حدیث نبوی ﷺ ہے
جب ایک جوان انسان الله پاک سے اپنے گناہوں کی بخشش کے لۓ گڑگڑاتا ہے اور
توبہ کرتا ہے تو مشرق سے مغرب تک کے قبرستانوں میں 40 دن تک عذاب ہٹا لیا
جاتا ہے. اللہ ہم سب کے گناہوں کو معاف فرمادے اور ہمیں توبہ کی توفیق بخشے
بے شک وہ معاف کرنے والا ہے۔
اس لیے اپنے اندر کے شیطان کو آپنے آپ پر مسلط نہ ھونے دیں اور اپنے ضمیر
کے دروازے پر دستک دیتے رہیں
(1) جب انسان اپنی وقعت کھودے تو اسکے لئے بہترین پناہ خاموشی ہے
الفاظ کبھی بھی انسان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس نہیں دلا سکتے ۔
ہاں .... خاموشی مزید تذلیل سے بچا سکتی ہے۔
(2) میں نے لوگوں کو بہت تولا ناپا، جانچا، پرکھا لیکن جب اپنی باری آئی تو
مجھے ترازو ہی نہ ملا کیونکہ اپنے گریبان میں مجھ سے جھانکا ہی نہیں جاتا
اور دوسروں کے عیبوں سے نظر ہی نہیں ہٹتی!
(3) زﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ہدایت مل جائے تو وﮦ ﯾﮧ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ ﭼﮑﺎ
ﮨﮯ ﺑﺲ وہیں ﺳﮯ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺑﺪﻝ ﻟﮯ۔
"کیونکہ ہدایت مل جانا بهی نصیب کی بات ھے
(4) اللہ سے تعلق جوڑنے کا ایک ہی راز ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہ اُس کے فیصلوں پر
راضی رہنا سیکھو!
سچائ کو دبایا جاسکتا ھے چھپایا جاسکتا ھے لیکن اسے مٹایا نہیں جاسکتا.
(5) ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﻫﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﻬﯽ ﺳﮑﻮﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻠﺘﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻧﻤﺎﺯ ﺳﮑﻮﻥ ﺳﮯ ﭘﮍﻫﺎ
ﮐﺮﮮ،
(6) اگر کوئی آپ سے بهلائی کی امید رکهےتو اسے مایوس مت کیجیئے، کیونکہ
لوگوں کی ضرورت کا آپ سے وابستہ ہونا, ا آپ پر اللہ کا خاص کرم ہے.
(7)انسان ہر وقت خود پر ترس کھاتا رہے، اپنی زندگی میں آنے والے دکھوں کے
بارے میں سوچتا رہے تووہ دکھ اس پر حاوی ہوجاتے ہیں۔ پھر اگر اس کی زندگی
میں خوشیاں آتی بھی ہیں تو وہ انہیں دیکھ نہیں پاتا۔
(8) جب کسی کے لئے آپکا "ہونا نہ ہونا" برابر ہو- تو اسکو "اپنے ہونے" کا
بار بار شدت سے احساس دلاتے رہنا بے معنی ہے- رابطے اتنے ہی رکھو جتنے
تکلیف نہ دیں-
(9)دلچسپی کو کبھی عادت مت بننے دیں، کیونکہ عادت بڑھ کر طلب بن جاتی ہے
اور طلب بڑھ کر انسان کی کمزوری.
(10) ﺟﺎﻧﺘﮯ ﺑﻮﺟﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻭﻗﺘﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻭﻗﺘﯽ ﺩﮐﮫ ﺍﻭﺭ ﺍﺫﯾﺖ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﻟﮯ.
(11) اداسی کا ایک سبب یہ بھی ھوتا ہے کہ لوگوں نے سوچنا چھوڑ دیا ہے,
اداس ہونا چھوڑ دیا ہے. وہ لوگ بہت خطرناک ہوتے ہیں جو نہ سوچتے ہیں اور نہ
اداس ہوتے ہوں. یہاں میں یہ بات بھی کہتا چلوں کہ جو لوگ نہ سوچتے ہیں اور
نہ اداس ہوتے ہیں وہ فقط اپنی صورت اور ہیت کے اعتبار سے انسان ہوتے ہیں.
(12)جو انسان کی تذلیل کرتا ہو اللہ
اسکو اپنی تعظیم کی بھی توفیق عطا نہیں فرماتا.
(13)بیــــوی کو عزت دینے والے مـــرد عـــــورت کے غلام نہیــــــں ہوتے
بلکہ ایسی عـــــظیم ماں کے فـرماں بردار بیٹے ہـــــوتے ہیں، جــس نے اپنے
بیٹـــــوں کو عورت کی عـــزت کـــــرنا سکـــــھایا ہـــــوتا ہــے.
(14)اِس دنیا میں لوگوں کے ساتھ اُس نمک کی طرح رہو جوکھانے میں تو دکھائی
نہیں دیتا لیکن اگر نہ ہوتو اُس کی کمی بہت محسوس ہوتی ہے.
(15)زندگیوں کے دائرے بڑے قریب قریب بنے ہوۓ ہیں ،لاکھ کوشش کے باوجود
انسان اپنے دائرے میں چلتا چلتا دوسرے کے دائرے میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہ
اتنا غلط بھی نہیں لیکن ہاں.. انسان کو اس بات کا احساس ضرور ہونا چاہیئے
کہ اب میں دوسرے کے دائرے میں کھڑا ہوں مگر مجھے زندگی صرف اپنے حصے کی
جینی ھے اسی لیے آج کی نسل اپنے فیصلوں میں کمزور ھے.
(16) اسلام کا زوال چار چیزوں سے ہے
١ .لوگ علم پر عمل نہ کریں
٢ .علم کے خلاف عمل کریں
٣ .جس چیز کا علم ہو اس کو حاصل نہ کریں
٤ .لوگوں کو علم حاصل کرنے سے روکیں
محمد بن فضل ؒ
(ثمرات الاوراق ص:٧٩)
(17) عشقِ مصطفیٰ ﷺ جذبات کی نہیں
ایمان کی بات ہے
(18) صبح کی حقیقی خوشی اس شخص کو نصیب ہوتی ہے جو صبح کا استقبال، نماز،
تلاوت اور اللہ تعالی ذکر سے کرتا ہے،
(19)انسان کی تباہی اس وقت شروع ہوتی ہے جب وہ کسی کو یہ یقین دلا دیتا ہے
کہ وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتا.
(20) آج کل لوگ لائق اتنے ہیں - کہ آسمانوں اور سیاروں کے بارے میں علم
رکھتے ہیں -
جبکہ نالائق اور نادان اتنے ہیں - کہ انہيں اپنے پیدا ہونے کے مقصد کا پتہ
تک نہیں ہوتا.
اللہ پاک مجھے اور آپکو سمجھ عطا فرماۓ آمین
اگر کسی ایک نوجوان نے بھی ان میں سے کسی ایک بات پر عمل کر لیا تو ان
شاءاللہ میں اپنی کامیابی تصور کروں گ...... جاری ھے
|