آج ایک شخص کی بہت یاد آئی۔ جو حیات اور گزشتہ ۱۵ سالوں
سے میری شریک زندگی بھی ہے۔
آج میری سالگرہ تھی، وہ دن جو میری زندگی کا سب سے خوبصورت دن ہوا کرتا
تھا آج صرف ایک عام سا دن بن کے رہ گیا ہے۔
مجھ سے کئی بار اس نے کوئی گفٹ نہ دینے پر اظہار افسوس کیا، مگر جو سب سے
قیمتی تحفہ ( اس کی بے لوث محبت) جو ہر بار وہ مجھے دیتی تھی، آج اس کی
حیثیت وہ دینے کی بھی نا رہی۔ اس نے تو ایک بار مجھے گلے بھی نا لگایا، بس
غیروں کی طرح ہاتھ ملا کر وش کر دیا۔
آج نا جانے کیوں بڑا دکھ ہوا ہے۔۔۔ میں ناجانے کیوں سوچنے پر مجبور ہو گیا
ہوں کہ میں نے اس سے اتنی محبت کیوں کی، کہ آج بھی میں اس کے بغیر یا دور
رہنے کاتصور بھی نہیں کر سکتااور ایک طرف وہ ہے جسے میرا ساتھ تو کیا میرا
چھونا بھی گوارہ نہیں۔
میرے پاس اپنی خواہشوں اور ضرورتوں کو پورا کرنے کے بہت سے مواقع اور طریقے
ہیں، پھر بھی میں ایسا کچھ کرنے کا سوچ نہیں پاتا۔ جب بھی میں اس سے نفرت
کرنے ،دور ہونے یا بددل ہونے کا سوچتا ہوں تو مجھے اس کی بے لوث محبت جو
کبھی اس نے مجھ سے کی تھی اور اس کے ساتھ گزارے خوبصورت لمحے یاد آجاتے
ہیں جو بہیت ہی زیادہ حسین ہیں تو میں باقی سب کچھ بھول جاتا ہوں۔ جبکہ
میرے پاس تو اس سے نفرت کرنے کے لیے میری زندگی کے بدترین اور تکلیف دہ
لمحات بھی ہیں جو اس نے مجھے دیے تھے، لیکن ان سب کے باوجود میں جب بھی
سوچتا ہوں تو صرف خوبصورت لمحوں کو ہی سوچ پاتا ہوں۔۔۔ مگر میں یہ بھی
سوچتا ہوں، کہ کیا وہ میرے اس اخلاص کے قابل ہے؟
میں سوچتا ہوں کہ کیا ہماری زندگی اب ایسے ہی گزرے گی؟ کیا ہم پھر دو سے
ایک نا ہو پائییں گے؟
میرے پاس تو ابھی پہت سے خوبصورت لمحے ہیں یاد کر خوش ہونے کو، ابھی تو اس
انتظار کو صرف دو سال ہی گزرے ہیں، دیکھتے ہیں کہ اور کتنا وقت دیتی ہے
زندگی اس انتظار اور صبر کا، کہ وہ پھر سے میری شریک اور زندگی بن سکے اور
وہ خوبصورت لمحات وآپس لوٹ آئیں۔
|