کینیا کے دارلحکومت نیروبی میں ربڑ اور پلاسٹک کے ڈھیر |
فوٹو گرافر ایڈورڈ برٹینسکی کی تصاویر پہلی بار دکھنے میں دلکش ضرور نظر
آتی ہیں، مگر دراصل یہ زمین کے جیولوجیکل چہرے پر انسانوں کے چھوڑے پکے
نشانات کی عکاسی کرتی ہیں۔
|
لاطینی امریکہ کے ملک چلی کے شہر کالاما میں واقع تانبے کی کان کا فضائی
منظر |
ہیلی کاپٹر اور سیٹلائیٹ سے لی گئی یہ تصاویر کینیڈا کے فوٹوگرافر ایڈورڈ
برٹینسکی کی کھینچی ہوئی ہیں۔ برٹینسکی کی بڑے فارمیٹ والی تصویروں میں کان
کنی، جنگلات کی کٹائی، صنعتوں کے فضلے، کچرے، ربڑ اور پلاسٹک کے ڈھیر، زمین
پر لگی مشینری جو کرسٹل کی طرح دکھتی ہے اور پھپھوندی کی مانند نظر آنے
والی انسانی بستیاں دور سے تو شاندار دکھائی دیتی ہیں، مگر قریب سے ایک
بھیانک ڈاکیومنٹری کا سین پیش کرتی ہیں۔
|
امریکی ریاست فلوریڈا میں فاسفر کا تالاب |
چکوکاماتا میں دنیا کی سب سے بڑی کھلی کانیں ہیں۔ دکھنے میں خوبصورت یہ
تصویریں دراصل انسانوں کا گھناؤنا چہرا بےنقاب کرتی ہیں۔
فلوریڈا میں اس فاسفر ٹیلینگ تالاب کے مصنوعی رنگ سے نمایاں ہوتا ہے کہ جن
علاقوں میں فاسفیٹ صنعتی زراعت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے وہاں آلودگی کی
وجہ سے اس کو قدرتی حالت میں واپس لانا ناممکن ہے۔
ان تصاویر میں یہ نظر آتا ہے کہ ہم زمین کو کس حد تک خطرے میں ڈال رہے ہیں
اور کس پیمانے پر ندی نالوں میں کچرا انڈیل رہے ہیں۔
|
لاگوس، نائجیریا میں تیل کے ذخیرے |
ایریزونا کی مورینسی کان میں تانبا پگھلانے کی تصویریوں میں واضع ہوتا ہے
کہ تانبے حاصل کرنے کے عمل میں کے بعد بہتا ہوا مائع تالاب کی شکل اختیار
کر لیتا ہے۔
|
امریکی ریاست ایریزونا میں تانبے کی کان ۔ مورینسی مائن |
نایجیریا میں غریب لوگوں نے خام تیل کو پائپ لائنوں سے اکٹھا کرنا شروع کر
دیا ہے، اس عمل کو ’بنکرنگ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان لوگوں نے عارضی
ریفائنریریز لگا کر خام تیل کو ایندھن میں تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس
عمل کی وجہ سے بہت سا خام تیل اور زہریلے مادے قریبی جنگلات اور بہتے پانی
میں مل جاتے ہیں۔
صنعت اور بڑے پیمانے پر بننے والے انسانی مسکن تیزی سے زمین پر گہرے نشانات
چھوڑ رہے ہیں جیسے کہ روس کے علاقے بیریزنکی میں زمین سے 350 میٹر نیچے
سرنگ کرنے والی مشینوں کی طرف سے بے نقاب کیے گئے ایک قدیم سمندری فرش کی
الگ الگ رنگوں کی تہیں ظاہر ہونے لگی ہیں۔
|
روس کے شہر بیرزنکی میں پوٹاش کی کان |
کرارا میں سنگ مرمر کی کانوں میں قدیم روم کے وقت سے کان کنی ہوتی آئی ہے۔
مشہور مورتکار مائیکلاینجلو اس پتھر کا استعمال کرنے کیلئے جانے جاتے تھے
اور بعض اوقات وہ تین تین ماہ تک پتھر نکالنے کے عمل کی نگرانی کرتے تھے۔
سنگِ مر مر کی کانوں میں کی گئی یہ کھدائی خلا سے بھی نظر آتی ہے۔
بلاشبہ یہ تصاویر دلفریب ہیں۔ لیکن یہ اس بات کی یاد دہانی بھی کراتی ہیں
کہ اس وقت شاید ہی زمین پر کوئی حیاتیات ہوں جنہیں خطرہ لاحق نہیں ہے۔
|
اٹلی کے شہر کرارا میں واقع ماربل کی کان میں کھدائی کا منظر |
|
سپین میں واقع پی ایس 10 سولر پاور پلانٹ |
|
لاگوس، نائیجیریا میں واقع لکڑی کاٹنے والی مشینیں |
|