تاریخ اپنے آپکو کبھی نہیں بدل سکتی، عدالتی فیصلے بھی
بدل جاتے ہیں،یہ بات پاکستان کی سابقہ تاریخوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔ملک کی
80فی صد آبادی کا ہیرو نواز شریف ہے اور محض 20 فی صدعوام نے حکومت مملکت
کا سربراہ خان صاحب کو بنادیا۔پاکستانی تاریخ میں آمروں کے بعد عوام سے
پہلی دفعہ ہاتھ ہو گیا سب نے دیکھا عوام نے ووٹ کسی اور کو دیا، اور ملک کی
حکمرانی کسی اور کو مل گئی۔شریف فیملی کو جن کیسز میں پھنسایا گیا اس سے
کہیں زیادہ کیس تو خود خان صاحب اور پی ٹی آئی کارکنوں پر بنتے
ہیں۔پاکستانی عوام کی اکثریت کے بقول اگر نواز شریف نا اہل ہے تو عمران خان
بھی حکمرانی کے اہل نہیں ہیں۔
خان جی کا گھر ریگولرائزنہیں ہوا، پھر بھی خان صاحب اس ملک کے پرائم منسٹر
ہیں اور نا اہل بھی نہیں۔بلکہ وہ اس بات کو اپنے لئے برا سمجھنے کی بجائے
بار بار ڈھٹائی سے کیش کروا رہے ہیں کہ سی ڈی اے ایک خود مختار ادارہ ہے
،جس نے ان کی چوری پکڑی ہے۔یہ پاکستان ہے جہاں لوگ ہر غلط کام کر کے بھی
کہتے ہیں کہ ہم سے بڑا ٹھیک آدمی پیدا ہی نہیں ہوا۔مطلب خان جی کے مطابق
ایک چور بھی اس ملک کا وزیرا عظم رہ سکتا ہے۔ان کی بہن سے سرکاری مد میں
جرمانہ ڈال کر ان کی دبئی والی زمین اور ناجائز پیسے کو جائز کر دیا
گیاہے۔بھائی صاحب حقیقت تو یہ ہے کہ علیمہ خان والا کیس پانامہ کیس سے بھی
بڑا کیس ہے جسے سرکاری وسائل سے’’حلال‘‘ کیا جا رہا ہے۔
ہم خان جی کی نجی زندگی پر بات کر سکتے ہیں کیونکہ سیاستدان کی زندگی عوام
کے سامنے کھلی کتاب کی طرح ہوتی ہے اور پرائیویٹ نہیں ہوتی۔ کئی کالموں میں
انکشاف کیا کہ خان جی کی اولاد اور سابقہ بیوی جمائما یہود یت میں پل بڑھ
رہے ہیں اور ان کا خان جی سے لگاتا ر رابطہ ہے۔پچھلے کالم میں لکھا تھا کہ
ہمارے ایک پولیس انسپکٹر کو اغواء کرکے افغانستان شہید کر دیا گیا مگر
امریکہ اور افغانستان سے ہماری حکومت اتنی بڑی سرحدی خلاف ورزی پر با ت
نہیں کرسکے۔ڈالر دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے مگر وزیر اعظم جی کو ان
کی نئی بیگم بتاتی ہیں کہ آپ بھی وزیر اعظم ہیں اور ٹی وی کی خبروں سے
انہیں پتہ چلتا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھ گئی ہے۔مزید یہ کہ ان کے بقول ڈالر
حکومت نے نہیں بلکہ سٹیٹ بینک نے بڑھایا ہے جیسے سٹیٹ بینک اس حکومت سے
بالاتر ادارہ ہے۔عثمان بزدار صاحب وسیم اکر م والی گُگلی ہیں ،دیکھتے ہیں
کہ گُگلی کی کیا چغلی نکلتی ہے فی الحال تو ہمیں خان جی کی نو بال نظر آ
رہے ہیں،ہم نے پرویز خٹک کی کے پی کے حکومت دیکھی،یہی ناکام تجربہ پنجاب
میں جاری ہے۔ ہندوستان آئے روز ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی کرکے نہتے
کشمیریوں کو گولیوں سے چھلنی کر تا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو
شہید کر دیتا ہے۔ادھر ہماری حکومت ہے کہ جس کو سرحدیں کھول کر بھارتی حکومت
سے جپھی لگانے کا شوق ہے۔نواز شریف نے جب ہندوستان سے تعلقات ٹھیک کرنے کی
بات کی تو اسے بھارتی ایجنٹ اور کئی بھارتی فیکٹریوں کا مالک کہا گیا ۔آج
پی ٹی آئی حکومت میں ہے۔ذرا عوام کو ن لیگ کی بھارتی ملکیت فیکٹری ہی دکھا
دیں بڑی مہربانی ہوگی۔اب جو موجودہ حکومت زبردستی کا پیار محبت بڑھانے کی
کوشش کر رہی ہے اسے ہم کیا کہیں یا کیا سمجھیں؟
شریف فیملی پر حکومت اور نیب کے شکنجے ’’سخت‘‘ ہیں جبکہ دوسری جانب زلفی
بخاری کی دہری شہریت اور اعظم سواتی کے مظالم ان کی تاحال اہلیت کا منہ
بولتا ثبوت ہیں۔دوسرے ممالک سے اتنا زیادہ قرض لیکر بھی ڈالر اور وزیرخزانہ
کنٹرول نہیں کئے جا رہے۔پٹرول دنیا میں سستا اورپاکستان میں مہنگا کیا جا
رہا ہے۔پی ٹی آئی کے لیڈر فرماتے ہیں کہ یو ٹرن لینا ہی دانشمندی ہے۔ہم نے
دنیا کے بڑے لیڈروں کو کبھی یو ٹرن لیتے نہ تو دیکھا ہے اور نہ کبھی تاریخ
میں سنا ہے۔جن لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا وہ بھی شرماتے پھر رہے
ہیں کہ کس کو ووٹ دیا ہے،بھائی غلطی ہو گئی۔احقر کی ہر پیشنگوئی تجربے پر
مبنی ہوتی ہے اور درست ہوتی ہے،اگر ن لیگ کو خلاف تعصب کی فضا ختم کر دی
جائے،تمام سیاستدانوں کو یکساں الیکشن لڑنے دیا جائے تو یقین کریں آئندہ جب
بھی الیکشن ہوں ،حکومت ن لیگ بنائے گی اور اپوزیشن میں پی پی پی آئے گی،پی
ٹی آئی کے پاس محض دھرنا ہو گا اور ان کو کچھ ملنے والا نہیں۔
اگر میں نیب چیئرمین ہوتا ،اگر میں وزیر داخلہ ہوتا اگر میں وزیر قانون
ہوتا اگر میں سینٹ کا چیئر مین ہوتا اگر میں صدر ہوتا تو نواز شریف کو تین
دفعہ وزیر اعظم ہونے کی بنا پر اس کی اتنی بے حرمتی ہر گز نہ ہونے
دیتا،کیونکہ نواز شریف نے ہمیشہ عوام کو کچھ دیا ہے،پھر اتنی عمر کا آدمی
ویسے بھی ہر جگہ قابل احترام ہوتا ہے۔ملک و قوم کی خدمت کرنے والے کی اتنی
بے حرمتی یقین کریں یہی کہوں گا اپنے سارے سسٹم کو کہ گُستاخی معاف ’’کھوتا
کی جانے قلاقند کیا ہوتی ہیـ؟‘‘۔اگر عمران خان وزیر اعظم بن سکتا ہے تو
یقین کریں کل کلاں کوئی عامر لیاقت جیسا بدنام زمانہ بھی وزیر اعظم بن سکتا
ہے۔
|