے ہیں جو چربی کو ہضم کرنے کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے، اچھے
کولسٹرول کو بڑھاتا ہے، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ پٹھوں اور خاص کر
ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے کام بھی آتا ہے۔
گریوں کا شمارکیلیوریز اور توانائی سے بھرپور غذاﺅں میں ہوتا ہے ۔ دنیا بھر
میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوچکا ہے کہ یہ موٹاپے کا باعث بنتی
ہیں لیکن انہیں نمک کے بغیر کھانے سے جسمانی وزن پر نہ ہونے کے برابر اثرات
پڑتے ہیں۔گریوں کو چبا چبا کر کھایا جائےتو ان میں پائے جانے والی غذائیت
سے بھرپور اجزا اچھے طریقے سے جذب ہوجئیں گے اور انہیں کھانے کے طبی فوائد
کسی نقصان کے بغیر حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ کوئی فرد اگر خشک میوہ جات کھانے
سے الرجی کا شکار ہوتا ہے تو اسے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔ |