سینما کیا ہے؟سینما سے مراد فلم اور ویڈیو ہے جس میں بہت
ساری تصاویر کو چلتے پھرتے اور حرکت کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے جس میں جذبات
کا عنصر پایا جاتا ہے سینما سے مراد ایک ایسا تکنیکی آلہ ہے جہاں پر
رنگینیوں کو ایک بڑی سی تصویر میں ڈھال کر واضح طور پر لوگوں کے سامنے دکھا
نا ہے سینما کی ابتداء کی بات کی جائے تو سینما کی تاریخ اتنی ہی طویل ہے
جتنی انسانی تاریخ سینما کا ابتداء میں کوئی نام و نشان نہ تھا اداکار اپنی
فنکاری کو لوگوں کے سامنے پیش کرکے داد وصول کیا کرتے تھے لوگ اپنے جسم کی
بناوٹ کی حرکات سے لوگوں کا دل بہلاتے اور انہیں اپنی طرف مائل کرتے تھے ان
میں اہم کردار ادا کرنے والا تھیٹر ہے1809ء میں قائم ہونے والا تھیٹروالنٹ
اسٹریٹ ہے اسی کو مدِنظر رکھ کر فلموں کی دنیا وجود میں آئی تھیٹر کی
ابتداء کا سلسلہ کچھ اس طرح سے تھا کہ اسے براہ ِراست دکھا یا جاتااور با ر
بار کرنا پڑتا تھامطلب کہ ہر شخص کو ہمیشہ اداکاری کے جوہر دکھانے پڑتے تھے
کوئی ایک ایسا آلہ موجود نہ تھاجو ان فن پاروں کو کسی ڈبے میں بند کرلے اور
جب جب لوگ بولیں تو سامنے ڈبہ کھول کر رکھ دیا جائے لہذااس عمل کے لئے
1824ء میں پیٹرو گیٹ نے ایک نظریہ پیش کیااس نظریہ کو استقرار بصارت کہتے
ہیں اور اسی کے تحت تصاویری دور شروع ہواجس میں ابتداء میں کیلیفورنیا میں
بھاگتے ہوئے گھوڑے کی تصویر کو عام سے کیمرے میں بند کرلیا گیایہ تصویری
خاکہ پردے پر دکھانے کا آغازایملی ریناڈنے کیا1880ء میں ریناڈ نے اس آلے کو
کیمرے میں نصب کیا ابتداء میں پروجیکٹر کے ذریعے تصاویر کو دکھایا جاتا
تھاجس کی وجہ سے وقت ضائع ہوتااور کام کرنے کا عمل بھی سست تھالہذا1889ء
میں فلیکس سیبل سیلولیڈفلم ایجاد کی گئی جس سے فلم کی حرکت کا کام تیزی سے
جاری ہونے لگا1896ء کے عرصے میں ڈلکس نے ایک مختصر فلم ایجاد کی جس کو
باقاعدہ فلم کا نام دیا گیااور ساتھ ہی اسے باقاعدہ طور پر سینما میں پیش
کیا گیا اس وقت سینما کی کارکردگی بہتر نہیں تھی کیوں کہ سینما کو ابتداء
میں تھیٹر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا1896ء میں جو فلم پیش کی گئی اس کی ٹکٹ
بھی پہلی بار لوگوں سے وصول کی گئی جس سے نہ صرف سنیما کی کارکردگی بہتر ہو
ئی بلکہ عوام کو پروجیکٹر پر فلم دیکھے کا مزہ بھی آتا1876-1900ء چھوٹی
موٹی فلموں کوسینما گھر میں دکھایا جانے لگااس طرح آہستہ آہستہ تھیٹر کی
جگہ سینما نے لے لی ابتداء میں موسیقی کا نظام وغیرہ موجود نہ تھاجو فلمیں
دکھائی جاتی وہ بغیر آواز کے تھی سنجیدہ فلمیں بھی بغیر آواز کے دکھائی
جانے لگی جس کی وجہ سے شائقین کواکتاہٹ محسوس ہونے لگی پھر مزاحیہ فلموں کو
جب سینما گھروں میں لگایا کیا تو سینما کی رونق پھر سے بحال ہو گئی مگر
خاموش فلمیں بھی کبھی مکمل خاموش نہ تھی مکمل آکسٹرا،بھاری بھرکم ساز صوتی
اثرات اورحضرات کی آواز موجود تھی یورپ میں پہلی جنگ ِعظیم کی تباہ کاریاں
عروج پر تھی اس وقت امریکی صنعت اہم قوت بن گئی 1931ء کی دہائی کے بعدفلم
میں رومان کا ہلکا پھلکا عنصر بھی شامل ہوگیا اس کی ابتداء میں ہدایت کار
فرینک کیپرو نے کہاکہ :1931ء فلم بینوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی جو
1932ء میں مزید کم ہوگئی چنانچہ فلم سازوں نے فلم بینوں کی توجہ کے حصول کے
لئے نئی تخلیقات کی ضرورت محسوس کی اس طرح چھوٹے چھوٹے سینما قائم کئے گئے
تھیٹروں میں ایک ٹکٹ میں دو فلمیں دکھانے کا رواج عام ہوافلمی صنعت کو پورا
کرنے کے لئے چار سو 400ء فلمیں سالانہ بننے لگیں 1938ء میں فلم بینوں کی
تعداداور اس صنعت کے اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا وہ پوری عالمی جنگ کے
دوران برقرار رہا 1946ء اس حوالے سے اہم ہے کہ اس سال فلم بینی اپنے عروج
پر نظر آئی یہ وہ وقت تھا جب سینما میں شائقین فلم کی اوسطاہفتہ وار حاضری
نو کروڑ تک پہنچ چکی تھی 1947سے پھر صورتحال بدلنا شروع ہو گئی تھی 1950ء
میں ہالی وڈ نے اپنے ناظرین کو متوجہ کرنے کے لئے نئی تکنیک کا استعمال
کرتے ہوئے تھری ڈائی مینشن فلم کو متعارف کرایا جن کو خاص پو لیرائیڈزگلاسس
کے تحت دیکھا جاتا مگر یہ ناظرین اور سینما گھر کے مالکان کے لئے نقصان کا
سبب بنا اس کے بعد فلم سازوں نے ایک دوسری تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے
پردہ،سینما کی قامت اور انداز میں تبدیلی کی اور پروجیکٹر وغیرہ کو متعارف
کرایا مگر یہ مہنگا عمل تھا اس کے بعد دوسری تکنیکوں مثلاًسینما اسکوپ وسیع
النظر اور بعیدالنطر کو استعمال میں لایا گیا 1970-1980ء کے عرصے میں سینما
گھروں کی رونق کو مزید اینی میلرز فلم نے چار چاند لگا دئیے اور شائقین سے
خوب داد وصول کی فر می نیٹرز سیریز جوکہ مار دھاڑاور تھرل سے بھرپور تھیں
ہر فلمی سینما گھر کی زینت رہیں یہ فلمیں پسندیدگی اور بزنس دونوں لحاظ سے
کامیاب ترین ثابت ہوئیں دوسری طرف سینما گھروں کو مزید پذیرائی اس وقت حاصل
ہوئی جب بچوں کے لئے والٹ ڈزنی فلمیں جاری کی گئی جو رنگین دنیا پر مشتمل
تھیں جن میں مشہور لوائن کنگ،بیسٹ وغیرہ 1990-2000ء تک سینما گھروں کی زینت
بنی رہیں دنیا میں سینما انڈسٹری کی مشہور کمپنیاں ہالی وڈ چائنا ،بالی وڈ
جاپان ،نائیجیریا ،ہانگ کانگ ،تامل،ویسٹ فریم ورک سینما وغیرہ سے جنہوں نے
نہ صرف سینما انڈسٹری میں اپنی بہترین کاوشوں کے جوہر دکھائے بلکہ دنیا کے
مانے جانے والے2015-2016ء کے اہم اور مشہور سینما ؤں نے بھی اپنے قدم جمائے
آج انیسویں صدی میں بھی سینماگھروں میں خوب رونق ہوتی ہے ہر سینما گھر پر
نئی آنے والی فلم زینت بن جاتی ہے اور ہر طبقہ شائقین کی بڑی تعداد انہیں
دیکھنے بھی آتی ہے۔ |