دسویں بین الاقوامی دفاعی نمائش و سیمینار ( آئیڈیاز )
2018گزشتہ ماہ کے آخری چار دنوں میں کراچی میں منعقد ہوئی ۔ ستائیس نومبر
کو افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا
کہ دہشت گردی کے خاتمے میں پاک فوج کا کردار اہم ہے جو دہشت گردوں کے خلاف
سیسہ پلائی دیوار ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج دنیا کی تجربہ کار
ترین فورس ہے اور ہمیں اپنے شہداء پر فخر ہے ۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ
بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا ، خطے کے مسائل جنگ سے نہیں مذاکرات
سے حل ہوں گے ، بھارت طاقت کے زور پر کشمیر کے حقوق نہیں دبا سکتا ، ہماری
امن کی کاوشوں کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ، ہمارے ہتھیار دفاعی مقاصد
کے لئے ہیں اور ملکی دفاع کے لئے ہر قدم اُٹھائیں گے۔
پاکستان میں بین الاقوامی دفاعی نمائش و سیمینار کا انعقاد ہر دو سال بعد
ہوتا ہے جس کا بنیادی مقصد ملکی سطح پر تیار کیے جانے والے اسلحے کی نمائش
کرنا ، اسلحہ سازی کے شعبے میں دوسرے ممالک کے ساتھ اشتراک اور تعاون کو
بڑھانا اور محدود پیمانے پر مختلف انواع واقسام کے اسلحے کی برآمدات شامل
ہیں۔اس سیمینار کا آغاز 2000 ء میں مشرف دور سے ہواجس کا افتتاح سابق صدر
محمد رفیق تارڑ نے کیا تھا۔جس کے بعد سے ہر دو سال بعد نمائش کا انعقاد
باقاعدگی سے کیا جا رہاہے۔ البتہ 2010 ء میں ملک بھر میں وسیع پیمانے پر
سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر دفاعی نمائش منعقد نہیں کی گئی۔اس نمائش
کی کامیابی اور مقبولیت کا اندازہ 2006 ء میں بین الاقوامی اخبارات اور
دفاعی و صنعتی رسائل میں چھپنے والے دو ہزار سے زائد مضامین ، اداریوں اور
خبروں سے بآسانی لگایا جاسکتا ہے۔گزشتہ آئیڈیاز 2016 ء میں 34 ممالک اور
مجموعی طور پر چار سو سے زائد کمپنیوں نے شرکت کی تھی جس میں 261غیر ملکی
اور 157 پاکستانی کمپنیاں شاملتھیں اور جس میں دو ہزار سے زائد اسلحہ نظام
اور دیگر جدید آلات حرب پیش کئے گئے ۔ آئیڈیاز 2016 میں لکسمبرگ ، ڈنمارک ،
بیلا روس ، چیک ری پبلک ، سوئیٹزرلینڈ اور رومانیہ کی اسلحہ ساز کمپنیوں نے
بھی اپنی مصنوعات پیش کیں ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے اعلیٰ سطحی وفود اس
نمائش میں شریک ہوتے ہیں اور دو طرفہ معاہدے طے پاتے ہیں۔میدیا رپورٹس کے
مطابق آئیڈیاز6 201ء میں پاکستان کے یوکرائن اور ترکی کے ساتھ معاہدے طے پا
ئے تھے۔ پاکستان اور یوکرائن کے مابین معاہدے کے تحت یوکرائن ‘ پاکستان کو
دو سو الخالد ٹینکوں کے لئے انجن فراہم کرے گا۔ معاہدے پر پاکستان کے سابق
وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر اور یوکرائن کے ہم منصب نے
دستخط کیے تھے ۔ اس موقع پر رانا تنویر کا کہنا تھا کہ جو ہتھیار یا آلات
ہم خریدیں گے تو اس کی ٹیکنالوجی بھی ساتھ آئے گی۔اس کے علاوہ پاکستان اور
ترکی کے درمیان باون سپر مشاق طیاروں کی فروخت کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔
معاہدے کے مطابق پاکستان ائیروناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں تیارکئے گئے سپر
مشاق طیارے ترکی کو فروخت کرے گا۔واضح رہے کہ سپر مشاق طیارے پائلٹوں کی
تربیت کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ نویں بین الاقوامی دفاعی نمائش
و سیمینار (آئیڈیاز) 2016 ء کا افتتاح بائیس نومبر کو سابق وزیراعظم محمد
نواز شریف نے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور وزیراعلیٰ سندھ
مراد علی شاہ کے ہمراہ کیا تھا۔افتتاحی تقریب سے خطاب میں سابق وزیراعظم کا
کہنا تھا ۔ ’’ہم خطے میں اسلحہ کی دوڑ نہیں چاہتے اور امن کے لئے آلات حرب
کے نصب العین کو فروغ دینے کے لئے پُر عزم ہیں۔ہماری دفاعی مصنوعات اسٹیٹ
آف آرٹ ہیں جنہوں نے دنیا کے کئی ممالک پر اپنے نقوش چھوڑے ہیں۔تاہم نئی
منڈیوں کی تلاش اور مزید فروغ کے لئے ابھی بھی بہت سارے مواقع دستیاب ہیں
‘‘۔پاکستان کی اسلحہ سازی کی صنعت جدید تحقیق کی بدولت بڑی تیزی سے ترقی کی
جانب گامزن ہے، جس کی وجہ سے دفاعی سازو سامان کی فروخت میں اضافہ
ہورہاہے۔جس کا اندازہ آئیڈیاز میں مقامی سطح پر تیارہ کردہ تربیتی طیارے
قراقرم ۔8 ، الخالد ٹینک ، جدید بکتر بند گاڑیاں ، بغیر پائلٹ اُڑنے والے
جہاز ، بحریہ کا سازو سامان ، جدید مشینری اور پاک چین کے تعاون سے تیارہ
کردہ جے ایف تھنڈر 17 جنگی طیاروں کی نمائش میں رکھے جانے سے لگایا جاسکتا
ہے۔
موجودہ حالات میں دفاعی نمائش کی اہمیت و افادیتپہلے سے کہیں زیادہ ہے کیوں
کہ ہمسائیہ ملک بدستور لائن آف کنٹرول پر حالات کشیدہ رکھے ہوئے ہے اور بلا
تعطل خلاف ورزیاں بھی کر رہاہے۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے
گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر پچھلے دو سال
میں خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سال اَب تک 2593 واقعات پیش آئے ہیں
جن میں پچپن شہری ہلاک اور تین سو زخمی ہوئے ہیں ۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ
ہمیں ان پر خدشات ہیں اور ہمیں اُمید ہے کہ بھارت اس بات کو سمجھے کہ اس
خلاف ورزی کا دونوں ملکوں کے تعلقات پر کیا اثر پڑتا ہے۔ ان حالات میں
دفاعی نمائش سے دشمن ممالک کو یہ پیغام دینا مقصود ہے کہ امن کی خواہش کو
پاکستان کی کمزوری نہ سمجھا جائے کیوں کہ پاکستان دفاعی پیداوار میں خود
کفالت اختیار کرچکا ہے اور دفاعی مصنوعات جدید ترین ہونے کے ساتھ ساتھ پاک
فوج کی آزمائی ہوئی بھی ہیں۔ لہٰذا دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب
دیا جائے گا۔ |